سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
نئی دہلی : سرینگر کے میئر جنید عازم مٹو نے کہا ہے کہ بھلے ہی کشمیر کی سڑکوں پر لاشیں نہ دکھ رہی ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کی سب کچھ ٹھیک ہے۔ یہ امید کرنا کہ وہاں سب ٹھیک ہوجائے ہوگا، بے انتہا غیر حقیقی بات ہے۔مٹو نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔واضح ہوکہ نریندر مودی سرکار نے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے بعد سرینگر اور جموں کے میئروں کو پچھلے مہینے ایک مرکزی ہدایت کے مطابق’وزیر مملکت ‘کے برابر کا درجہ دیا تھا اور اس کو دو الگ یونین ٹریٹری ریاستوں میں تقسیم کیا تھا۔
میئر جنید عازم مٹوجموں و کشمیر پیپلس کانفرنس (جے کے پی سی) کے ترجمان بھی ہیں۔ انہوں نے کشمیر میں مین اسٹریم رہنماؤں کی گرفتاری کو لے کر بھی مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالوں سے، کشمیر میں سیاسی کارکنوں نے مین اسٹریم میں بنے رہنے کے لیے دہشت گردوں کی دھمکی اور تشدد کابہادری سامنا کیا لیکن آج ان کا شکارکیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ جے کے سی چیف سجاد لون بھی جموں کشمیر پر مرکز کے فیصلے کی وجہ سے حراست میں لئے گئے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔مٹو نے کہا، ‘ابھی بھی بہت سی ایسی فیملی ہیں جو اپنے عزیزوں سے بات نہیں کر پا رہے ہیں۔ جموں کشمیر پر لئے گئےمرکز کے فیصلے سے وجود کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ ہم ہمیشہ تشدد کے خطرے کے ساتھ رہتے ہیں، یہ کوئی نیا منظر نہیں ہے۔ لیکن بنیادی حقوق کو واپس لینے کو صحیح ٹھہرانا کشمیر میں علیحدگی کی بنیاد ہے۔’
غور طلب ہے کہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جموں کشمیر میں پابندی لگانے کو صحیح ٹھہرایا تھا۔گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا، ‘دہشت گردوں کو روکنے کے لئے اس طرح کے قدم اٹھانے ضروری تھے۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کے بیچ رابطے کو روک سکیں اور باقی لوگوں کے لئے انٹرنیٹ کھول دیں؟’