آسام میں غیر ملکی لوگوں کی حراست سے جڑے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پوچھا کہ غیر ملکی شہری کیسے مقامی آبادی کے ساتھ گھل-مل گئے اور ان کا پتا لگانے کے لئے ریاستی حکومت کیا کر رہی ہے۔ عدالت نے آسام کے چیف سکریٹری کو طلب کیا۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو آسام میں کئی ہزار غیر ملکی شہریوں کے لاپتہ ہونے اور ریاست کی مقامی آبادی سے گھل-مل جانے پر ناراضگی ظاہر کی اور ریاست کے چیف سکریٹری کو 8 اپریل کو اس کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے آسام حکومت کے ذریعے دائر ایک حلف نامہ کو ‘ فضول کی قواعد ‘ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو عدالت نے غیر ملکی اعلان کیا ہے، وہ مقامی آبادی کے ساتھ کیسے گھل-مل گئے۔
اس بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی ہیں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا، ‘ چیف سکریٹری صرف تبھی اپنی ریاست جا سکتے ہیں جب ہم ان کو اجازت دیںگے۔ ‘آسام حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ پچھلے 10 سال میں تقریباً 70 ہزار غیر قانونی غیر ملکی ریاست کی آبادی میں گھل مل گئے ہیں۔ ایک کمیٹی کی تشکیل کی تجویز رکھی گئی ہے جو غیر قانونی غیر ملکیوں کو ریڈیو فریکوینسی چل لگانے پر غور کرےگی۔
اس پر عدالت نے پوچھا، ‘ آپ پچھلے 10 سالوں سے کیا کر رہے تھے؟ آپ کے ذریعے جمع کیے گئے اعداد و شمار غلط ہیں۔ ‘بنچ نے پوچھا کہ مقامی آبادی میں گھل-مل گئے لوگوں کا پتا لگانے کے لئے آپ کی حکومت کیا اسکیم بنا رہی ہے۔بنچ نے ریاستی حکومت کی طرف سے اپنی بات رکھ رہے سالیسٹر جنرل توشار مہتہ سے کہا، ‘ آپ کہہ رہے ہیں کہ اعلان شدہ غیر ملکی لاپتہ ہو گئے ہیں۔ آپ ان کو کیسے پہچانیںگے اور جلا وطن کریںگے۔ ‘
سپریم کورٹ نے یہ حکم آسام میں حراستی مراکز کی حالت اور وہاں موجود غیر ملکی لوگوں کی حالت کو لےکر دائر عرضی پر دیا۔یہ عرضی سماجی کارکن ہرش مندراچل نے دائر کی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت آٹھ اپریل کو ہوگی۔عدالت نے غیر ملکی لوگوں کو ان کے ملک بھیجے جانے کے بجائے سالوں سے حراستی مرکز میں رکھے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اس طرح کے حراستی مراکز سے جڑے کئی مدعے اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ حراست میں رکھے گئے لوگوں کو غیرمعینہ مدت کے لئے اس طرح کے مرکز میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔
عدالت نے 28 جنوری کو مرکز اور ریاستی حکومت سے آسام میں چلنے والے اس طرح کے حراستی مرکز اور پچھلے 10 سال میں اس میں رکھے گئے غیر ملکی لوگوں کی جانکاریاں دینے کو کہا تھا۔سپریم کورٹ نے کہا تھا، ‘ اب یہ مذاق بن چکا ہے۔
‘جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے اس مسئلہ کو سلجھانے میں تعاون کی کمی بتائی۔ سپریم کورٹ اس معاملے میں ریاستی حکومت کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے والی تھی لیکن سالیسٹر جنرل کی گزارش کے بعد عدالت نے یہ قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت سپریم کورٹ کو یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ مقامی لوگوں کے درمیان رہ رہے غیر ملکیوں کی تعداد کا پتا لگانے کے لئے کیا قدم اٹھائے گئے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کےان پٹ کے ساتھ)