سپریم کورٹ نے 4 مئی کوخواتین پہلوانوں کی طرف سے دائراس عرضی پر کارروائی بند کر دی ہے، جس میں وہ چاہتی تھیں کہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی جانچ کی جائے۔ پہلوانوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ وہیں، کسان تنظیموں نے ان کی حمایت کی ہے۔
نئی دہلی: جنتر منتر پر مظاہرہ کر رہے پہلوانوں کا کہنا ہے کہ ان کی عرضی پر سپریم کورٹ کی جانب سے کارروائی کا بند ہونا ان کے لیےکوئی جھٹکا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
سپریم کورٹ نے 4 مئی (جمعرات) کو خواتین پہلوانوں کی جانب سے دائر عرضی پر کارروائی بند کر دی تھی۔اس عرضی کے ذریعے خواتین پہلوان چاہتی تھیں کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی انکوائری کی جائے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، وینیش پھوگاٹ نے جمعرات کی شام کو کہا تھا، ‘سپریم کورٹ نے ہمارے لیے جو کیا ہے، ہم اس کے لیےاس کےشکر گزار ہیں۔ دہلی پولیس نے چھ دنوں تک ایف آئی آر درج نہیں کی تھی اور انہوں نےسپریم کورٹ میں شنوائی کے بعد ایسا کیا۔ ہم ان کی ہدایات پر عمل کریں گے، اگر تحقیقات جلد اور صحیح طریقے سے نہیں کی جاتی ہیں، تو ہمارے پاس آپشن کھلے ہیں، جیسا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں دہلی ہائی کورٹ یا مجسٹریٹ کورٹ جانے کو کہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ریو اولمپکس میں برونز میڈل جیتنے والی ساکشی ملک نے کہا، ‘ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، احتجاج جاری رہے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ کوئی جھٹکا نہیں ہے، اس معاملے میں وہ جو کر سکتا تھا، اس نے کیا۔
بدھ (3 مئی) کی رات جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں اور دہلی پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی تھی۔ پہلوانوں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس والوں نے ان کے ساتھ مار پیٹ اور بدتمیزی کی۔عدالت کافیصلہ اس کے ایک دن بعد آیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، جمعرات کی صبح ایک پریس کانفرنس میں بجرنگ پونیا نے کہا تھا، ‘ ملک کے لیے میڈل جیتنے کا کیا مطلب ہےجب ہمارے ساتھ اس طرح کاسلوک کیا جاتا ہے؟ ہم سے میڈل واپس لے لیجیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ،سرکاری ایوارڈ واپس لے لیجیے۔ جب پولیس اس طرح کا سلوک کر رہی ہے۔ وہ ہمیں گالیاں دے رہی ہے، ہمارے ساتھ مار پیٹ کر رہی ہے اور ہمیں دھکا دے رہی ہے، تب انہیں ہمیں دیے گئے ایوارڈ اورہمارے میڈل یاد نہیں ہیں؟
بتادیں کہ ایک صحافی ساکشی جوشی کو بھی پولیس نے مبینہ طور پر اس وقت دھکا دیا تھا،جب وہ بدھ کی رات جنتر منتر پر ہونے والے واقعات کو کور کرنے گئی تھیں۔
پریس کلب آف انڈیا اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز سمیت کئی میڈیا اداروں نے ایک صحافی کو کام کرنے سے روکنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس دوران، کئی کسان تنظیموں نے احتجاج کرنے والے پہلوانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور پولیس کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال اور جنرل سکریٹری گرمیت سنگھ مہما نے کہا کہ بی جے پی کا خواتین مخالف چہرہ نظر آ رہا ہے۔ ان کا ‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’ کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہوا ہے۔ حکومت نے نہ صرف مظاہرین کی پٹائی کی بلکہ جنتر منتر کی طرف جانے والے کسانوں کو بھی حراست میں لے لیا۔
पंजाब की सबसे बड़ी किसान यूनियन, भारतीय किसान यूनियन (उगराहां) ने पहलवानों को समर्थन दिया है। 7 मई को अध्यक्ष जोगिंदर सिंह उग्राहां के नेतृत्व में पंजाब से महिलाएं जंतर मंतर पर खिलाड़ियों का साथ देने पहुंच रही हैं ! पंजाब, हरियाणा, उत्तराखण्ड में पूरा आंदोलन होगा, जबरदस्त होगा !! pic.twitter.com/GxhuGVG0Yt
— Ramandeep Singh Mann (@ramanmann1974) May 4, 2023
کئی کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ پہلوانوں کی حمایت میں اتوار (7 مئی) کو جنتر منتر پر جمع ہوں گے۔
اس سے پہلے دی وائر نے رپورٹ کیا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کی مجرمانہ تاریخ رہی ہے، لیکن شاید اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ لگاتا ر اس سے بچتے رہے ہیں، ہے۔ انہوں نے خود دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نےایک قتل کیا ہے۔
معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔
کارروائی کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کردی تھی۔ تاہم، اس کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، توپہلوانوں نے اپریل کے مہینے میں اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا، جس کے بعد سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت ہے اور دوسری خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔
اس سے قبل پہلوانوں نے الزام لگایا تھا کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد وہ دھرنے پر بیٹھ گئے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔