رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، انڈین ایئر فورس نے بالاکوٹ میں جیش محمد کے جس تربیتی کیمپ کو ہوائی حملے میں نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے وہاں کی اپریل 2018 میں لی گئی سیٹلائٹ تصویر اور 4 مارچ 2019 کی سیٹلائٹ تصویر میں کوئی بھی فرق نہیں نظر آ رہا ہے۔
پاکستان کے بالاکوٹ میں ایک مدرسہ کو دکھاتی 4 مارچ 2019 کی ایک سیٹلائٹ تصویر۔ (بہ شکریہ : پلینیٹ لیبس انک/رائٹرس)۔
نئی دہلی: بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرس نے ہائی- ریزولیشن سیٹلائٹ تصویروں کا تجزیہ کر کےحکومت ہند کے ان دعووں پر سوال اٹھایا ہے جس میں اس نے شمال مشرقی پاکستان کے بالاکوٹ علاقے میں جیش محمد کے تربیتی کیمپ کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنانے اور بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو مار گرانے کی بات کہی ہے۔یہ سیٹلائٹ تصویر امریکہ کے سینفرانسسکو میں واقع ایک نجی سیٹلائٹ آرگنائزر پلینیٹ لیبس انک نے جاری کیا ہے۔اس میں ہوائی حملے کے 6 دن بعد 4 مارچ کو بھی مدرسہ والے مقام پر 6 عمارتیں دکھ رہی ہیں۔
ابھی تک ہائی ریزولیشن سیٹلائٹ کی کوئی بھی تصویر عوامی طور پر دستیاب نہیں تھی۔ لیکن پلینیٹ لیبس انک نے جو تصویریں مہیا کرائی ہیں ان میں 72 سینٹی میٹر یعنی 28 انچ تک کی ساخت تک کی چیزوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔اپریل 2018 میں لی گئی سیٹلائٹ تصویر اور 4 مارچ کی سیٹلائٹ تصویر میں کوئی بھی فرق نہیں دکھ رہا ہے۔ عمارت کی چھتوں میں کوئی چھید نہیں ہے، جھلسنے والی دیواریں نہیں ہیں اور مدرسہ کے آس پاس ٹوٹے ہوئے درخت اور ہوائی حملے کے دیگر نشانات بھی نہیں ہیں۔
یہ سیٹلائٹ تصویریں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعے پچھلے آٹھ دنوں سے جو بیان جاری کئے جا رہے ہیں ان پر شکوک پیدا کرتا ہے۔ حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے خیبر پختونخواہ ریاست میں بالاکوٹ قصبہ اور چھینکا گاؤں کے پاس واقع تمام مدرسوں کو نشانہ بناکر تباہ کر دیا۔سیٹلائٹ تصویروں کے بارے میں پچھلے کچھ دنوں میں رائٹر نے ہندوستان کے وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کو ای میل بھیجکر ان کا تبصرہ مانگا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔
مڈلبری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ایسٹ ایشیا نان پرولفیریشن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جیفری لوئیس کاکہنا ہے کہ تصویروں سے صاف ہے جس جگہ پر ایئر اسٹرائک کرنے کی بات کہی جا رہی ہے وہاں جیش کے مدرسے کی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔جیفری لوئیس کو ویپنس سائٹس اور سسٹم کی سیٹلائٹ تصویروں کے تجزیے میں 15 سال کا تجربہ ہے۔
واضح ہوکہ حکومت ہند نے عوامی طور پر اس کا انکشاف نہیں کیا ہے کہ ہوائی حملے میں کن ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔پچھلے ہفتے حکومت کے ذرائع نے بتایا تھا کہ میراج 2000 کے 12 جنگی طیاروں نے 1000 کلو کی صلاحیت والے بموں سے حملہ کیا تھا۔ وہیں ایک دفاع کے افسر نے کہا تھا کہ جنگی طیاروں نے ہوائی حملے میں2000-ایل بی کی صلاحیت والے اسرائیل میں بنے اسپائس 2000 گلائڈ بم کا استعمال کیا تھا۔
اس طرح کی صلاحیت والے بم کنکریٹ سے بنے شیلٹروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جیمس مارٹن سینٹر فار نینوپرولفریشن اسٹڈیز کے سینئر ایسوسی ایٹ اور سیٹلائٹ تصویروں کا تجزیہ کرنے والے ڈیو شمرلر نے کہا کہ تصویر میں جو عمارتیں دکھ رہی ہیں ان کو اس طرح کی صلاحیت والے ہتھیار یقینی طور پر تباہ کر دیتے۔ وہیں لوئیس نے بھی ان کی بات کی حمایت کی۔
غور طلب ہے کہ حکومت ہند کے دعووں کو پاکستان پہلے ہی خارج کر چکا ہے۔ اس نے کہا تھا کہ آپریشن ناکام تھا کیونکہ پاکستانی ہوائی جہازوں کے دباؤ میں ہندوستانی ہوائی جہاز جلدی بازی میں خالی علاقے میں بم گراتے ہوئے نکل گئے تھے۔وہیں جائے وقوع کا دورہ کرنے کے بعد مقامی اور عالمی دونوں میڈیا نے حکومت کے دعویٰ کو خارج کیا تھا۔