بتایا گیا ہے کہ 2 جولائی کو بلیا کے رہنے والے ‘اگنی ویر’ نے آگرہ ایئر فورس اسٹیشن میں مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ اسی ہفتے اپوزیشن پارٹی نے اگنی پتھ اسکیم پر سوال کھڑے کرتے ہوئے بھرتی رنگروٹوں کے بیچ بڑھتے ہوئے خودکشی کے واقعات کے معاملے کو اٹھایا تھا۔
(تصویر بہ شکریہ: فیس بک ویڈیو گریب)
نئی دہلی: پارلیامنٹ کے اندر اور باہر اگنی پتھ اسکیم پر جاری تنازعہ کے درمیان ایک اگنی ویر نے منگل (2 جولائی) کی دیر رات آگرہ ایئر فورس اسٹیشن پر اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق ، اس واقعہ کی جانکاری جمعہ (5 جولائی) کو سامنے آئی۔
آگرہ ایئر فورس اسٹیشن پر منگل کو پیش آئے اس واقعہ میں مرنے والے کی شناخت بلیا اتر پردیش کے رہنے والے شری کانت کمار چودھری کے طور پر کی گئی ہے۔ انہوں نے سال 2022 میں فضائیہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
دی ٹیلی گراف نے آگرہ پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ معاملے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شری کانت چھٹی نہ ملنے کی وجہ سے پریشان تھے کیونکہ آگرہ ایئر فورس اسٹیشن میں مین پاور کی کمی ہے۔
اس واقعہ کے بارے میں فضائیہ کے ترجمان ونگ کمانڈر آشیش موگھے نے کہا، ‘شری کانت کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔’
آگرہ کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ شری کانت کے بڑے بھائی بدھ (3 جولائی) کو کاغذی کارروائی مکمل کرنے آگرہ پہنچے تھے، جس کے بعد لاش ان کے حوالے کر دی گئی۔
پولیس افسر نے کہا، ‘شری کانت کی جمعرات کی شام کو ایئر فورس کے اہلکاروں کے گارڈ آف آنر کے ساتھ ان کے گاؤں نارائن پور میں آخری رسومات ادا کی گئیں۔’
اپوزیشن نے اٹھائے سوال
آگرہ میں پیش آئے اس واقعہ کی جانکاری سامنے آنے سے ایک دن قبل اپوزیشن کانگریس نے اگنی پتھ اسکیم کے تحت رنگروٹوں میں خودکشی کے بڑھتے واقعات کو لے کر سوال اٹھائے تھے۔
کانگریس نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا اگنی ویر کو ‘ذہنی طور پر مضبوط’ ہونے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مارے گئے اگنی ویر کے اہل خانہ کو دیے گئے معاوضے پر بھی حکومت کو گھیرے میں لیا تھا۔
دریں اثنا، فوج میں اس قلیل مدتی فوجی بھرتی کی اسکیم کے بارے میں بحریہ کے دو سابق سربراہوں نے بھی اگنی ور کی جنگی صلاحیت پر سوال اٹھائے تھے۔
ایڈمرل کے بی سنگھ اور ایڈمرل ارون پرکاش نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ ‘بہ مشکل تربیت یافتہ (اگنی پتھ) رنگروٹ ، جو صرف سنتری کے فرائض کے لیے مناسب ہیں، وہ فوج کی جنگی صلاحیت کو کم کر دیں گے۔’
آگرہ میں اگنی ویر کی مبینہ خودکشی کے بعد میجر جنرل یش مور (ریٹائرڈ) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘بیرک میں اگنی ویر کی زندگی کی زمینی حقیقت پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وہ ناخوش ہیں، اکثر ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں زیادہ پر اعتماد نہیں ہیں۔ سال میں صرف 30 دن کی چھٹی کے ساتھ کسی بھی درجہ بندی کی تنظیم کے نیچے رہنا بہت مشکل زندگی ہے۔’
اپوزیشن نے نریندر مودی حکومت پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بغیر اگنی پتھ اسکیم کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس نے جمعرات کو حکومت سے اس اسکیم پر وہائٹ پیپر لانے کا مطالبہ کیا تھا۔
معلوم ہو کہ اگنی پتھ اسکیم جون 2022 میں شروع کی گئی تھی۔ اس کے تحت بھرتی ہونے والے جوانوں کو اگنی ویر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہیں آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں چار سال کے کانٹریکٹ پر بھرتی کیا جاتا ہے جس کے بعد ان میں سے 75 فیصد کی سروس ختم کر دی جاتی ہے۔ وہ گریجویٹی یا پنشن کے بھی حقدار نہیں ہوتے۔ اس اسکیم سے پہلے ایک فٹ سپاہی 15 سے 18 سال تک خدمات انجام دیتا تھا۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اسی ہفتے حکومت پر دو طرح کےجوان بنانے کا الزام لگایا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ ملک کے ایک وہ جوان ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن ملے گی۔ وہیں دوسرے ایسے ہیں جنہیں پنشن نہیں ملے گی۔
اس واقعہ کے بعد کانگریس نے ایک بار پھر اگنی ویر پر سوال اٹھائے ہیں۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے، ‘اگنی ویر اسکیم سے جڑے جوانوں کے یہ معاملے سنگین ہیں۔ آخر یہ جوان کس دباؤ میں کام کر رہے ہیں؟ کیوں خودکشی کے لیے مجبور ہو رہے ہیں؟ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔
غور طلب ہے کہ اس سے پہلے بھی اگنی ویروں کی خودکشی کی خبریں آتی رہی ہیں۔ پچھلے سال
اکتوبر 2023 میں جموں و کشمیر میں تعینات اگنی ویر امرت پال سنگھ نے خودکشی کر لی تھی۔
اس واقعہ کے ایک ماہ بعد
27 نومبر 2023 کو اپرنا نامی اگنی ویر کی خودکشی کی خبر سامنے آئی تھی جو نیوی میں ٹریننگ لے رہی تھی۔