اسلامک سینٹر آف انڈیا نے مسجدوں میں نماز ادا کرنے کو لےکر ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اسلامک سینٹر کے چیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپیل کی ہے کہ 65 سال سے زیادہ عمر اور 10 سال سے کم عمر کے بچے مسجدوں میں نہ آئیں۔
جامع مسجد، فائل فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی: ملک گیر لاک ڈاؤن میں نرمی اوران لاک ون پلان کے تحت 8 جون سے پور ے ملک میں عبادت گاہوں کو کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اس بیچ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم ) کے صدر اور لوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی نے مسجدوں کو کھولنے کےسلسلے میں اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب جب مسجدیں کھلنے والی ہیں، تو مسلمانوں کواور مسجدوں کے ذمہ داران کو کوروناوائرس کے بیچ جینے کے لیے نئے عادت واطوارکو اپنا لینا چاہیے اور نئےضابطے بنانے چاہیے۔
بدھ کو انہوں نے اس بارے میں ٹوئٹ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ،مسجدکے مفتیان کرام کو چاہیے کہ کوروناوائرس کے دور میں وہ نمازیوں کے لیے نئے ضابطے بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ، ‘یہ وائرس کہیں نہیں جا رہا۔ ایسے میں ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم 8 جون سے کھل رہے عبادت گاہوں میں ضروری تحفظ کو یقینی بنائیں ۔
انہوں نے کہا، میں نے مسلمانوں بالخصوص مفتیان کرام سے کچھ ضابطوں پر عمل کرنے کی گزارش کی ہے،مثلاًمسجدوں سے قالین ہٹا لی جائے اور لوگ فرش پر نماز پڑھیں۔ بزرگ شہریوں اور بیماری سے جوجھ رہے لوگوں کو جون کے اواخر تک بھیڑ بھاڑ میں آنے سے منع کریں۔ وضو گھر سے ہی کرکے آئیں۔ مسجدوں میں وضو اور بیت الخلا کی سہولیات بند رکھیں۔ نماز پڑھے جانے کے دوران سماجی دوری پر عمل کرتے ہوئے مناسب دوری بنائے رکھیں۔
اویسی نے دوسرے مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کے لیے بھی نئے ضابطے کی تجویز رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، میں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ، ڈی جی پی اور چیف سکریٹری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ تمام مذہبی طبقوں کے سرکردہ لوگوں کے ساتھ میٹنگ کریں تاکہ ریاست کے ہرمذہبی مقام پر سماجی دوری سے متعلق نئے ضابطے بنائے جا سکیں۔
غورطلب ہے کہ مرکزی حکومت نے پچھلے ہفتے ملک گیر لاک ڈاؤن کو 30 جون تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس دوران بہت ساری رعایتیں دی گئی ہیں۔ملک کو کھولنے کے لیے ان لاک ون پلان لایا گیا ہے، جس میں 8 جون سے عبادت گاہوں کو کھولے جانے کا اعلان بھی شامل ہے۔
نیوز 18کی ایک رپورٹ کے مطابق،مرکزی حکومت نے عالمی وبا کے بیچ 1 جون سے پانچویں مرحلےکے لاک ڈاؤن میں مذہبی مقامات کو کھولنے کی مشروط اجازت دی ہے۔اس فیصلے کا سادھو سنتوں اور مسلم مذہبی رہنماؤں نے خیرمقدم کیا ہے۔ اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے مہنت نریندر گری نے کہا ہے کہ کورونا کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے 22 مارچ سے ہی تمام مذہبی مقامات عقیدت مندوں کے لیے بند کر دیےگئے تھے۔ اب مرکزی حکومت نےگائیڈ لائن کے ساتھ 8 جون سے ان کو کھولنے کی اجازت دی ہے، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وہیں
رپورٹ کے مطابق،راجدھانی دہلی میں بھی 8 جون سے مندروں اور مسجدوں کے کھولنے کو لےکر تیاریاں کی جارہی ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت کے مطابق دہلی پولیس نےان گائیڈلائنس کو لے کرتمام مذہبی تنظیموں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ دہلی کے ہر ضلع کے ڈی ایس پی نے عبادت گاہوں کے سربراہ سے مل کر سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لیے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق،دہلی پولیس ان جگہوں پر اپنے جوانوں کو تعیناتی بھی کرےگی۔ وہیں عقیدت مندوں کے ہینڈواش اور انہیں سینٹائز کرنے کاانتظام کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ دوری بناکر ہی لوگ مندر یا مسجد میں داخل ہوں۔ ساتھ ہی مندر میں بھگوان کو نہ چھوئیں۔ دور سے ہی لوگ پرنام کریں۔ پوجا کرتے ہوئے 6 گزکی دوری بنائیں۔ مندر میں پوجا کرتے وقت لوگوں سے ہاتھ نہ ملائیں۔
دہلی کے کھریجی علاقے کے وویکانند پرتشٹھان پریشد کے سکریٹری آچاریہ وکرم آدتیہ نے
نیوز 18 کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ،ہم سرکار کے گائیڈلائنس کے مطابق ہی کام کر رہے ہیں۔ ہر روز پوجا کرتے ہوئے کو روناسے نجات کے لیے پرارتھنا کر رہے ہیں۔ مٹھ مندروں میں سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لیے مندر کے پجاری سے لےکرسب لوگ اپنی خدمات دے رہے ہیں۔ 8 جون سے عقیدت مندوں کو باری باری سے درشن کرنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
گھنٹوں مندروں میں پوجا کرنے والوں کو 15 منٹ سے زیادہ مندر میں نہیں رہنے دیا جائےگا۔عقیدت مندجو مٹھائیاں یا بھوگ کا سامان لائیں گے اس کو نہ لےکر انہی کو ہی واپس کر دیا جائےگا۔اجتماعی تقریب ابھی کچھ دنوں تک نہیں ہوں گے۔ اجتماعی عبادت ، یگیہ، بھجن، آرتی کو فی الحال بڑے پیمانے پرنہیں کیا جائےگا۔
مسجدوں کے لیے بھی ایڈوائزی جاری
رپورٹ کے مطابق ،اسلامک سینٹر آف انڈیا نے مسجدوں میں نماز ادا کرنے کو لےکر ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اسلامک سینٹر کے چیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے
نیوز18 کو کہا،ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ 65 سال سے زیادہ عمر اور 10 سال سے چھوٹے بچہ مسجدوں میں نہ آئیں۔ ہم لوگ 15 دنوں تک حالات پر نظر رکھیں گے اور پھر سے ایک ایڈوائزری جاری کریں گے۔
ہم نے ہر مسجد میں جماعتوں کے لیے الگ الگ نماز ادا کرنے کا ٹائم طے کیا ہے۔ مسجدوں میں صرف فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کی جائے ۔ لوگ وضو گھر سے ہی کرکے آئیں۔ مسجد میں قالین اور چٹائیوں کو ہٹا دیا جائے۔ ہر نماز کے بعد فرش کو سینٹائز کیا جائے۔ مسجد میں رکھی ٹوپیوں کا استعمال نہ کیا جائے۔ کوئی بھی آدمی نہ گلے ملیں اور نہ کسی سے ہاتھ ملائیں۔ اس طرح سے کئی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
وہیں گردواروں میں بھی انہیں کوداخلہ ملےگا جو ماسک پہن کر آئیں گے۔ ہر دن ارداس میں لوگوں کی ایک متعین تعدادہوگی ۔ سماجی دوری کا خاص خیال رکھا جائےگا۔ لنگر لگانے پر روک ہوگی۔ کسی کو بھی گردوارے میں بٹھاکر کھانا نہیں کھلایا جائےگا۔ سبھی کو پارسل دیا جائےگا۔ گرجاگھروں میں بھی جسمانی دوری پرعمل کیا جائےگا۔
راجدھانی کے کچھ چرچوں نے اس کے لیے کچھ ضابطے بنائے ہیں۔ چرچ میں 4 لوگوں کی بنچ میں اب صرف 2 لوگ ہی بیٹھیں گے۔ سنڈے پریئر میں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ باری باری سے آئیں گے۔ پہلے سنڈے اگر باپ بیٹے آتے ہیں تو دوسرے سنڈے ماں بیٹی آئیں۔ پریئر ختم ہونے کے بعد لوگ سیدھے گھر جائیں گے۔ چرچ کے باہر کسی سے بھی ملنے جلنے پر روک رہےگی۔