مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفر کرنے والے مزدوروں کے کرایے کا 85 فیصدی خرچ ریلوے برداشت کر رہا ہے۔ حالانکہ اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی حکومت کی جانب سے 85 فیصدی کرایہ ادائیگی کے دعوے کے الٹ مزدوروں کو پورا ریل کرایہ ینا پڑ رہا ہے
عرضی گزارکی جانب سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے جسٹس اشوک بھوشن، سنجے کشن کول اور بی آر گوئی کی بنچ سے کہا کہ مزدوروں کی حالت قابل رحم ہے اور وہ ایسے وقت میں کرایہ دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔ اس پر جسٹس گوئی نے نیوز رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرکار 85 فیصدی کرایہ کی ادائیگی کر رہی ہے۔ اس پر پرشانت بھوشن نے کہا اگر یہ خبر کی درست ہے تب بھی مہاجر15 فیصدی کرایہ نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیوں ریلوے یہ خرچ نہیں اٹھا رہی ہے۔ اس پر جسٹس کول نے مہتہ سے پوچھا کہ کیا مرکز واقعی 85 فیصدی کرایے کی ادائیگی کر رہی ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل کوئی جواب نہیں دے پائے اور کہا کہ انہیں اس بات کا انکشاف کرنے کی ‘ہدایت’ نہیں ملی ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کتنا کرایہ دی رہی ہیں۔ تشار مہتہ نے بنچ کو بتایا، ‘مجھے ہدایت نہیں ملی ہے…اس کام کے لیے ملک بھر میں کئی ٹرینیں، بسیں لگائی گئی ہیں۔’ مہتہ کورٹ کو یہ بھی نہیں بتا پائے کہ مزدوروں سے کتنا کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے تین ججوں کی اس بنچ نے عرضی پر تحریری ہدایت دی اور کہا کہ عرضی گزارکے ذر یعےپھنسے ہوئے لوگوں کو گھر بھیجنے کی مانگ کو مرکزی حکومت نے پورا کر دیا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے مزدوروں سے کرایہ وصول کرنے کے معاملے پر کوئی آرڈر جاری کرنے سے منع کر دیا۔ کورٹ نے کہا کہ یہ ریاستوں اور ریلوے کی ذمہ داری ہے اور وہ موجودہ احکامات کی بنیاد پر سبھی ضروری قدم اٹھائیں۔