اپریل-دسمبر 2018 کے دوران بینکنگ دھوکہ دھڑی کے شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد اور ان کو ہوئے نقصان کی جانکاری مانگے جانے پر اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے کہا کہ قانونی اہتماموں کے مطابق اس کو اس بارے میں مانگی گئی جانکاری نہیں دینے کا اختیار ہے۔
نئی دہلی: آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، ملک کے سب سے بڑے قرض دہندہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) میں رواں مالی سال کے شروعاتی 9 مہینوں (اپریل-دسمبر2018) کے دوران کل 7951.29 کروڑ روپے کی بینکنگ دھوکہ دھڑی کے 1885 معاملے سامنے آئے ہیں۔مدھیہ پردیش کے نیمچ کے رہنے والے آرٹی آئی کارکن چندر شیکھر گوڑ نے بدھ کو بتایا کہ آرٹی آئی کے تحت ایس بی آئی کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کو یہ جانکاری دی ہے۔
انہوں نے اپنی آرٹی آئی عرضی پر ایس بی آئی کے 25 فروری کو بھیجے جواب کے حوالے سے بتایا کہ اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی (اپریل-جون2018) میں بینک میں کل 723.06 کروڑ روپے کی بینکنگ دھوکہ دھڑی کے 669 معاملے سامنے آئے ۔ دوسر ی سہ ماہی (جولائی –ستمبر2018) میں کل 4832.42 کروڑ روپے کی بینکنگ دھوکہ دھڑی سے متعلق 660 معاملے جانکاری میں آئے۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی (اکتوبر-دسمبر2018) کے دوران ایس بی آئی میں 2395.81 کروڑ روپے کی بینکنگ دھوکہ دھڑی کے 556 معاملے سامنے آئے۔
ویسے گوڑ نے اپنی آر ٹی آئی عرضی میں ایس بی آئی سے خصوصی طور پر یہ جانکاری مانگی تھی کہ اس مدت (اپریل-دسمبر2018) میں اس کے کتنے صارف اس دھوکہ دھڑی کے شکارے ہوئے اور اس وجہ سے ان کو کتنی رقم کا نقصان ہوا۔حالاں کہ پبلک سیکٹر کے اہم بینک نے اس سوال پر آر ٹی آئی کے ایکٹ 2005 کی دفعہ 7(9) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قانونی اہتماموں کے مطابق اس کو اس بارے میں مانگی گئی جانکاری کے دینے نہیں دینے کا اختیار حاصل ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)