میڈیکل جرنل لانسیٹ میں شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق 230000 سے زیادہ مریضوں کے صحت کے ریکارڈ پرتحقیق کی گئی،جس میں کورونا سے صحت یاب ہونے والے تین افراد میں سے ایک کو انفیکشن کے چھ مہینے کے اندردماغی صحت یاذہنی صحت سے متعلق عارضے کا پتہ چلا ہے۔
نئی دہلی:ایک تحقیق میں کورونا سے صحت یاب ہونے والے تین افرادمیں سے ایک کو انفیکشن کے چھ مہینے کے اندر نیورولاجیکل (اعصابی)یانفسیاتی بیماری کا پتہ چلا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 230000 سے زیادہ مریضوں کے صحت کےریکارڈ پرتحقیق دی لانسیٹ سائکیاٹری جرنل میں شائع ہوئی ۔
تحقیق میں 14 نیورولاجیکل(اعصابی)اور دماغی صحت سے متعلق عارضے کا پتہ چلا ہے۔کورونا شروع ہونے کے بعد سے ہی لگاتار تشویش پائی جاتی رہی ہے کہ کورونا سروائیور میں اعصابی عوارض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اسی ریسرچ گروپ کی ایک ابتدائی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا سروائیور میں انفیکشن کے بعد شروعاتی تین مہینوں میں موڈ سوئنگ اور انزائٹی ڈس آرڈر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
حالانکہ اب تک کوروناانفیکشن کے بعد چھ مہینوں میں نیورولاجیکل اور سائکیاٹرک جوکھم کولےکر کوئی جامع تحقیق نہیں ہوئی ہے۔تازہ ترین تحقیق میں امریکہ کے ٹرینیٹیکس نیٹ ورک کے 236379کورونا مریضوں کے الکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں 8.1 کروڑ سے زیادہ لوگ شامل تھے۔
مریض جن کی عمر 10 سال سے زیادہ تھی اور جو 20 جنوری 2020 کے بعد سارس-سی اووی 2 کے انفیکشن سے متاثر ہوئے اور 13 دسمبر تک زندہ تھے، انہیں بھی اس تجزیےمیں شامل کیا گیا تھا۔اس گروپ کاموازنہ انفلوئنزا کے105579 مریضوں اورانفلوئنزا سمیت کسی بھی طرح کے سانس سے متعلق انفیکشن کے 236038 مریضوں کے ساتھ کیا گیا۔
کوروناانفیکشن کے بعد نیورولاجیکل یا ذہنی صحت سے متعلق ڈس آرڈر سے متاثر لوگ اندازے کے مطابق 34 فیصدی ہیں۔ ان میں سے 13 فیصدی لوگوں کے لیےیہ ان کا پہلا نیورولاجیکل یا سائکیاٹرک ڈس آرڈر تھا۔کورونا کے بعد سب سے عام بیماری انزائٹی ڈس آرڈر (17 فیصدی مریض)موڈ ڈس آرڈر (14 فیصدی)، سبسٹینس مس یوز ڈس آرڈر (سات فیصدی)اور انسومینا(پانچ فیصدی)ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی سے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر میکس ٹیکیٹ نے کہا، ‘ہمارے نتیجوں سے پتہ چلتا ہے کورونا اور فلو یا دیگر سانس سے متعلق انفیکشن کے بعدذہنی بیماری اور سائکیاٹرک ڈس آرڈر سب سے عام پریشانی ہے۔ ہمیں اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ چھ مہینوں کے بعد کیا ہوتا ہے۔’