روڑکی میں بدھ کو دھرم سنسد کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، جس کےبارے میں سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کے چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ اگر ہیٹ اسپیچ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو انہیں عدالت کے کہے بنافوراً کارروائی کرنی ہوگی۔
سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ عدالت میں عوامی طور پر یہ کہیں کہ روڑکی میں بدھ کو ہونے والے ‘دھرم سنسد’ میں کوئی ناپسندیدہ بیان نہیں دیا جائے گا۔
جسٹس اے ایم کھانولکر کی قیادت والی تین ججوں کی بنچ نے اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے کرائی گئی اس یقین دہانی پر غور کیا کہ حکام کو یقین ہے کہ تقریب کے دوران کوئی ناگوار بیان نہیں دیا جائے گا اور اس عدالت کے فیصلے کے مطابق تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
بنچ میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس سی ٹی روی کمار شامہ ہیں ۔بنچ نے کہا، ہم اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری کو مذکورہ یقین دہانی کو عوامی طور پر بیان کہنے اور انہیں اصلاحی اقدامات سے آگاہ کرانے کے ہدایت دیتے ہیں۔
بتادیں کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہری دوار میں منعقد تین روزہ ‘دھرم سنسد’ کے سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی،جس میں ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔
لائیو لاء کے مطابق، بنچ نے کہا، آپ کو فوراً کارروائی کرنی ہوگی۔ ہم سے کچھ مت کہلوائیے۔ روک تھام سے متعلق کارروائی کےاور بھی طریقے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ کیسے کرنا ہے؟
بنچ صحافی قربان علی اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ انجنا پرکاش اس سے قبل پٹنہ ہائی کورٹ میں جج رہ چکی ہیں۔
درخواست میں شمالی ہندوستان میں مختلف دھرم سنسدوں کے دوران کی گئی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ ایف آئی آر گزشتہ دسمبر میں ہری دوار میں منعقدہ تین روزہ دھرم سنسد کے سلسلے میں درج کی گئی تھی، جہاں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں اور ہندوؤں کو ہتھیار اٹھانے کو کہا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)