گزشتہ 31 جولائی کو ایس پی ایم پی رام جی لال سمن نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی میں تقرری کا معیار یہ ہے کہ فرد آر ایس ایس سے وابستہ ہو۔ اسے ریکارڈ سے ہٹانے کی بات کہتے ہوئے جگدیپ دھن کھڑ نے کہا کہ آر ایس ایس ‘بے داغ ساکھ’ والی تنظیم ہے۔
جگدیپ دھن کھڑ۔ (تصویر بہ شکریہ: سنسد ٹی وی)
نئی دہلی: نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھن کھڑ نے بدھ (31 جولائی) کو ایک بار پھر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے تئیں اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور اسے ‘بے داغ ساکھ’ والی تنظیم قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ رام جی لال سمن کے تبصروں کو ہٹا دیا، جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) میں تقرریوں کا معیار یہ ہے کہ فرد آر ایس ایس سے تعلق رکھتا ہو۔
رپورٹ کے مطابق ،نیٹ اور یو جی سی -نیٹ سمیت مسابقتی امتحانات کے انعقاد کے حوالے سے تنازعات میں پھنسے این ٹی اےکے بارے میں ایک ضمنی سوال پوچھتے ہوئے ایس پی ایم پی سمن نے کہا کہ تقرریوں کے لیے حکومت کا معیار یہ ہے کہ فرد آر ایس ایس سے تعلق رکھتا ہو، جو بی جے پی کی مربی تنظیم ہے۔
اس کے بعد دھن کھڑ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ریمارکس ریکارڈ پر نہیں جائیں گے کیونکہ آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جس کی ساکھ پر کوئی سوال نہیں اٹھتا، جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔
دھن کھڑ نے کہا، ‘میں نے اس ایوان میں زور دے کر کہا ہے کہ تنظیم کی ساکھ بے داغ ہے۔ مجھے اس پر اعتراض ہے۔ یہ بات ریکارڈ پر نہیں جائے گی۔‘
ہنگامہ آرائی کے درمیان کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ملیکارجن کھڑگے اپنی نشست سے اٹھے اور کہا کہ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ نے ایوان کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور انہیں ‘سچ’ بولنے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔
کھڑگے نے کہا، ‘آپ ایوان کے سرپرست ہیں۔ لیکن جو رکن ضابطے کے تحت بول رہے ہیں، جب تک وہ قواعد کی خلاف ورزی نہیں کرتے، انہیں بولنے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔ وہ جو کہہ رہے ہیں ، سچ ہے۔ جب سچ بولا جا تا ہے،تو وہ جواب دے سکتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ آپ اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں… یہ ٹھیک نہیں ہے۔‘
دھن کھڑ نے پھر کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ‘ایک طرح سے اسپیکر کو اشارہ دیا ہے کہ انہوں نے ممبر پر اعتراض کرتے ہوئے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔’ انہوں نے کہا کہ وہ قواعد کے بارے میں کھڑگے سے متفق ہیں، لیکن سمن قواعد کی خلاف ورزی ہی نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ‘ہندوستان کے آئین کو روند رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘اس لیے میں کہتا ہوں کہ آر ایس ایس اعلیٰ سطح کا عالمی تھنک ٹینک ہے، اس کے علاوہ کچھ بھی ریکارڈ پر نہیں جائے گا۔ میں کسی بھی رکن کو قومی خدمت کرنے والی کسی تنظیم کو الگ سے نشان زد کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔‘
انہوں نے اعلان کیا کہ سمن کے تبصرے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ دھن کھڑنے کہا، ‘اس تنظیم کو قومی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا پورا حق ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘میں کہتا ہوں کہ آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جسے اس ملک کی ترقی کے سفر میں حصہ لینے کا پورا آئینی حق حاصل ہے۔ اس تنظیم کی ساکھ بے داغ ہے اور یہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو قوم کی بے لوث خدمت کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس تنظیم کے کسی رکن کے ملک کی ترقی کے سفر میں شریک نہ ہونے پر اعتراض کرنا خلاف ضابطہ ہے۔ اس لیے میں رکن کو یہ مسئلہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔‘
واضح ہو کہ اس ماہ کے شروع میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران دھن کھڑ نے آر ایس ایس پر کھڑگے کے تبصرے کو ہٹا دیا تھا۔
گزشتہ 9 جولائی کو نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سرکاری ملازمین کے آر ایس ایس میں شامل ہونے پر عائد پابندی ہٹا دی، لیکن اس فیصلے سے متعلق فائلوں کو
خفیہ قرار دیا ہے۔
(نگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)