اسپیس ٹکنالوجی کمپنی میکسرکی جانب سے جاری کی گئیں تصاویردکھاتی ہیں کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)کےنزدیک چین نے دفاعی نقطہ نظرسے ڈھانچے بنائےہیں۔ماہرین کے مطابق ان کی طرف سے اسی کے ذریعے ہندوستانی سرحدمیں دراندازی کی گئی ہوگی۔تصویروں میں ٹینک وغیرہ اورہتھیار سے لیس گاڑیاں بھی دیکھی گئی ہیں۔
نئی دہلی: حال ہی میں لداخ کے گلوان گھاٹی میں ہوئے پرتشددجھڑپ کے بعد معاملے کو سلجھانے کے لیے چین اور ہندوستان مختلف سطحوں پر بات چیت کر رہے ہیں، لیکن سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ ہے کہ چین نے یہاں پر تعمیری کام کیا ہے۔اسپیس ٹکنالوجی کمپنی میکسرکی جانب سے جاری کی گئیں تصاویردکھاتی ہیں کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)کےنزدیک چین نے دفاعی نقطہ نظرسے ڈھانچے بنائے ہیں۔ماہرین کے مطابق ان کی طرف سے اسی سے ہندوستانی سرحدمیں دراندازی کی گئی ہوگی۔
ملک کےمعروف کارٹوگرافر ریٹائرڈ میجر جنرل رمیش پاڑھی نے
این ڈی ٹی وی کو بتایا،‘پیٹرول پوائنٹ 14 کے آس پاس دراندازی کےواضح آثار ہیں۔ یہ چینی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی طرف سے دفاعی نقطہ نظرسے دکھائی دیتے ہیں۔ تصویروں میں بھاری گاڑیوں کی ایک واضح موومنٹ دکھائی دیتی ہے جو صاف کرتی ہے کہ چین کا اس علاقے میں تعیناتی کا ارادہ ہے۔’
معلوم ہو کہ یہ وہی علاقہ ہے جہاں 15 جون کی رات ہندوستان اور چین کے جوانوں میں جھڑپ ہوئی تھی، جس میں ہندوستان کے 20 جوان ہلاک ہو گئے۔
تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ ایل اےسی سے ایک کیلومیٹر سے بھی کم دوری پر گلوان ندی کے اوپر پل بنایا گیا ہے اور یہاں چینی حصہ میں سڑک جیسا ڈھانچہ دکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ ہندوستانی سرحدی خطے میں ایسی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دیتی ہے۔نئی سیٹلائٹ تصویروں کا تجزیہ کرنے کے بعد لیفٹننٹ جنرل(ریٹائرڈ)اےایل چوہان نے
انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یہ چین کے ذریعے بنایا گیا ایک دفاعی ڈھانچہ معلوم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ پہاڑی علاقہ ، جو جنوب کی طرف ہے، اس پر بھی کچھ دفاعی پوزیشن بنائے گئے ہیں۔
لداخ خطےمیں اپنی خدمات دینے والے چوہان نے کہا، ‘یہ واضح ہے کہ 15 سے 22 جون کے بیچ چینیوں نے یہاں اس طرح کا تعمیری کام کیا ہے۔’سیٹلائٹ تصویروں میں یہ بھی دکھائی دیتا ہے کہ وہاں پر ٹینک وغیرہ ہیں اور ساتھ میں لڑائی کے لیے ہتھیار سے لیس گاڑیاں بھی ہیں۔