ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن گوا سے ایڈوکیٹ ایریس روڈریگس کو ملے سرکاری دستاویز مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ پر سوالیہ نشان قائم کرتے ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ متنازعہ سلی سولز کیفے اینڈ بار کا ان کی فیملی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی: آر ٹی آئی کے تحت یہ انکشاف ہوا ہے کہ گوا میں اسگاؤں کے ایک مکان میں واقع متنازعہ ‘سلی سولز کیفے اینڈ بار’ کے پاس فوڈ لائسنس بھی ہے، جسے ریاست کے ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے شوہر زوبین ایرانی اور ان کے بچوں کے کنٹرول والی کمپنی کو جاری کیا گیا تھا۔
اسمرتی ایرانی نے گزشتہ ماہ ایک حلف نامہ میں دہلی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ان کا اور ان کی بیٹی کاگوا کے اسگاؤں واقع مکان نمبر 452، باؤٹا وڈو میں بنے’سلی سولز کیفے اینڈ بار’ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گوا کے ایکسائز کمشنر نے جولائی 2022 میں اس کیفے اور بار کے شراب کے لائسنس کی غیر قانونی تجدید کا الزام لگاتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا تھا، اس کے بعدسے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو شدیدتنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تاہم، وزیر کی سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے کی گئی کچھ میڈیا رپورٹ اور ان کی بیٹی زوئش ایرانی کے ایک انٹرویومیں انہیں اس وقت اثبات میں سر ہلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب ایک فوڈ کرٹیک ان سے پوچھتا ہے کہ کیا متعلقہ ریستوراں ان کا ہے، لیکن اس سے قطع نظر ایرانی نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیفے اور بار ان کے خاندان کی ملکیت میں نہیں ہے۔
اب وکیل ایریس روڈریگس کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی معلومات پر گوا حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ‘سلی سولز’ کو ‘ فوڈ لائسنس ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز لمیٹڈلائبلٹی پارٹنرشپ کے نام سے جاری کیا گیاتھا۔یہ وہی کمپنی ہے جس میں اسمرتی ایرانی کے شوہر زوبین ایرانی اور فیملی کے زیر کنٹرول دو فرموں کی 75 فیصد حصہ داری ہے۔
روڈریگس نے ہی اس سے پہلے انکشاف کیا تھا کہ اس کیفے اور بار کے شراب کے لائسنس کی تجدید غیر قانونی طور پر کی گئی تھی۔
کمپنی بورڈ کی قراردادوں کے ساتھ مکمل درخواست آن لائن کی گئی تھی اور اسے 26 جون 2021 کو سائٹ وزٹ کے بعد منظوری دی گئی تھی۔
23 جولائی 2021 کو گورنمنٹ آف گوا کے ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ (ایف ایس ایس اے) کے تحت ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کو ایف ایس ایس اے لائسنس (نمبر- 10621001000195) جاری کیا تھا۔
ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کو گوا حکومت نے 452، باؤٹا وڈو، اسگاؤں میں ایک ریستوراں چلانے کے لیے لائسنس جاری کیا تھا۔
یہ وہی ایف ایس ایس اے لائسنس نمبر ہے جس کا استعمال سلی سولز کیفے اینڈ بار کرتا ہے، جو آن لائن فوڈ ڈیلیوری ایپ زومیٹو پر اس ریستوراں کے پیج پر دیکھاجا سکتا ہے۔
زومیٹو ڈاٹ پر سلی سولز اینڈ کیفے کےپیج پر وہی ایف ایس ایس اے نمبر نظر آتا ہے جوایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کو جاری کیا گیاہے۔
دی وائر نے جمعرات (8 ستمبر) کی شام کواسمرتی ایرانی سے وہاٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔انہیں آر ٹی آئی دستاویزوں کی ایک کاپی اور جو کچھ سرکاری ریکارڈ میں دکھایا گیا ہے، بھیج کر اس سلسلے میں جواب دینے کی گزارش کی گئی ہے، جیسے ہی ہمیں ان کی طرف سے جواب ملے گا، ہم اس رپورٹ کو ان کے تبصروں کے ساتھ اپ ڈیٹ کریں گے۔
دی وائر نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ کس طرح سلی سولز کیفے اینڈ بار اسمرتی ایرانی کے ساتھ تین بنیادی طریقوں سے منسلک ہے:
رجسٹرار آف کمپنی کے مطابق، یہ متنازعہ بار اور ریستوراں اسی پتے سے کام کرتا ہے جہاں سے اسمرتی ایرانی کے شوہر زوبین ایرانی اور ان کے خاندان کے زیر کنٹرول ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔
ریستوراں وہی جی ایس ٹی نمبر استعمال کرتا ہے جو اسی ایڈریس پرایٹال اینڈ فوڈ بیوریجز کو جاری کیا گیا تھا۔
اکتیس مارچ 2021 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیےایرانی فیملی کمپنی کی طرف سے دائر بیلنس شیٹ اور منافع/نقصان کے گوشوارے ظاہر کرتے ہیں کہ کمپنی نے سال کے دوران ‘سامان اور شراب’ اور کھانے کی خریداری پر پیسہ خرچ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی کھانا اور شراب بھی فروخت کیا۔ اس کے علاوہ، اس کی خوراک اور شراب کی انوینٹری (فہرست)سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کے کاروبار میں شراب کی فروخت شامل ہے، جس کے لیے قانونی لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمپنی کے بیان کردہ مقاصد میں سے ایک ‘ریستوراں چلانا’ بھی ہے۔
اس سے قبل روڈریگس کو موصولہ آر ٹی آئی جواب میں بتایا گیا تھا کہ اسگاؤں کے سروے نمبر 236/22 کے تحت جائیداد – جہاں ‘سلی سولز کیفے اینڈ بار’ واقع ہے – 1 جنوری 2021 سے انتھنی ڈی گاما نے ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کو 50000 روپے ماہانہ کرایہ پر 10 سال کی مدت کے لیے لیز پر دیاتھا۔
آر ٹی آئی دائر کرنے والے ایڈوکیٹ روڈریگس نے پایا کہ جون 2022 میں کمپنی کے لیے شراب کے لائسنس کی تجدید کی گئی تھی۔ انہوں نے استدلال کیا کہ حالاں کہ ، ڈی گاما کا انتقال 17 مئی 2021 کو ہوگیا تھا، اس طرح یہ تجدید غیرقانونی ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ شراب کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے ‘فرضی اور من گھڑت دستاویزات پیش کیے گئے’ تھے۔
بتادیں کہ 21 جولائی، 2022 کو جاری وجہ بتاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لائسنس ہولڈرکی 17/05/2021 کو موت ہو جانے کے باوجود گزشتہ مہینے لائسنس کی تجدید کروائی گئی تھی۔
روڈریگس کے ذریعہ حاصل کردہ نئے آر ٹی آئی دستاویزات بھی ان کے پہلے دعوے کی تائید کرتے ہیں کہ ‘سلی سولز کیفے اینڈ بار’ کو چلانے کے لیے ریستوران لائسنس جاری کرنے سے پہلے ہی ایک شراب لائسنس دیا گیا تھا، جو ایک بار پھر قانون کی خلاف ورزی ہے۔ یہ یقینی طور پر ممکن ہے کہ ایٹال فوڈ اینڈ بیوریجز کو مکان نمبر 452 لیز پر دینے سے پہلے ڈی گاما نے اس جگہ پر ایک ریستوراں چلایاہواور اس کے لیے ان کے پاس لائسنس ہو۔
گوا کے ایکسائز کمشنر نارائن گاد 12 ستمبر کو وکیل ایریس روڈریگس کی شکایت پرسماعت جاری رکھیں گے۔
معلوم ہو کہ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد کانگریس نے 23 جولائی کو اسمرتی ایرانی کی برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی 18 سالہ بیٹی زوئش ایرانی پر گوا میں غیر قانونی بار چلانے کا الزام لگایا تھا۔
اس کے بعد مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کانگریس لیڈروں– جے رام رمیش اور پون کھیڑا کو قانونی نوٹس بھیجا تھااور کہا تھا کہ وہ ان پر اور ان کی بیٹی کے خلاف لگائے گئے ‘بے بنیاد اور جھوٹے’ الزامات کے لیے معافی مانگیں۔
اسمرتی ایرانی نے کانگریس کے الزام کو ‘بد نیتی پر مبنی’ قرار دیتے ہوئے جوابی حملہ کیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا اور راہل گاندھی کے 5000 کروڑ روپے کی لوٹ کے بارے میں ان کے بولڈ ہوکر بولنے کی وجہ سے ان کی بیٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جولائی 2022 میں ہی دہلی ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں اسمرتی ایرانی کی طرف سے دائر کردہ دیوانی ہتک عزت کے مقدمے میں کانگریس کے رہنماؤں جے رام رمیش، پون کھیڑا اور نیتا ڈی سوزا کو سمن جاری کیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے کانگریس لیڈروں کو ایرانی اور ان کی بیٹی کے خلاف الزامات کے سلسلے میں سوشل میڈیا سے ٹوئٹ، ری ٹوئٹ، پوسٹ، ویڈیوز اور تصاویر ہٹانے کی بھی ہدایت دی تھی۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔