منموہن سنگھ نے کہا، انہیں (بی جے پی حکومت)اقتصادی پالیسی کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔ یہ مسئلہ صرف ملک تک محدود نہیں ہے۔ یہ حکومت خارجہ پالیسی میں بھی ناکام رہی ہے۔ چین ہماری سرحد پر بیٹھا ہے اور اسے (گھس پیٹھ ) دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا، مجھے امید ہےکہ وزیر اعظم سمجھ گئے ہوں گے کہ رہنماؤں کو زبردستی گلے لگانے، جھولوں پر کھیلنےیا بغیر بلائے بریانی کھانے سے خارجہ پالیسی نہیں چلائی جا سکتی۔
منموہن سنگھ/ فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی والی مرکزی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کےسینئر لیڈر منموہن سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سات سال سے زیادہ عرصے سے اقتدار میں ہے، لیکن لوگوں کے مسائل کے لیے وہ اب بھی ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو قصوروار ٹھہرا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 89 سالہ سنگھ نے کسانوں کی تحریک، خارجہ پالیسی، مہنگائی اور بے روزگاری سمیت متعدد مسائل پر مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قوم پرستی برطانوی پالیسی ‘پھوٹ ڈالو اورراج کرو’ پر مبنی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے 20 فروری کو ہونے والے انتخابات سےقبل سنگھ نے پنجابی زبان میں ایک ویڈیو پیغام کے توسط سے یہ تبصرہ کیا، جسے کانگریس نےچنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس میں دکھایا۔
سنگھ نے کہا کہ حکومت خارجہ پالیسی کے معاملے میں’بری طرح ناکام’ ثابت ہوئی ہے۔
منموہن سنگھ نے کہا، انہیں (بی جے پی کی قیادت والی حکومت)اقتصادی پالیسی کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔ یہ مسئلہ صرف ملک تک محدود نہیں ہے۔ یہ حکومت خارجہ پالیسی میں بھی ناکام رہی ہے۔ چین ہماری سرحد پر بیٹھا ہے اور اسے (گھس پیٹھ )دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
کانگریس نے مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کی حکمرانی صرف اشتہارات میں نظر آتی ہے۔ ساتھ ہی سنگھ نے کہا،سچائی ہمیشہ کسی نہ کسی طرح سے سامنے آ ہی جاتی ہے۔ بڑی بڑی باتیں کرنا بہت آسان ہے، لیکن ان چیزوں کو حقیقت میں لانا بہت کٹھن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ، ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کو ملک کے آئین پر بھروسہ نہیں ہے اور آئینی اداروں کو مسلسل کمزور کیا جا رہا ہے۔
سنگھ نے کہا،آج صورتحال بہت تشویشناک ہے۔کورونا وائرس کی وبا کےدرمیان مرکزی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے لوگ گرتی معیشت، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا، مجھے امید ہےکہ وزیر اعظم سمجھ گئے ہوں گے کہ رہنماؤں کو زبردستی گلے لگانے، جھولوں پر کھیلنےیا بغیر بلائے بریانی کھانے سے خارجہ پالیسی نہیں چلائی جا سکتی۔
سنگھ نے کہا کہ ملک کو مہنگائی اور بے روزگاری کا مسئلہ درپیش ہے، دوسری طرف موجودہ حکومت جو گزشتہ ساڑھے سات سال سے برسراقتدار ہے، اپنی غلطیوں کو قبول کرنے اور ان کو سدھارنے کے بجائےعوام کے مسائل کے لیےاب بھی ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کوقصوروار ٹھہرا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم
ڈاکٹر سنگھ نے کہا، میرے خیال میں وزیر اعظم کے عہدے کا ایک خاص وقار ہوتا ہے اور تاریخ کو مورد الزام ٹھہرا کر کسی کے گناہوں کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ میں 10 سال وزیر اعظم تھا تو میں نے اپنے کام سےبات کی۔ میں نے کبھی بھی دنیا کے سامنے ملک کے وقارکو کھونے نہیں دیا۔ میں نے ہندوستان کے فخرکوکبھی کم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا، مجھے کم از کم اس بات کی تسلی ہے کہ مجھ پر کمزور، خاموش اور بدعنوان ہونے کے جھوٹے الزامات کے بعد بی جے پی اور اس کی’بی’ اور ‘سی’ٹیموں کاملک کے سامنے پردہ فاش ہو رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے پچھلے مہینے فیروز پور میں ایک پل پر وزیر اعظم نریندر مودی کے قافلے کے پھنس جانے سےمتعلق سیکورٹی لیپس کا بھی ذکرکیا۔ انہوں نے کہا، کچھ دن پہلے وزیر اعظم کی سیکورٹی کے نام پر(پنجاب کے)وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی اور ریاست کے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کے دوران بھی پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
سنگھ نے کہا کہ دنیا پنجاب کے لوگوں کی بہادری، حب الوطنی اور قربانی کو سلام پیش کرتی ہے، لیکن نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے)حکومت ان سب کے بارے میں بات نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا، پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سچے ہندوستانی کے طور پریہ سب باتیں مجھے بہت پریشان کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عوام کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں اور ان سے مؤثر انداز میں نمٹنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی ترقی اور اس کی زراعت اور بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پنجاب کے لوگوں سے کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ، اور یہ کام صرف کانگریس ہی کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا، ہم نے کبھی سیاسی فائدے کے لیے ملک کو تقسیم نہیں کیا۔ ہم نے کبھی حقیقت کو چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ ہم نے کبھی ملک کا وقار یا وزیر اعظم کے عہدے کو کمتر نہیں کیا۔ آج لوگ تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ اس حکومت کا نقلی راشٹرواد کھوکھلا اور خطرناک ہے۔ ان کا راشٹر واد انگریزوں کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی پر مبنی ہے۔ آئینی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مشہور ماہراقتصادیات سنگھ نے کہا کہ ان لوگوں کو معیشت کی کوئی سمجھ نہیں ہے اور معیشت صحت مند حالت میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، آج پورے ملک میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ کسان، کاروباری ، طلبا، خواتین سب ناخوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے، لوگوں پر قرض مسلسل بڑھ رہا ہے، جبکہ ان کی آمدنی گھٹ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیراورامیر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب اورغریب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ،لیکن یہ حکومت اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کر رہی ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔
سنگھ نے کہا کہ اس حکومت کی پالیسی کے ساتھ ساتھ اس کی نیت میں بھی خامی ہے۔ انہوں نے کہا، ہر پالیسی میں خود غرضی ہے، ان کی نیت میں نفرت اور تقسیم ہے۔ لوگوں کو ذات پات اور علاقے کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت میں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان اور ہندوستانیوں کا وقار بلند ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت میں کیے گئے اچھے کام یادہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے اور انہیں پانچ ریاستوں میں انتخابات کے دوران لوگوں کے درمیان ہونے کی امید تھی، لیکن کووڈ کی صورتحال کے درمیان ڈاکٹروں کی رائے کےمدنظر انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی۔