دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا کے جس مضمون کی بنیاد پر سومیہ اسکول، گھاٹ کوپر، ممبئی کی پرنسپل پروین شیخ سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ نے ایسے کئی ٹوئٹ لائک کیے تھے جو’حماس حمایتی، ہندو مخالف، بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے تھے۔
پروین شیخ۔ (تصویر: لنکڈ ان)
نئی دہلی: ممبئی کے ایک اسکول کی پرنسپل کو ان کے عہدے سے اس لیے
استعفیٰ دینے کو کہا گیا ہے کہ دائیں بازو کی ہندوتوا ویب سائٹ اوپ انڈیا نے ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر مبنی ان کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا ہے۔
مضمون میں اس ویب سائٹ نے کہا تھا کہ سومیہ اسکول، گھاٹ کوپر، ممبئی کی پرنسپل پروین شیخ نے کئی ایسے ٹوئٹ ‘لائک’ کیے تھے جو ‘حماس حمایتی’، ‘ہندو مخالف’، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، آرٹیکل میں ان پر عمر خالد اور شرجیل عثمانی کے تئیں ہمدردی رکھنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
اسکرول کی رپورٹ کے مطابق،مضمون شائع ہونے کے دو دن بعد 26 اپریل کو اسکول انتظامیہ نے شیخ کو پرنسپل کا عہدہ چھوڑنے کو کہا تھا۔ وہ 12 سال سے اسکول سے وابستہ ہیں اور سات سال سے پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں۔
شیخ نے سکرول کو بتایا، ‘اسکول انتظامیہ نے اوپ انڈیا کے مضمون پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے استعفیٰ دینے کے لیے کہنا ان کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہے، لیکن ہم مزید ساتھ کام نہیں کر سکتے۔’
انہوں نے کہا، ‘انتظامیہ سومیہ اسکول کو بلندیوں تک لے جانے میں میری محنت اور شراکت کا اعتراف کرتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف کارروائی کے لیے ان پر بہت دباؤ تھا۔ انہوں نے اوپ انڈیا کے آرٹیکل کے علاوہ کارروائی کے لیے کوئی اور بنیاد نہیں دی ہے۔’
تاہم، شیخ کا کہنا ہے کہ ان کا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جہاں اوپ انڈیا کے مضمون کے بعد ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پرشیخ کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا دور شروع ہو گیا ہے اور انہیں نشانے پر لیا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف شیخ کی حمایت میں کئی گارجین اور بچوں کے سرپرست اتر آئے ہیں جن میں سے 18 نے سومیہ ودیا وہار ٹرسٹ کے چیئرمین سمیر سومیہ سے سوموار (29 اپریل) کو ملاقات بھی کی اور ان سے انتظامیہ کے فیصلے کو واپس لینے کو کہا۔
شیخ کی حمایت میں اسکول انتظامیہ کو ایک خط لکھنے والے والدین پریتی گوپال کرشنن نے
کہا کہ انہوں نے ادارے میں ‘ثقافتی ہم آہنگی، رواداری اور امن کو فروغ دیا’ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے شیخ کو ‘غدار’ قرار دینے کی کوششوں کی تنقید کی۔
پریتی نے اپنے
ای میل میں کہا، ‘مجھے کوئی ایسا موقع یاد نہیں آتا جہاں انہوں نے طلباء اور والدین کو گمراہ کیا ہو۔’
ایک اور گارجین شلپا پھڑکے نے کہا ، ‘یہ ناقابل قبول ہے کہ ایک غیر معمولی باصلاحیت ٹیچر کو اس طرح سے نشانہ بنایا جائے کیونکہ وہ ایک مسلمان ہے اور پھر ان سے نوکری چھوڑنے کے لیے کہا جائے۔’
پھڑکے نے کہا، ‘بہت سے والدین کو یہ بات مضحکہ خیز لگی کہ شیخ کو ان کے سیاسی خیالات کی وجہ سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا ہے۔’
اسکرول کے مطابق، اسکول کے ترجمان نے انتظامیہ کے فیصلے کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی اسے مسترد کیا ہے۔ ترجمان نے کہا، ‘ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔’