دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔
نئی دہلی: 10 دسمبر کوانسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر15 سے زائد ممالک اور 30بین الاقوامی انسانی حقوق کےگروپوں کے ہندوستانی تارکین وطن ہندوستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں میں اضافے کی مذمت کے لیے ایک عالمی مہم کے لیے ساتھ آئے۔
رپورٹ کے مطابق، انہوں نے جاری کردہ ایک بیان میں ایسے قوانین کورد کرنے کی وکالت کی جو انسانی حقوق کے تحفظ کو جرم قرار دیتے ہیں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔
اس دوران پیرس، سڈنی، میلبورن، کوالالمپور، کیپ ٹاؤن، ٹوکیو، نیویارک اور ایمسٹرڈیم سمیت دنیا کے کئی شہروں میں کارکنوں کو ‘اسپیکنگ اپ ازناٹ اینٹی نیشنل، سائلنسنگ پیپل از’کے پوسٹروں کے ساتھ دیکھا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس مشترکہ نعرے کی کیا ضرورت ہے؟ ہیگ میں واقع ایک فاؤنڈیشن دی لندن اسٹوری کی ایلینا کاہلے نے کہا،‘ہم یہ دیکھ کر طاقتورمحسوس کرتے ہیں کہ ہندوستانی تارکین وطن اور ان کے اتحادی اس طرح کا بیان دینےایک ساتھ آئے ہیں۔ ہم ہندوستانی تارکین وطن اور ان کے اتحادیوں کے طور پر اپنی آواز اٹھا رہے ہیں کہ ہر ملک کی طرح ہندوستان کو بھی آزاد پریس کی ضرورت ہے اور نوجوانوں، دلتوں، مسلمانوں اور ہر طرح کے کارکنوں کی ضرورت ہے کیونکہ تب ہی ہم سب ایک بہترین دنیا بنا سکتے ہیں جب ہر ایک کو بولنے کی آزادی ہو۔’
عالمی یکجہتی کی اہمیت پرایمنسٹی جرمنی کے انڈیا کوآرڈینیشن گروپ کے مائیکل گوٹلوب نے کہا، یکجہتی کا خیال اب بھی دنیا کے کئی ممالک کے لاکھوں ایمنسٹی کارکنوں کو متاثر کرتا ہے، اس لیے ہمیں انسانی حقوق کے دن کے موقع پر اس مشترکہ مظاہرے میں شامل ہونے پر خوشی ہو رہی ہے۔آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ دنیا ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے، جس طرح ہندوستانی دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں تاکہ انسانی حقوق کی تحریک صحیح معنوں میں عالمی تحریک بن جائے۔
آسٹریلیا کے دی ہیومنزم پروجیکٹ کے شریک بانی ہارون قاسم نے کہا، ہمیں ان ہندوستانیوں کے طور پر فخرکے ساتھ کھڑے ہیں جو ہندوستان کی تنوع، شمولیت اور اس کی جمہوری اقدار کی قابل فخر تاریخ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے یااس کو درپیش خطرےکی کسی بھی کوشش کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ حکومتیں آئیں گی اور جائیں گی، لیکن ہم ہندوستان کےقابل فخر کثیر الثقافتی، کثیر مذہبی، کثیر لسانی اور جمہوری اقدار کے لیے کھڑے ہونے اور اس کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
پیپل اگینسٹ اپارتھیڈ اینڈ فاشزم کی جانب سے جنوبی افریقہ کے یوسف چکٹے نے کہا، ہندوستان اور باقی دنیا نے روبن آئی لینڈ پر 27 سال تک قیدمیں رہےنیلسن منڈیلا کی رہائی کا مطالبہ کیاتھا۔ جنوبی افریقہ کے لوگ ملک میں جبر، سیاسی قیدیوں کی حالت زار، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی یکجہتی کی قدر سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا،ہم جانتےہیں کہ کسی کو تکلیف دینا سب کو تکلیف دینے کے مترادف ہے۔ ہم نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر مجرمانہ کارروائیاں بند کرے۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے)کو منسوخ کرنے ، بغیر کسی مقدمے کے حراست میں لینے، اختلاف کرنے والوں کو ہراساں نہ کرنے، انسانی حقوق کا احترام، اظہار رائے کی آزادی، اعتماد اور یونین کےحقوق کا احترام کرنے کو کہا ہے۔سیاسی جماعت کےنظریے اور پالیسیوں سے اختلاف کرنے سے انسان مجرم نہیں بن جاتا۔
انسانی حقوق کے حوالے سے ہندوستان میں ادارہ جاتی زوال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ میں واقع انڈیا سول واچ انٹرنیشنل کے ترجمان نے کہا، ہر حکومتی اتھارٹی جس کا کام انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، درحقیقت اس نے انہیں کمزور کر دیا ہے۔نریندر مودی، امت شاہ، این ایس اے اجیت ڈوبھال، سی ڈی ایس بپن راوت اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ایسے بیانات دیے ہیں جو انسانی حقوق کے تصور اور ان کو برقرار رکھنے والی تنظیموں پر حملہ ہیں۔ ہندوستان کے اندر اس طرح کے زہریلے ماحول کو دیکھتے ہوئے تارکین وطن کااس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)