سیور میں ہونے والی اموات کے خلاف صفائی ملازمین کی تنظیم نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا تھا۔ تنظیم نے کہا کہ صفائی ملازم کا بچہ صفائی ملازم نہ بنے، اس کے لئے حکومت کو کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: الٰہ آباد میں چل رہے کمبھ میلہ کے دوران گزشتہ 24 فروری کو وزیر اعظم نریندر مودی نے سنگم میں ڈبکی لگائی اور پھر صفائی ملازمین کے پیر دھوئے تھے۔ اس بیچ صفائی ملازمین کے حق اور حقوق کو لےکر لڑائی لڑنے والی ایک تنظیم نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے صفائی ملازمین کے پیر دھونے کی مخالفت کی ہے۔سیور میں صفائی ملازمین کی ہونے والی اموات کے خلاف سوموار کو آدی دھرم سماج ‘آدھس ‘ بھارت نام کی ایک تنظیم نے نئی دہلی واقع جنتر منتر پر مظاہرہ کیا۔
مظاہرہ کے دوران تنظیم کے صدر درشن’ رتن ‘راون نے کہا،’صفائی ملازمین کے پیر دھونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان کے پیر کیچڑ سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ اس کا بچہ صفائی ملازم نہ بنے، اس کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘دی وائر نے جب راون سے پوچھا کہ کیا یہ مظاہرہ اتوار کو الٰہ آباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے صفائی ملازمین کے پیر دھلنے کی مخالفت میں ہے تو انہوں نے کہا، ‘ ان کا یہ مظاہرہ پہلے سے طے تھا۔ اس بارے میں انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں پہلا اجلاس کیا تھا۔ ‘
اس کے بعد 22 فروری کو پریس کلب میں انہوں نے سوموار کے مظاہرہ کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔ ہماری مخالفت ان کے پیر دھونے سے نہیں ہے اس کو تو انہوں نے اس دھرنا سے ایک دن پہلے انجام دے دیا۔ یہ مظاہرہ سیور صفائی کے دوران ملازمین کی موت کے خلاف ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ وزیر اعظم مودی نے گجرات کے احمد آباد میں والمیکی کانفرنس میں کہا تھا کہ سیور میں اترنے سے ‘موکش’ حاصل ہوتاہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ وہ صفائی ملازم کو سیور میں اترنے کے لئے ترغیب دے رہے ہیں۔ میں اس کے جواب میں پورے ملک سے یہ کہہ رہا ہوں کہ جو کئی ہزار کروڑ روپیہ کمبھ پر خرچ کیا ہے وہ بیوقوفی ہے۔ اگر موکش سیور میں ہے تو گھر کے باہر نکلو، سیور کا ڈھکن کھولو اور اس میں موکش حاصل کرو۔ وہ ہمارے لئے کیوں رکھا ہوا ہے۔ ‘
#WATCH: Prime Minister Narendra Modi washes feet of sanitation workers in Prayagraj pic.twitter.com/otTUJpqynU
— ANI UP (@ANINewsUP) February 24, 2019
انہوں نے کہا، ‘آپ سارے لوگ موکش حاصل کرو۔ یہ لوگ ذات کے نام پر صفائی کا پیشہ ہٹنے نہیں دینا چاہتے اور آج پیر دھو رہے ہیں ووٹ بٹورنے کے لئے۔ ‘راون نے کہا، ‘ صفائی ملازمین کی تنخواہ کو لےکر سپریم کورٹ کا حکم تمام ریاستوں میں نافذ نہیں ہو پایا ہے اور ان کو 5000سے7000 روپے مل رہے ہیں۔ اسکولوں کی فیس اور دودھ کے دام سے موازنہ کریںگے تو پائیںگے کہ ان کی اقتصادی حالت مرنے لائق ہے۔ وہ کسانوں کی طرح خودکشی اس لئے نہیں کر رہے ہیں کیونکہ فی الحال ان کے بینک تک جانے کی نوبت نہیں آئی ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ ہم اس لڑائی کو انجام تک لے جائیںگے۔ ہماری مانگ ہے کہ پہلے تو کوئی صفائی ملازم سیور میں اترے نہیں اور اگر اترے تو اس کو مناسب تربیت دی جائے۔ اس کے لئے حفاظتی انتظام ہو، آکسیجن کی گیس کا سیلنڈر ہو۔ سیور میں اترنے سے پہلے جونیئر انجینئر جانچ کرے اور کام ختم ہونے تک وہیں رہے۔ کوٹہ بناکر فوجی اسکول میں اس کے بچوں کو داخلہ ملنا چاہیے۔
تنظیم کی طرف سے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سیور میں اترنے والے صفائی ملازم کا کردار ایک فوجی سے بھی اہم ہوتا ہے۔ جیسے کہیں بم ملتا ہے تو فوج کے بم انسدادی دستہ کوبلایا جاتا ہے۔ ویسے ہی سیور میں بھی بم کی طرح ہوتا جس میں کیمیکل، زہریلی گیس، کانچ اور لوہا کے ٹکڑے بھی ہوتے ہیں۔
تنظیم نے مانگ کی ہے کہ سیور صفائی کے دوران کسی حادثہ کی حالت میں ایس ڈی ایم سے تفتیش کرائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ذاتی کمپنیوں کے ذریعے سیور صفائی کا کام کروانے پر بھی روک لگوانے کی مانگ کی۔ سوچھ بھارت ابھیان پر سوال اٹھاتے ہوئے راون نے کہا کہ صفائی ملازمین اور سیور مین کے بغیر سوچھ بھارت ابھیان کا تصور کرنا بھی بےمعنی ہے۔ تنظیم نے حکومت ہند کی طرف سے چلائے جا رہے سوچھ بھارت ابھیان کو نوٹنکی، بھدا مذاق اور بد عنوانی بتایا۔
درشن’رتن ‘راون نے کہا، ‘صفائی ملازمین کی موت کو حادثہ قرار دیا جاتا ہے لیکن حکومتوں، سیاسی جماعتوں، انتظامیہ اور کونسلروں کی لاپروائی اور ملازمین کے سیور میں اترنے کی مجبوری ہمیں مجبور کرتی ہے کہ ہم اس کو قتل کہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ ایک سیور مین کسی فوجی سے کم نہیں ہوتا ہے۔ جس طرح سے فوج کو دھماکہ خیز مادوں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے، اسی طرح صفائی ملازمین کو بھی سیور میں کیمیکل، زہریلی گیس اور لوہے کے ٹکڑوں سے نپٹنا پڑتا ہے۔
تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ہماری سیاسی جماعت اور سماجی تنظیم اتنے غیر انسانی ہو چکے ہیں کہ سیور میں روز ہو رہے قتل کو کبھی اپنا مدعا نہیں بنایا۔ درش’ رتن ‘ راون نے اس کی وجہ ذات پرستی کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی کو پیشے کی بنیاد پر ایک ذات پر تھوپ دیا گیا ہے۔راون نے صفائی ملازمین کی حالات کے لئے عدلیہ کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ کوڑے سے بھرے ٹرک کو بھرنے اور خالی کرنے والوں کے متعلق ہریانہ کے کھاپ پنچایت جیسا رخ اپنا لیتے ہیں۔