اس ایف آئی آر میں دھرم سنسد کے منتظمین یتی نرسنہانند گیری، جتیندر نارائن تیاگی ( وسیم رضوی)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے ، سریش چوہان اور پربودھانند گیری کو نامزد کیا گیا ہے۔ 17-19 دسمبر 2021 کو ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔
نئی دہلی: ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد کے سلسلے میں 10 لوگوں کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس دھرم سنسد میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف بعض شدت پسندوں نے ہیٹ اسپیچ دیتےہوئےان کےقتل عام کی اپیل کی تھی۔
جوالاپور کے سینئر سب انسپکٹر نتیش شرما نے بتایا کہ اس معاملے میں دوسری ایف آئی آر 3 جنوری کو ہری دوارکے سماجی کارکن ندیم علی کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری ایف آئی آر میں دس لوگوں کے نام شامل ہیں،جن میں تقریب کےمنتظمین یتی نرسمہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی(وسیم رضوی)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوہان اور پربودھانند گیری شامل ہیں۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ایف آئی آر جوالا پور پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی اور اسے سٹی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا، جہاں اس کیس کے سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
اس معاملے کی جانچ کے لیے 3 جنوری کو ایک ایس آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ریاست کے ڈی جی پی اشوک کمار نے کہا کہ دوسری ایف آئی آر دشمنی کو بڑھاوا دینے(153اے) اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے (298) سے متعلق آئی پی سی کی دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔
ڈی جی پی کمار نے یہ بھی کہا کہ دھرم سنسد میں ہوئی بیان بازی کی جانچ کے لیےایک ایڈیشنل ایس پی اور ایک ڈپٹی ایس پی کی سطح کے افسر کے ساتھ ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے ۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
پروگرام کے منتظمین میں سے ایک یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
اس سے پہلے 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
وسیم رضوی اتر پردیش سینٹرل شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین تھے، جنہوں نے حال ہی میں ہندو مذہب اختیار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنا نام بدلا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر میں دفعہ 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان کی بنیاد پر مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے)کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 295 (کسی عبادت گاہ یا کسی مقدس چیز کو نقصان پہنچانا) کوبھی شامل کیا گیا ہے۔
اس ایف آئی آر میں 25 دسمبر 2021 کو بہار کے رہنے والےسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام جوڑے گئے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسمہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کانام شامل کیاگیا تھا۔
حال ہی میں اتر پردیش اور ہریانہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس؛ وبھوتی نارائن رائے اور وکاس نارائن رائےبشمول ریٹائرڈ پولیس افسران نے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کو خط لکھ کر کہا کہ ‘دھرم سنسد’مختلف مذاہب کے لوگوں کے امن کے ساتھ رہنے کی اتراکھنڈ کی طویل روایت پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔
سپریم کورٹ کے 76 وکیلوں نے بھی چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھ کر دہلی اور ہری دوار میں حالیہ پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دینے کی مانگ کی ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ دنوں فوج کے سابق سربراہوں، بیوروکریٹس اور کئی دانشوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھ کر مسلمانوں کے قتل عام کی کال کی مذمت کرنے اور اس طرح کی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیر اعظم مودی اور صدر کو لکھے گئے اس کھلے خط پر 200 سے زیادہ لوگوں نے دستخط کیے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)