آر بی آئی میں مالی سال جولائی سے جون کی مدت میں ہوتا ہے اور عموماً وہ اگست میں اکاؤنٹ بند ہونے کے بعد ہی حکومت کو ڈیویڈنڈ دیتی ہے۔ حالانکہ، آر بی آئی نے عبوری ڈیویڈنڈ کی رقم طے کرنے کے لئے پہلی بار اپنے ششماہی اکاؤنٹس کا آڈٹ کرایا ہے۔
آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے مرسکزی بورڈ نے سوموار کو فیصلہ کیا کہ وہ حکومت کو عبوری ڈیویڈنڈ کے طور پر 28 ہزار کروڑ روپے کی رقم دےگی۔ اس سے پہلے سوموار کو ہی مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بجٹ کے بعد ہونے والی بورڈ کی میٹنگ میں پچھلے چار سالوں میں حکومت کے ذریعے کی جانی والی مختلف اصلاحات کو نشان زد کیا۔ اس دوران انہوں نے ملک میں گنے-چنے لیکن بڑے پبلک بینکوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، آر بی آئی نے اپنے بیان میں کہا، ‘ بورڈ نے اقتصادی صورتحال، عالمی اور گھریلو چیلنجز کے ساتھ دیگر علاقوں میں ریزرو بینک کے کام-کاج کا تجزیہ کیا۔ محدود آڈٹ کےتجزیہ کی بنیاد پر اور موجودہ اقتصادی سرمایہ مسودہ کو نافذ کئے جانے کے بعد بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ 31 دسمبر، 2018 کو ختم ہونے والی ششماہی کے لئے مرکزی حکومت کو عبوری ڈیویڈنڈ کے طور پر 280 بلین (28 ہزار کروڑ) روپے کی رقم دےگی۔
بزنس اسٹینڈرڈ کی خبر کے مطابق، آر بی آئی میں مالی سال جولائی سے جون کی مدت میں ہوتا ہے اور عموماً وہ اگست میں اکاؤنٹ بند ہونے کے بعد ہی حکومت کو ڈیویڈنڈ دیتا ہے۔ آر بی آئی نے عبوری ڈیویڈنڈ کی رقم طے کرنے کے لئے پہلی بار اپنے ششماہی کھاتوں کا آڈٹ کرایا ہے۔19-2018 میں حکومت کے خزانےکے نقصان کو جی ڈی پی کا 3.4 فیصد رکھنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ایکٹنگ وزیر خزانہ پیوش گوئل نے ایک فروری کو پیش20-2019 کے عبوری بجٹ میں آر بی آئی سے 28000 کروڑ روپے عبوری ڈیویڈنڈ ملنے کی بات کہی تھی۔ عبوری بجٹ میں19-2018 کے دوران آر بی آئی، قومی بینکوں اور مالی اداروں سے ملنے والے ڈیویڈنڈ کو ترمیم کرکے 54817 کروڑ روپے سے 74140 کروڑ روپے کر دیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب آر بی آئی عبوری ڈیویڈنڈ حکومت کو دےگی۔ اس سے پہلے اگست، 2018 میں آر بی آئی نے حکومت کو 50 ہزار کروڑ روپے کی رقم دی تھی۔ اس میں مارچ 2018 میں دئے گئے عبوری ڈیویڈنڈ کا 10 ہزار کروڑ روپیہ بھی شامل تھا۔ اس طرح حکومت کو سرپلس کے طور پر19-2018 میں مرکزی بینک سے 68000 کروڑ روپے ملیںگے۔
آر بی آئی نے18-2017 میں مرکز کی گزارش پر اس کو پہلی بار 10000 کروڑ روپے کا عبوری ڈیویڈنڈ دیا تھا۔18-2017 میں حکومت کو آر بی آئی کی طرف سے 50000 کروڑ روپے ڈیویڈنڈ ملا تھا۔17-2016 میں یہ رقم 65876 کروڑ روپے تھی۔20-2019 میں حکومت سینٹرل بینک سے 69000 کروڑ روپے کا ڈیویڈنڈ مانگ رہی ہے۔ حکومت نے اس دوران آر بی آئی، قومی بینکوں اور مالی اداروں سے 82911 کروڑ روپے کا مشترکہ ڈیویڈنڈ حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے۔
بورڈ کی میٹنگ میں آر بی آئی نے جہاں مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائز (ایم ایس ایم ای) کو قرض دینے کے لئے اٹھائے گئےا قدامات کے بارے میں جانکاری دی۔ وہیں، وزیر خزانہ نے بینکنگ سیکٹر میں انضمام کی وکالت کی۔بورڈ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا، ‘ ہمارے پاس پہلے سے ہی ایس بی آئی کی تحلیل کا تجربہ ہے اور اب اس سیکٹر میں دوسرا انضمام ہونے جا رہا ہے۔ ہندوستان کو گنے-چنے لیکن بڑے بینکوں کی ضرورت ہے جو ہر لحاظ سے مضبوط ہوں۔ اس سے بینکنگ شعبہ میں قرض شرح سے لےکر اقتصادی پیمانے پر زیادہ سے زیادہ استعمال میں مدد ملےگی۔ ‘
سال 2007 میں پانچ معاون بینک اور بھارتیہ وومینس بینک کا ایس بی آئی میں انضمام کر دیا گیا تھا۔ وہیں اس سال کی شروعات میں حکومت نے دینا بینک اور وجیہ بینک کے بینک آف بڑودا میں انضمام کو منظوری دے دی۔ اب بینک آف بڑودا، ایس بی آئی اور آئی سی آئی سی آئی کے بعد تیسرا سب سے بڑا بینک بن جائےگا۔ یہ انضمام ایک اپریل، 2019 سے اثر میں آئےگا جس کے بعد پبلک سیکٹر کے بینکوں کی تعداد گھٹکر 18 رہ جائےگی۔
قرض کےتسلسل کو بڑھاوا دینے اور بینکنگ سیکٹر کے تناؤ کو کم کرنے کے لئے آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ حال ہی میں آر بی آئی نے 25 ہزار کروڑ روپے تک کا قرض نہ چکانے والے ایم ایس ایم ای یونٹ کے لئے ایک پیکج کا اعلان کیا ہے۔ ایسے تمام معاملوں کو ایک منظم منصوبہ کے تحت شامل کیا جائے گا۔ اس طرح سے اب بینکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہل ایم ایس ایم ای کے قرض کو دوبارہ منظم کریں۔
جن ستا کی خبر کے مطابق، کسانوں کے کھاتے میں پہلی قسط کے طور پر دو ہزار روپے دینے کے لئے حکومت کو 31 مارچ تک 20 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ایکٹنگ وزیر خزانہ پیوش گوئل نے اس سال کے بجٹ میں دو ہیکٹئر سے کم زمین والے تقریباً 12 کروڑ کسانوں کو ہرسال چھے ہزارروپے تین کشتوں میں دینے کا اعلان کیا تھا۔