عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہندوستان میں صحت عامہ اور سماجی اقدامات پر عمل پیرا نہ ہونا بھی موجودہ حالات کے لیے ذمہ دار ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں کورونا وائرس کےکل معاملے اور اموات میں ہندوستان کی95 اور93 فیصدی حصہ داری ہے۔ وہیں اگر عالمی سطح پر دیکھیں تو 50 فیصدی معاملے اور 30 فیصدی اموات ہندوستان میں ہو رہی ہیں۔
مغربی بنگال میں حال ہی میں ہوئے ایک اسمبلی انتخاب کے دوران ایک ریلی میں جمع بھیڑ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ ہندوستان کے حالات کو لےکر حال ہی میں کیے گئے رسک کے تجزیے میں پایا گیا کہ ملک میں کووڈ 19 کے معاملوں میں اضافہ کے لیے کئی ممکنہ عوامل ذمہ دار رہیں، جس میں‘مختلف مذہبی اور سیاسی پروگراموں میں جمع بھاری بھیڑ بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے سماجی طور پر لوگوں کا میل جول بڑھا۔’
ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ بدھ کو شائع وبا سے متعلق اپنی ہفتہ وارکووڈ 19 اپڈیٹیڈ رپورٹ میں کہا کہ وائرس کے ‘بی۔1.617’ویرینٹ کا سب سے پہلا معاملہ اکتوبر 2020 میں سامنے آیا تھا۔اس کے مطابق، ‘ہندوستان میں کووڈ 19کے بڑھتے معاملوں اور اموات نے وائرس کے ‘بی۔1.617’ویرینٹ سمیت دیگر اقسام کے اہم رول کو لےکر سوال کھڑے کئے ہیں۔’
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کے ذریعےہندوستان کے حالات کو لےکر حال ہی میں کیے گئے رسک انالسس میں پایا گیا ہے کہ ملک میں کووڈ 19 کے معاملوں میں‘زبردست اضافہ اوردوبارہ حیات’کے لیے کئی ممکنہ عوامل ذمہ دار رہے، جس میں سارس سی اووی 2 کے مختلف اقسام کے پھیلاؤنے بھی اہم رول نبھایا۔
اسی طرح ‘مختلف مذہبی اورسیاسی پروگراموں میں جمع بھاری بھیڑ کی وجہ سے سماجی طورپر لوگوں کا میل جول بڑھا۔’اس کے علاوہ صحت عامہ اور سماجی اقدامات(پی ایچ ایم ایس)کی پیروی میں کمی بھی موجودہ حالات کے لیے ذمہ دارہے۔
حالانکہ ہندوستان میں وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ کے لیے ذمہ دار ان تمام عوامل میں سے ہرایک کتنا ذمہ دار رہا؟ ابھی اسے بہت اچھی طرح سمجھا نہیں جا سکا ہے۔ڈبلیو ایچ اونے
کہا کہ وائرس کے ‘بی۔1.1.7’اور ‘بی۔1.612’ویرینٹ سمیت کئی دیگراقسام کی وجہ سےہندوستان میں تیزی سے کورونا انفیکشن پھیلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپریل2021کے آخر تک ہوئے جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ہندوستان کے21اور سات فیصدی سیمپل میں وائرس کا ‘بی۔1.617.1’ اور ‘بی۔1.617.2’ویرینٹ موجودہ تھا۔عالمی ادارے نے کہا کہ ہندوستان کے باہر یو کے میں اس طرح کے کافی معاملے دیکھنے کو ملے ہیں۔
کووڈ 19 کی عالمی صورتحال کا اپ ڈیٹ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ہفتے کورونا کے نئے معاملوں اور عالمی سطح پر ہونے والی اموات کی تعداد میں تھوڑی گراوٹ آئی ہے۔ اس دوران 55 لاکھ سے زیادہ معاملے آئے اور 90000 سے زیادہ موتیں ہوئیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں کورونا کےکل معاملے اور موتوں میں ہندوستان کی 95 اور93 فیصدی حصہ داری ہے۔ وہیں اگرعالمی سطح پر دیکھیں تو 50 فیصدی معاملے اور 30 فیصدی موتیں ہندوستان میں ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نئےمعاملے والے ممالک میں ہندوستان(2738957 نئے معاملے، 5 فیصدی اضافہ)،برازیل (423438 نئے معاملے، پچھلے ہفتے کی طرح)، امریکہ(334784 نئے معاملے؛ 3 فیصدی کمی)، ترکی (166733 نئے معاملے؛ 35 فیصد کی کمی)، اور ارجنٹائنا(140771 نئے معاملے؛ 8 فیصد کی کمی) شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کو رونا وائرس کے ‘بی 1617’ کا پتہ سب سے پہلے ہندوستان میں چلا تھا، کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔
دریں اثنا
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں گزشتہ ایک ماہ سے کورونا وائرس کا شدید بحران جاری ہے اور صورت حال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ یہ بات درست ہے کہ ممبئی اور دہلی جیسے بڑے شہروں میں انفیکشن کی شرح میں کچھ کمی درج کی گئی ہے تاہم مجموعی طور پر صورت حال میں کوئی واضح بہتری نہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 4120 مزید افراد کی موت ہو گئی ہے جبکہ گزشتہ روز 4220 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس دوران تین لاکھ 62 ہزار سے بھی زیادہ افراد وائرس سے متاثر پائے گئے۔
ہندوستان میں اس وبا سے مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد اب ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے اور حکومت کے مطابق اب تک دو لاکھ 58 ہزار 317 افراد اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ 37 لاکھ سے سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ اس وقت ہندوستان میں تقریباً ساڑھے سینتیس لاکھ ایکٹیو کیسز ہیں جن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)