ایس ایس سی پیپر لیک معاملے کو اٹھانے والی تنظیم یووا-ہلّابول نے الزام لگایا کہ ایس ایس سی میں بد عنوانی کو بچانے کا کام وزیر اعظم نریندر مودی کے اشارے پر ہوا ہے۔
پریس کلب میں یووا-ہلّابول کے ممبروں کے ساتھ یوگیندر یادو۔
نئی دہلی: یووا ہلا بول نامی تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ ایس ایس سی کے چیئر مین اسیم کھرانہ کو سبکدوش ہونے کے بعد اصولوں کو طاق پر رکھکر ایک سال کے لیے ان کی سروس بڑھا دی گئی ہے۔پریس کلب میں ہوئے تنظیم کے پریس کانفرنس میں سوراج ابھیان کے کنوینر یوگیندر یادو بھی موجود رہے۔یووا ہلا بول ملک میں بے روزگار اور بے روزگاری کے مدعے کو لے کر تحریک چلاتا ہے۔ اس کی شروعات مارچ 2018 میں ایس ایس سی میں ہوئے گھوٹالے کے خلاف ملک گیر مظاہرہ کے دوران ہوئی تھی۔
یوواہلّابول نے الزام لگایا کہ ایس ایس سی میں بد عنوانی کو بچانے کا کام غیر آئینی طریقے سے سیدھے وزیر اعظم نریندر مودی کے اشارے پر ہوا ہے۔واضح ہو کہ ایس ایس سی ہندوستان کے سب سے بڑا بحالی کمیشن ہے۔گجرات کیڈر کے آئی اے ایس افسر اسیم کھرانہ گزشتہ سال کافی موضوع بحث رہے تھے جب اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) میں پیپر لیک اور بد عنوانی کو لےکر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرے کے دوران مشتعل طالب علموں نے اسیم کھرانہ کو ان کےعہدے سے ہٹانے کی مانگ کی تھی۔
حکومت نے کھرانہ کو ہٹانے کے بجائے اصولوں کو طاق پر رکھتے ہوئے ان کو ایک سال کی سروس بڑھادی ۔ اس کے بعد حکومت نے غیر آئینی طریقے سے چیئر مین عہدے کے لئے زیادہ سے زیادہ عمر کو بڑھاکر 65 سال کو ماقبل اثر سے نافذ کرتے ہوئے اپنے غلط فیصلے کو قانونی جامہ بھی پہنا دیا۔
تنظیم کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اصول وضوابط میں ترمیم کرنے کی کارروائی میں یو پی ایس سی سے لےکر وزارتِ قانون تک کے اعلیٰ افسروں نے مودی حکومت کی منشاء پر سنگین سوال اٹھائے اور اس غیر آئینی ترمیم کو روکنے کی ناکام کوشش کی۔ افسروں نے اس تاناشاہی اور غیرقانونی قدم کی باقاعدہ تحریری مخالفت کی۔
31 مارچ 2018 کو سنسد مارگ پر یووا-ہلّابول نام سے مظاہرہ کا انعقاد ہوا جس میں طالبعلموں پر پولیس لاٹھی چارج بھی ہوئے تھے۔ اس سے پہلے ہزاروں طالبعلموں نے لگاتار 18 دن رات تک سی جی او کامپلیکس واقع ایس ایس سی صدر دفتر کے سامنے بیٹھکر مظاہرہ کیا تھا۔
ایس ایس سی چیئرمین اسیم کھرانہ کے نام سروس کی توسیع سے متعلق خط
اس تحریک کے دباؤ میں 22 مئی 2018 کو سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کیا جس میں ایس ایس سی کے بےنام افسروں سمیت سیفی کمپنی کے افسر کا بھی نام تھا۔
سپریم کورٹ کو دئے گئے اسٹیٹس رپورٹ میں سی بی آئی نے کہا ہے کہ ایس ایس سی کے جن افسروں کے اوپر صاف شفاف اور ایمانداری سے امتحان کروانے کی ذمہ داری تھی انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا۔
اسی وجہ سے طالبعلموں نے مانگ کی تھی کہ ایس ایس سی چیئر مین اسیم کھرانہ کو فوراً ہٹایا جائے لیکن حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ 12 مئی 2018 کو تو اسیم کھرانہ خود عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے لیکن ان کو ایک سال کی توسیع دے دی گئی۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ سروس کو توسیع دینے کا آرڈر جب جاری کیا گیا تھا تو ایس ایس سی کے تقرری سے متعلق اصول کے مطابق کھرانہ چیئرمین عہدے کے 62 برس کی عمر کے حد کو پار کرچکے تھے ۔
تنظیم کا الزام ہے کہ اس غیر قانونی کام کو آئینی جامہ پہنانے کے لیے نریندر مودی اور راجناتھ سنگھ کی کابینہ نے ڈی او پی ٹی کے توسط سے چیئرمین کی تقرری سے متعلق اصولوں میں ترمیم کی تجویز جاری کی ۔ واضح ہوکہ ایس ایس سی جس ڈی او پی ٹی کے تحت آتا ہے اس کی ذمہ داری وزیر اعظم مودی کے پاس ہے ۔ مرکزی وزیر جیتندر سنگھ کو وزارت میں صرف وزیر مملکت کا درجہ ہے۔
یووا ہلا بول تنظیم نے گجرات کیڈر کے افسر اسیم کھرانہ کو نہیں ہٹانے ، سال بھر میں سی بی آئی کی جانچ مکمل ہونے اور اعلیٰ افسروں کے اعتراض کے باوجود غیر قانونی ڈھنگ سے اصولوں میں ترمیم کرکے کھرانہ کو ایس ایس سی میں بنائے رکھنے پر سوال اٹھائے ہیں ۔
تنظیم نے ایس ایس سی کی کارگزاریوں اور طلبا کے ساتھ ہوئی ناانصافی کے وزیر اعظم مودی سے معامی مانگنے ، اسیم کھرانہ کو فوری اثر سے ان کے عہدے سے ہٹانے ، تقرری کے معاملے میں کیے گئے ترمیم کو واپس لینے اور ایس ایس سی گھوٹالے میں چل رہے سی بی آئی جانچ کو اگلے دس دنوں میں مکمل کرانے اور مجرموں کو سزا دلانے کی مانگ کی ہے۔