شبانہ اعظمی اس وقت ملک میں نہیں ہیں اس لیے انہوں نے ویڈیوز شیئر کرکےشہر یت ترمیم قانون کو لے کر ہورہے ملک گیر احتجاج کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
شبانہ اعظمی، فوٹو بہ شکریہ، فیس بک
نئی دہلی: معروف اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی نے ٹوئٹر پر ویڈیوز شیئر کر کے شہر یت ترمیم قانون اوراین آر سی کے خلاف ہو رہے احتجاج اور مظاہرے کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ شبانہ اعظمی اس وقت ملک میں نہیں ہیں اس لیے انہوں نے یہ ویڈیوز شیئر کرکےملک گیر احتجاج کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔انہو ں نے اپیل کی ہے کہ پر امن مظاہرہ کریں اور اپنا احتجاج درج کریں۔
شبانہ اس ویڈیو میں کہتی نظر آرہی ہیں کہ،میں اس وقت ہندستان میں نہیں ہوں اس لیے مجھے بہت افسوس ہے کہ جو احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں، میں ان میں ذاتی طور پرشامل نہیں ہو پا رہی ہوں۔ لیکن میں پوری طرح سے آپ لوگوں کے ساتھ ہوں اور میں یہ التجا کرتی ہوں کہ آپ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس مہم کو آگے بڑھائیں، لیکن بنا کسی تشدد کے۔ یہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بات کیفی اعظمی کے اس شعر کے ساتھ ختم کرتی ہوں کہ ؛
آج کی رات بہت گرم ہوا چلتی ہے
آج کی رات نہ فٹ پاتھ پہ نیند آئے گی
سب اٹھو، میں بھی اٹھوں تم بھی اٹھو، تم بھی اٹھو
کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی
شبانہ اعظمی نے ملک بھر میں چل رہے مظاہرے کو لے کر اپنی بات رکھی ہے اور ‘جواب دو ‘لکھتے ہوئے ایک دوسرے ٹوئٹ میں جاوید اختر کا یہ شعر بھی پڑھاکہ ؛
خون سے سینچی ہے میں نے جو زمیں مر مر کے
وہ زمیں ایک ستم گر نے کہا اس کی ہے
انہونے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے جاوید اختر کے یہ اشعار پڑھے کہ؛
جو مجھ کو زندہ جلا رہے ہیں وہ بے خبر ہیں
کہ میری زنجیر دھیرے دھیرے پگھل رہی ہے
میں قتل تو ہو گیا تمہاری گلی میں لیکن
مرے لہو سے تمہاری دیوار گل رہی ہے
قابل ذکر ہے کہ شبانہ اعظمی ہمیشہ سے سماجی مدعوں اور ناانصافیوں کے خلاف اپنی بات رکھنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔
بتادیں، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایسے طلباکے خلاف بڑے پیمانے پر پولیس کی بربریت کی خبریں آئی ہیں جو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔پولیس لاٹھی چارج میں کئی طلبا زخمی ہو گئے۔ کئی لوگوں کو گزشتہ اتوار کی رات کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ حالانکہ دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر اتوار کی دیر رات بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد طلبا کو رہا کر دیا گیا تھا۔
جامعہ کے طلبا نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس لائبریری میں بھی گھس آئی تھی اور اس کے اندر آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور وہاں بیٹھے لوگوں پر حملہ کیا۔ جامعہ کے چیف پراکٹر نے پولیس پر طلباااوراسٹاف کو پیٹنے اور بنا اجازت کے زبردستی کیمپس میں گھسنے کا الزام لگایا ہے۔پولیس کی بربریت میں ایک اسٹوڈنٹ کےآنکھ کی روشنی چلی گئی اور کئی شدید طورپر زخمی ہیں اور ہاسپٹل میں بھرتی ہیں۔
واضح ہو کہ متنازعہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف آج دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پولیس نے طلبا، عام شہریوں سمیت کئی نامورہستیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔
اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔