کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور کرناٹک کے انچارج رندیپ سرجے والا نے جمعرات کو سدارمیا کو وزیراعلیٰ اور شیوکمار کو نائب وزیراعلیٰ بنائے جانے کے فیصلے کا اعلان کیا۔
ڈی کے شیوکمار اور سدارمیا۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCKarnataka)
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے سدارمیا پارٹی کا انتخاب ہیں اور پارٹی کی کرناٹک یونٹ کے صدر ڈی کے شیوکمار نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، دونوں 20 مئی کو دوپہر 12.30 بجے حلف لیں گے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ حلف برداری کی تقریب میں ‘ہم خیال سیاسی جماعتوں’ کو مدعو کیا جائے گا۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور کرناٹک کے انچارج رندیپ سرجے والا نے جمعرات کو سدارمیا کو وزیر اعلیٰ اور شیوکمار کو نائب وزیر اعلیٰ بنائے جانے کے فیصلے کا باضابطہ اعلان کیا۔
وینوگوپال نے کہا کہ نو منتخب کانگریس ایم ایل اے جمعرات (18 مئی) کی شام بنگلورو میں میٹنگ کریں گے اور سدارمیا کو پارٹی لیڈرمنتخب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شیوکمار 2024 کے لوک سبھا انتخابات تک کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بنے رہیں گے۔
اس سے پہلے، سدارمیا اور شیوکمار نے کے سی وینوگوپال کے گھر میں ہوئی میٹنگ میں شرکت کی۔ مبینہ طور پر یہ پہلی بار تھا کہ دونوں ایک ساتھ دہلی کی میٹنگ میں موجود تھے۔
کچھ خبروں میں بتایا گیا تھاکہ پاور شیئرنگ کے معاہدے کا امکان ہے۔ تاہم، نہ تو وینوگوپال اور نہ ہی رندیپ سرجے والا نے ایسی خبروں کی تصدیق کی۔ ان قیاس آرائیوں کے درمیان کہ سدارمیا دو سال کی میعاد کے بعد شیوکمار کے لیے وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی کر دیں گے، وینوگوپال نے کہا کہ اعلیٰ کمان کے درمیان صرف اس پاور شیئرنگ کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا ہے جو عوام کے ساتھ اقتدار کے اشتراک کے بارے میں تھا۔
ریاست میں بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلانے کے لیے ملیکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وینوگوپال نے کہا، ظاہر ہے، یہ الیکشن غریب بنام امیر تھا… کرناٹک کے پورے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ کانگریس پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پارٹی کے دو سرکردہ لیڈروں کے درمیان اقتدار کی لڑائی کے سوال پر وینوگوپال نے کہا، ‘ہماری پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے۔ ہم اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں، آمریت پر نہیں۔ پچھلے دو تین دنوں سے ہم اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کرناٹک میں کانگریس لیڈروں کے تنوع کو ظاہر کرتا ہے، ‘سدارمیا ایک تجربہ کار، سینئر لیڈر اورایک اہل ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ انہوں نے اس الیکشن میں پارٹی کے لیے بہت کام کیا اور اس کے لیے انتھک محنت کی۔ اسی طرح، ہمارے پی سی سی صدر ڈی کے شیوکمار ریاست کے سب سے زیادہ متحرک افراد میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے ریاستی کیڈر میں جان پھونک دی ہے۔ جہاں کہیں بھی معاملہ تھوڑا اوپر نیچےتھا، انہوں نے سب کچھ سنبھال لیا۔ یہ ایک بہت اچھا امتزاج تھا –پی سی سی صدر کے طور پر شیوکمار اور سدارمیا پارٹی لیڈر کے طور پر۔
وینوگوپال نے یہ بھی کہا کہ دونوں وزیر اعلیٰ بننے کے اہل ہیں۔ وینوگوپال نے کہا، ‘یقیناً، ہر کسی کی وزیر اعلیٰ بننے کی اپنی ذاتی خواہش ہوتی ہے۔ دونوں اس کے لائق بھی ہیں۔ کانگریس صدر نے سینئر لیڈروں کے ساتھ سلسلہ وار بات چیت کی اور دونوں کے ساتھ ون ٹو ون بات چیت کی۔ کھڑگے جی نے پھر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سونیا گاندھی اور دیگر سینئر لیڈروں کی رائے لی۔ آخر کار، کانگریس صدر نے (سدارمیا کو چیف منسٹر مقرر کرنے کا) فیصلہ لیا۔