کرناٹک کے ہاویری ضلع کے ایک کالج کا معاملہ۔ طلبا و طالبات کو پہنائے گئے کارڈ بورڈ میں آنکھوں کے سامنے کا حصہ کاٹ دیا گیا تھا تاکہ وہ سوال دیکھ پائیں اور جواب لکھ سکیں۔ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔
نئی دہلی: کرناٹک کے ہاویری ضلع کے ایک کالج میں امتحان کے دوران طلبا وطالبات کو نقل کرنے سے روکنے کے لیے ان کے سر پر کارڈ بورڈ کا ڈبہ پہنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ کرناٹک کے ہاویری ضلع کے بھگت پری -یونیورسٹی کالج کا ہے۔ اس کارڈ بورڈمیں آنکھوں کے سامنے ایک چوکور حصہ کاٹ دیا گیا تاکہ اسٹوڈنٹس صرف سوال دیکھ پائیں اور جواب لکھ سکیں۔
سوشل میڈیا پر اگزام ہال کے اندر کی کچھ تصویریں شیئر کی جا رہی ہیں، جس میں بدھ کو کیمسٹری کے اگزام میں طلبا و طالبات کے سر پر کارڈ بورڈ پہن کر امتحان دیتے نظر آ رہے ہیں۔ریاست کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کالج کو نوٹس جاری کیا ہے اور ساتھ میں جانچ کے حکم دیے ہیں۔
Karnataka: Students were made to wear cardboard boxes during an exam at Bhagat Pre-University College in Haveri, reportedly to stop them from cheating. (16.10.2019) pic.twitter.com/lPR5z0dsUs
— ANI (@ANI) October 18, 2019
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق،پری-یونیورسٹی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس سی پیر جادے نے کہا،’انھوں نے اگزام ہال میں بچوں کو نقل کرنے سے روکنے کے لیے اس طرح کے غیر انسانی طریقے کو نافذ کے لیے کالج انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کالج کے ڈائریکٹر ایم بی ستیش کا کہنا ہے ،’ہم نے اگزام کے دوران نقل روکنے کے لیے اس طریقے کا استعمال کیا،ہمارا مقصد بچوں پر ظلم کرنا نہیں تھا۔ یہ صرف ایک ایکسپریمنٹ تھا۔ ہم نے اسٹوڈنٹس سے اس پر بات کی تھی اور ان کی رضامندی ملنے کے بعد ہی اس کا استعمال کیا۔انھوں نے کہا،ہم پری- یونیورسٹی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ذریعے لائے گئے سبھی اصولوں پر عمل کر رہے ہیں۔
پیر جادے نے کہا،’جب مجھے اس کے بارے میں پتہ چلا تو میں فوراً کالج گیا اور اس کو روکنے کا حکم دیا۔ میں نے کالج انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کیا اور یہ قدم اٹھانے کے لیے ایڈمنسٹریشنل کارروائی کرنے کا اعلان کیا۔’
انھوں نے کہا،’میں نے اسٹوڈنٹس کو بھی آگاہ کیا ہے کہ وہ انتظامیہ کے ذریعے اٹھائے گئے اس طرح کے اقدامات کو لے کر ڈپارٹمنٹ کو مطلع کریں۔ یہ غیر انسانی ہے اور ایک مہذب سماج میں اس طرح کی فکر کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔مجھے امید ہے کہ اس طرح کی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی۔طلبا و طالبات کو نقل کرنے سے روکنے کے لیے کئی اور طرح کے روایتی طریقے ہیں ، جن کو کالج اپنا سکتا ہے۔’