آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ سنگھ کا نام لےکر،ہندوؤں کا نام لےکر ایک سازش چل رہی ہے، یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔ لنچنگ کبھی ہمارے ملک میں رہا نہیں، آج بھی نہیں ہے۔
ناگپور میں سنگھ ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئےموہن بھاگوت۔ (فوٹو :پی ٹی آئی)
نئی دہلی:آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے منگل کوکہا کہ ماب لنچنگ مغربی طریقہ ہے۔ ہندوستان اور سنگھ کو بدنام کرنے کے لئے اس کااستعمال کیا جا رہا ہے۔ بھاگوت نے دسہرہ کے موقع پر آر ایس ایس کی یوم تاسیس پر ناگ پور کے ریشمی باغ میدان میں ہتھیار پوجا کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نےکہا، ‘لنچگ لفظ کی پیدائش ہندوستانی اقدار سے نہیں ہوئی، ایسے لفظ کو ہندوستانیوں پر نہ تھوپیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘لنچنگ مغربی طریقہ ہے اور ملک کو بدنام کرنے کے لئےہندوستان کے تناظر میں اس کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ‘
موہن بھاگوت نے کہا، ‘تشدد کے واقعات بڑھتے ہیں تو ایسی بھی خبریں آئی ہیں کہ ایک کمیونٹی کے لوگوں نے دوسرے کمیونٹی کے کسی اکا-دکا آدمی کو پکڑکرپیٹا، مار ڈالا، حملہ کیا۔ یہ بھی دھیان میں آتا ہے کہ کسی ایک ہی کمیونٹی کی طرف سے دوسرے کمیونٹی کو روکا گیا جبکہ ایسا نہیں ہے۔ الٹا بھی ہوا ہے۔ یہ بھی ہوا ہےکہ کچھ نہیں ہوا ہے، تو بنا دیا گیا۔ اکساکر فساد کرائے گئے ہیں۔ دوسرے کسی معاملےکو بھی اس کا رنگ دے دیا گیا لیکن اگر 100 واقعات کی رپورٹ چھپی ہوںگی تو دو-چار میں تو یہ بات ایسے ہی ہوئی ہوگی، جس کو مفاد پرست قوتیں دوسرے طریقے سے اجاگر کرتی ہیں۔’
بھاگوت نے کہا،’کسی ایک کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے کچھ کیا تو اس کو اس پوری کمیونٹی پر تھوپ دیںگے۔ یہ کسی کے حق میں نہیں ہیں۔ سماج کے دو کمیونٹی کےدرمیان جھگڑا ہو یہی ان کا مقصد ہے۔ سماج کے حامی لوگوں کو اس میں گھسیٹیںگے۔سنگھ کا نام لیںگے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ایسے واقعات سے سنگھ کا تعلق نہیں ہے۔ سنگھ کا کوئی سویم سیوک ایسے جھگڑے میں نہیں پڑتا، بلکہ روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ غلطی سے کوئی اس میں پھنس گیا تو سنگھ اس کو بچانے کی کوشش نہیں کرتا۔ سنگھ اس سے کہتا ہے کہ تم قانونی کارروائی کے ذریعے خود کو بےقصور ثابت کرو۔ ‘
سنگھ چیف نے کہا، ‘سنگھ کا نام لےکر، ہندوؤں کا نام لےکر ایک سازش چل رہی ہے، یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔ لنچنگ کبھی ہمارے ملک میں رہی نہیں، آج بھی نہیں ہے۔ آج بھی ہمارے آئین میں ایسا کچھ نہیں ہے۔سخاوت اور فیاضی ہی ہماری روایت ہے، سب کوقبول کرنے کی ہماری روایت ہے۔ یہاں ایسی باتیں کبھی ہوئیں نہیں، جن ممالک میں ہوئی یہ ان ممالک کے لئے یہ لفظ ہے-لنچنگ۔ ‘بھاگوت نے کہا، ‘لنچنگ ہمارے ملک میں کبھی نہیں ہوئی۔ یہ لفظ کہاں-کہاں سے آئے ہیں۔ اس سے متعلق پرانی کہانی پر باہر (بیرون ملک)ایک مذہبی کتاب تیار ہوئی،اس سے ملتی ہے۔ ایک واقعہ سے کہ ایک گاؤں میں ایک خاتون کو پتھروں سے مارنے کے لئےلوگ جٹ گئے، وہاں عیسیٰ مسیح پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گنہ گار ہے اس لئے آپ اس کو پتھروں سے مار رہے ہیں۔ ٹھیک ہے لیکن پہلا پتھر وہ اٹھائے، جس نے گناہ نہیں کیا ہو تو سبھی کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو یہ واقعہ کہاں کا ہے؟ جہاں کے ہیں،وہاں اس کے لئے لفظ ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ہمارے یہاں ایسا کچھ ہوا نہیں، یہ چھٹ پٹ گروپوں کے واقعات ہیں، جن پر سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ ہمارے ملک کی روایت فیاضی، بھائی چارہ سے رہنے کی ہے۔ دوسرے ملک سے آئی روایت سے ہمارے اوپر لفظ (لنچنگ) تھوپیںگےاور ہمارے سماج، ملک کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش کریںگے۔ ‘بھاگوت نے کہا کہ سنگھ اپنے اس نظریے پر ثابت قدم ہے کہ
ہندوستان ایک ہندوراشٹرہے۔ انہوں نے کہا، ‘سنگھ کا اپنے ملک کی پہچان کے بارے میں، ہم سب کی اجتماعی پہچان کے بارے میں، ہمارے ملک کے رویے کی پہچان کے بارے میں واضح نظر یہ ہے، وہ اچھی طرح سے سوچا سمجھاہوااوراٹل ہے کہ بھارت ہندوستان ، ہندوراشٹر ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ملک کی شان و شوکت اور امن کے لئے کام کر رہے تمام ہندوستانی ہندو ہیں۔ بھاگوت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹانے کے لئے وزیر اعظم نریندرمودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تعریف بھی کی۔
انہوں نے کہا، ‘یہ قدم اس وقت مکمل ہوگا، جب 370 کے زیر اثر میں نہ ملنے والے انصاف کو پورا کیا جائے گا اور اسی اثر کی وجہ سے اب تک کی ناانصافیوں کاا خاتمہ ہوگا۔ ‘بھاگوت نے کہا، ‘گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستان کی سوچ کی سمت میں ایک تبدیلی آئی ہے، جس کو نہ چاہنے والے آدمی دنیا میں بھی ہیں اور ہندوستان میں بھی اور خود غرضی کے لئے یہ طاقتیں ہندوستان کو مستحکم اور طاقتور نہیں ہونے دیناچاہتیں۔ ‘قومی سلامتی پر سنگھ چیف نے کہا، ‘خوش قسمتی سے ہمارے ملک کی حفاظت کی اہلیت، ہماری فوج کی تیاری، ہماری حکومت کی پالیسی اور ہماری عالمی سیاست میں اہلیت اس طرح کی بنی ہے کہ اس معاملے میں ہم لوگ مطمئن ہیں۔ ‘
سنگھ چیف نے ملک کی ساحلی سرحدوں کی حفاظت پر زیادہ زور دئے جانے کی ضرورت پربھی زور دیا۔ انہوں نے کہا،’ہماری زمینی سرحدوں اور آبی سرحدوں پرنگرانی پہلےسے بہتر ہے۔ صرف زمینی سرحدوں پر محافظ اور چوکیوں کی تعداد اور آبی سرحدوں پر (جزیروںوالے ٹاپوؤں کی) نگرانی زیادہ بڑھانی پڑےگی۔ ملک کے اندر بھی تشدد میں کمی آئی ہے۔ انتہا پسندوں کی خود سپردگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ‘انہوں نے چندریان-2 مہم کے لئےسائنس دانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘ہمارے سائنس دانوں نے اب تک چاند کے جنوبی قطب پر اپنا چندریان ‘وکرم ‘اتارا۔ اگرچہ توقع کے مطابق مکمل کامیابی نہ ملی،لیکن پہلے ہی کوشش میں اتنا کچھ کر پانا۔ یہ بھی ساری دنیا کے لئے اب تک قابل عمل بات تھی۔ ‘
واضح ہو کہ آر ایس ایس کا قیام 27 ستمبر 1925 میں دسہرہ کےدن ہی ڈاکٹر کیشو بلرام ہیڈگیوار کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس سالانہ تقریب میں ایچ سی ایل کے بانی شیو ناڈرمہمان خصوصی تھے۔ ناڈر نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر، شہری اور غیر سرکاری تنظیم چیلنج سے نپٹنےکے لئے سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا، ‘اکیلی حکومت ملک کو اگلی سطح تک نہیں لے جاسکتی ہے، اس کے لئے سب کی برابر شراکت داری کی ضرورت ہے۔ ‘مرکزی وزیر نتن گڈکری، جنرل (سبکدوش) وی کے سنگھ اور مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس بھی اس تقریب میں موجود تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)