سمجھوتہ ایکسپریس معاملے کی سماعت کر رہے جج نے کہا کہ استغاثہ کئی گواہوں سے پوچھ تاچھ اور مناسب ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اس لئے مجبوراً ملزمین کو بری کرنا پڑا۔ جب این آئی اے جیسی اعلیٰ جانچ ایجنسی ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے ہائی پروفائل معاملے میں اس طرح برتاؤ کرتی ہے، تو ملک کی جانچ اور استغاثہ نظام کی کیا عزت رہ جاتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں:سمجھوتہ بلاسٹ کیس: اگر بری ہوئے لوگ بے گناہ ہیں تو ذمہ دارکون ہے؟
جج کا یہ بیان کہ قانون کی عدالت سے موجودہ عوامی بحث کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی توقع نہیں کی جاتی ہے، اپنے آپ میں مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ہے، جس نے پہلے دن سے بم دھماکہ کے ان معاملوں کو اکثریت پسندی کے چشمے سے دیکھنا شروع کر دیا تھا۔جج کو ضرور اس بات کا احساس پہلے ہی ہو گیا ہوگا کہ این آئی اے کی دلچسپی عدالت کے سامنے پختہ ثبوت پیش کرنے میں نہیں ہے۔ ایسے میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ جج نے اپنے 160 صفحے کے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ عدالت کے سامنے ثبوت کے طور پر پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگس تک کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ این آئی اے نے اسی طرح سے حیدر آباد میں ہوئے مکہ مسجد دھماکہ معاملے میں بھی استغاثہ کو کمزور کرنے کا کام کیا۔ اس میں بھی اسیمانند کلیدی ملزم تھا اور ثبوت کا ایک اہم حصہ جیل کے ایک دیگر قیدی کے ساتھ اس کی ملاقات سے سامنے آیا، جس کے سامنے اسیمانند نے دھماکے میں اپنے رول کو قبول کیا تھا۔ اس معاملے میں جج کے ذریعے اسیمانند کو بری کرنے کی ایک بنیاد یہ تھی کہ استغاثہ یہ ثبوت پیش نہیں کر پایا کہ دوسرا قیدی اس وقت جیل میں موجود تھا۔ اس کے لئے اور کچھ نہیں بس جیل رجسٹر کی ضرورت تھی، جس سے یہ ثابت ہو جاتا کہ دوسرا قیدی بھی اس وقت جیل میں ہی تھا۔ لیکن یہ معمولی سا ثبوت بھی این آئی اے نے پیش نہیں کیا۔اس کے پیچھے کی منشاء ان معاملوں کو کمزور کرنے کی تھی اور اب جبکہ جج نے خود اس کے بارے میں واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے، اس بات کو لےکر کسی طرح کے شک کی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ کس طرح سے استغاثہ میکانزم کی دھجیاں اڑائی گئیں ہیں۔ یہ کہنا مبالغہ آمیزنہیں ہوگا کہ مودی-شاہ کی حکومت میں استغاثہ نظام پر سب سے خوفناک حملہ ہوا ہے۔ یاد کیجئے کہ 2جی مقدمہ جیسے بد عنوانی کے معاملوں میں بھی اسپیشل جج نے اسی طرح کی باتیں کہی تھیں، جس کا اشارہ استغاثہ کے ذریعے مختلف ملزمین کے خلاف، جن میں کچھ متاثر کن کارپوریٹ گھرانے بھی شامل تھے، معاملوں کو کمزور کرنے کی کوششوں کی طرف تھا۔ آخر میں،سمجھوتہ دھماکہ معاملے میں حکومت کے تعصب کا سب سے واضح ثبوت مرکزی وزیر داخلہ کے پورے فیصلے کے عام کئے جانے سے پہلے دیا گیا بیان ہے کہ ‘استغاثہ اس فیصلے کے خلاف بڑی عدالت میں اپیل نہیں کرےگا۔ کم سے کم کہا جائے تو ان کا ایسا کہنا حیران کر دینے والا ہے۔