‘ڈیموکریسی وننگ اینڈ لوزنگ ایٹ دی بیلٹ’ کے عنوان سے وی — ڈیم انسٹی ٹیوٹ کی ڈیموکریسی رپورٹ-2024 میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں ہندوستان ایسے 10 سرفہرست ممالک میں شامل رہا، جہاں بذات خود بالکلیہ تاناشاہی یا آمرانہ نظام حکومت ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)
نئی دہلی: وی-ڈیم انسٹی ٹیوٹ کی
ڈیموکریسی رپورٹ-2024 کے مطابق، مختلف عناصر میں گرتے اسکور کے ساتھ ہندوستان اب بھی ایک ‘انتخابی آمریت’ (الیکٹورل آٹوکریسی) والا ملک بنا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہندوستان 2023 میں ایسے 10 فہرست ممالک میں شامل رہا، جہاں اپنے آپ میں پوری طرح سے تاناشاہی یا آمرانہ نظام حکومت ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستان 2018 میں انتخابی آمریت میں نیچے چلا گیا اور 2023 کے آخر تک اسی زمرے میں بنا رہا۔
‘ڈیموکریسی وننگ اینڈ لوزنگ ایٹ دی بیلٹ’ کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘اس گروپ کے دس میں سے آٹھ ممالک مطلق العنانیت کے آغاز سے پہلے جمہوریت پسند تھے۔ ان 8 میں سے 6 ممالک – کوموروس، ہنگری، انڈیا، ماریشس، نکاراگوا اور سربیا میں میں جمہوریت کا خاتمہ ہوگیا۔ 2023 میں صرف یونان اور پولینڈ ہی جمہوری ملک بنا رہا۔ جمہوریت کے خاتمے کی یہ فریکوئنسی ایک حالیہ تحقیق سے مماثلت رکھتی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ 80 فیصد جمہوریتیں اس وقت منہدم ہو جاتی ہیں جب وہ مطلق العنانیت کی جانب بڑھنےلگتی ہیں۔’
اس میں کہا گیا ہے، ‘گزشتہ برسوں کے دوران، ہندوستان میں آمریت کے عمل کو بخوبی دستاویزی شکل دے دیا گیاہے، جس میں اظہار رائے کی آزادی میں بتدریج لیکن خاطر خواہ گراوٹ، میڈیا کی آزادی سے سمجھوتہ، سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن، حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنا، ساتھ ہی سول سوسائٹی پر حملے اور اپوزیشن کو ڈرانا اور دھمکانا شامل ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں تکثیریت مخالف حکمرانی، ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے مثال کے طور پر ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے سیڈیشن، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال کیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) میں ترمیم کرکے سیکولرازم کے تئیں آئین کے عزم کو کمزور کردیا۔’
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘مودی کی قیادت والی حکومت مذہبی حقوق کی آزادی کا بھی استحصال کر رہی ہے۔ سیاسی مخالفین اور حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرانے کے ساتھ ساتھ اکیڈمک میدان میں اختلاف رائے کو دبانے کا رواج اب عام ہو چکا ہے۔’
اس سے قبل سال
2022 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان آمرانہ ممالک کی فہرست میں ٹاپ 10 میں ہے اور یہاں کے حالات مزید خراب ہوں گے۔ اس سے پہلے سال
2021 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2014 میں ہندوستان میں بی جے پی کی مودی حکومت کے آنے کے بعد سے اور اس کے ذریعے ہندو قومی ایجنڈے کو فروغ دینے کی وجہ سے جمہوریت کی سطح میں مزید گراوٹ آئی ہے۔