جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں چارہ گھوٹالہ کے تمام پانچوں معاملے میں اب آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کو ضمانت مل گئی ہے۔ اب ان کے خلاف پٹنہ میں ہی چارہ گھوٹالہ کے معاملے زیر سماعت رہ گئے ہیں۔
لالو یادو(فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے آر جے ڈی سپریمو اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کو ڈورانڈا ٹریژری سے 139.35 کروڑ روپے کے غبن سے متعلق گھوٹالے میں جمعہ کو ضمانت دے دی۔ یہ رانچی سے متعلق آخری معاملہ تھا، جس میں انہیں ضمانت ملی ہے۔ رانچی کے چارہ گھوٹالہ کے پانچ معاملوں میں سے سبھی میں اب لالو یادو کو ضمانت مل چکی ہے۔
ڈورانڈا ٹریژری معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج ایس کے ششی نے 15 فروری کو لالو یادو سمیت 38 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔
اس کے بعد اب آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) دہلی میں عدالتی حراست میں زیر علاج 73 سالہ لالو پرساد یادوکو سوموار سے منگل تک رہا کیے جانے کا امکان ہے۔
لالو پرساد یادو کے وکیل پربھات کمار نے کہا، سزا کو معطل کرنے کی ہماری درخواست کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے قبول کر لیا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کی اطلاع منگل تک نچلی عدالت تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کے بعد ہم ضمانتی بانڈ پیش کرکے رہائی کا فیصلہ حاصل کریں گے۔
ان کے وکیل نے کہا، وہ جلد ہی رہا ہو جائیں گے۔ انہیں 1 لاکھ روپے کی ضمانت کی رقم اور 10 لاکھ روپے کاجرمانہ جمع کرنا ہوگا۔
لالو پرساد کے خلاف رانچی میں چارہ گھوٹالے کا یہ آخری معاملہ تھا اور اب ان کے خلاف پٹنہ میں ہی چارہ گھوٹالہ کے معاملےزیرسماعت رہ گئے ہیں۔
سی بی آئی کی عدالت نے چارہ گھوٹالہ معاملے میں لالو پرساد کو 21 فروری کو پانچ سال قید اور 60 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ پرساد نے گھوٹالے کے مدت میں غیر منقسم بہار کا محکمہ خزانہ سنبھالا تھا، اس وقت وہ وزیر اعلیٰ تھے۔
جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں جسٹس اپریش کمار سنگھ کی بنچ نے ڈورانڈا ٹریژری سے 139 کروڑ اور 35 لاکھ روپے کی غیر قانونی نکاسی کے چارہ گھوٹالے کے معاملے میں ملزم لالو پرساد یادو کی ضمانت پر جمعہ کوسماعت کی۔
جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد لالو پرساد یادو کی ضمانت کی درخواست کو صرف اس شرط کے ساتھ منظور کیا کہ انہیں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کی طرف سے کیا گیا 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔
اس سے پہلے بدھ کو اس معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے اپنا جواب داخل کرتے ہوئے کہا تھاکہ لالو پرساد یادو نے چارہ گھوٹالہ کے ڈورانڈا ٹریژری معاملے میں طے پانچ سال کی سزا کا نصف بھی ابھی تک عدالتی حراست میں پورا نہیں کیا ہے۔ لہذا انہیں اس معاملے میں ضمانت نہیں دی جانی چاہیے۔
جبکہ لالو پرساد یادو کے وکیل کپل سبل نے جمعہ کو عدالت میں آن لائن پیش ہوتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ لالو پرساد یادو نے چارہ گھوٹالہ کے تمام معاملات میں مجموعی طور پر 40 ماہ سے زیادہ کی عدالتی حراست مکمل کی ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں فوراً ضمانت دی جانی چاہیے۔
اس معاملے سے متعلق تمام فریقوں کو سننے کے بعد عدالت نےلالو یادو کے رانچی کے چارہ گھوٹالہ کے اس آخری معاملے میں بھی ضمانت دے دی۔ عدالت نے کہا کہ لالو پرساد یادو نے تقریباً 40 ماہ جیل میں گزارے ہیں، جو اس معاملے میں انہیں دی گئی پانچ سال قید کی سزا کے نصف سے زیادہ ہے، یعنی 30 مہینے سے زیادہ ہے۔
لالویادو اس وقت دہلی کے ایمس میں عدالتی حراست میں زیر علاج ہیں۔ اس سے پہلے چارہ گھوٹالے میں لالو کی طرف سے ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ کے وکیل کپل سبل کے دلائل 8 اپریل کو ہی مکمل ہو گئے تھے، جس کے بعد سی بی آئی نے اس معاملے میں اپنا جواب دینے کے لیے وقت مانگا تھا۔
عدالت نے آگے کی سماعت کے لیے 22 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔ سبل نے دہلی سے آن لائن بحث کی اور دعویٰ کیا کہ سزا کی آدھی مدت پوری کرنے کے اصول کے پیش نظر لالو یادو کو ضمانت دی جانی چاہیے۔
سی بی آئی کی جانب سے مرکزی حکومت کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پرشانت پلو نے لالو کے دعووں کی مخالفت کی۔ پرشانت نے کہا کہ ڈورانڈا کیس میں لالو یادو نے ابھی تک عدالتی حراست میں کم از کم 30 ماہ کی مقررہ مدت پوری نہیں کی ہے، اس لیے انہیں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
لالو پرساد اور چارہ گھوٹالہ سے متعلق معاملات
کل 950 کروڑ روپے کا چارہ گھوٹالہ غیر منقسم بہار کے مختلف اضلاع سے دھوکہ دہی کرکے سرکاری خزانے سے عوام کے پیسے نکالنے سے متعلق ہے۔
اس سے پہلے آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کو چارہ گھوٹالہ سے متعلق دمکا، دیوگھر اور چائباسا ٹریژری سے متعلق چار معاملوں میں ضمانت مل چکی ہے۔
چارہ گھوٹالہ معاملہ جنوری 1996 میں محکمہ مویشی پروری میں چھاپوں کے بعد سامنے آیا تھا۔ سی بی آئی نے جون 1997 میں لالو پرساد کو ملزم نامزد کیا تھا۔ اس وقت لالو یادو بہار کے وزیر اعلیٰ تھے۔
چارہ گھوٹالہ کےمعاملے میں بہار کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو پہلی بار 30 جولائی 1997 کو جیل گئے اور 134 دن تک عدالتی حراست میں رہے۔
قابل ذکر ہے کہ 30 ستمبر 2013 کو چائی باسا ٹریژری میں 37 کروڑ روپے کے غبن کے معاملے لالو پرساد یادو کو پہلی بار رانچی کی سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے پہلی قصوروار ٹھہرایا اور جیل بھیجا۔
بعد میں عدالت نے 3 اکتوبر کوانہیں 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جس کے بعد وہ 13 دسمبر 2013 تک یہاں برسا منڈا جیل میں رہے۔
لالو یادو کو اس معاملے میں 13 دسمبر 2013 کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔
اس کے بعد انہیں 23 دسمبر 2017 کو چارہ گھوٹالہ کے دیوگھر کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا اور 6 جنوری 2018 کو انہیں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اس کے بعد وہ چائی باسا اور دمکا ٹریژری سے غبن کے دو دیگر مقدمات میں سزا کے باعث ضمانت پر رہا نہیں ہو سکے۔ بالآخر دمکا کیس میں اپریل 2021 میں ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ اس وقت وہ عدالتی حراست میں زیر علاج ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)