اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ایک شخص جو بابری مسجد گرائے جانے کا ملزم ہے، اس کو حکومت نے رام مندر بنانے کاذمہ دیا ہے۔ یہ نیاہندوستان ہے جہاں پرمجرمانہ کاموں کوانعام دیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے تشکیل شدہ ‘ شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ ٹرسٹ نے بدھ کو پہلی میٹنگ کی اور رام جنم بھومی ٹرسٹ کےصدر نرتیہ گوپال داس کو صدر اور وی ایچ پی کے نائب صدر چمپت رائے کو جنرل سکریٹری مقرر کیا۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی کے سابق چیف سکریٹری نرپیندر مشرا ایودھیا میں 66.7 ایکڑ زمین پر مندر تعمیر اور انتظاموانصرام کے لئے تشکیل شدہ کمیٹی کی قیادت کریںگے۔ عمارت کی تعمیرسے متعلق کمیٹی بنیادی طورپر رام جنم بھومی کے لئے بننے والے مندر کے انتظامی امور کے حل اور کارروائی کےلیے کا کام کرےگی۔
ایک ٹرسٹی نے بتایا کہ نرپیندر مشرا عمارت کی تعمیرسے متعلق کمیٹی کی میٹنگ کرکے تعمیری کام سے متعلق عملی منصوبہ پیش کریںگے۔
دریں اثناشری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ میں بابری مسجد معاملے ملزم نرتیہ گوپال داس کو اصدر اور وشو ہندو پریشد کے نائب صدر چمپت رائے کو جنرل سکریٹری بنانے مرکزی حکومت کے فیصلے پر آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ نیا ہندوستان ہے جہاں پر مجرمانہ کام کرنے والے کو انعام دیا جاتا ہے۔
SC had called the demolition of Babri a national shame. This is the sequel. An SC-created body, constituted by the govt, has appointed as its president a man who is accused of demolishing Babri
Welcome to New India. Where criminal acts are rewarded https://t.co/HyZ1gYS8eA
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) February 20, 2020
داس اور رائے کے کو لے کر انہوں مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ،سپریم کورٹ نے بابری مسجد کو مسمارکیے جانے کو قومی شرمندگی کا باعث بتایا تھا۔ یہ اس کا اگلا قدم ہے۔ ایک شخص جو بابری مسجد گرائے جانے کا ملزم ہے، اس کو حکومت نے رام مندر بنانے کاذمہ دیا ہے۔ یہ نیاہندوستان ہے جہاں پرمجرمانہ کاموں کوانعام دیا جاتا ہے۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے رام مندر کے حق میں فیصلہ دینےاور مندر تعمیر کے لئے ٹرسٹ کی تشکیل کے حکم پر پانچ فروری کو مرکزی حکومت نے ٹرسٹ کا اعلان کیا تھا۔داس اور رائے سی بی آئی کے ذریعے نامزد ان لوگوں میں شامل ہیں، جو1992 میں بابری مسجد کی مسماری سے متعلق مجرمانہ سازش کے معاملے میں ملزم تھے۔ وہ ضمانت پر باہر ہیں اور لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں معاملے کی سماعت چل رہی ہے۔
15 رکنی ٹرسٹ نے پونے کے گوونددیوگری کو خزانچی مقرر کیا اور ایودھیا میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ساتھ ایک بینک کھاتاکھولنے کا فیصلہ کیا۔ یہ 15 رکنی ٹرسٹ دہلی کے گریٹر کیلاش-1 میں واقع سینئر وکیل اور ٹرسٹ کے بانی کےپراسرن کے گھر پر واقع دفتر سے کام کر رہا ہے۔چمپت رائے نے بتایا، اتر پردیش کے ایودھیا میں اسٹیٹ بینک آف انڈیاکی ایک شاخ میں بچت بینک کھاتا کھولا جائے اور ٹرسٹ کے لئے بینک لاکر بھی اسی بینک میں لازمی طورپر ہونا چاہئے۔
مذکورہ بچت بینک کھاتا میں کل تین افراد دستخط کرنے کے مجاز ہوں گےجن میں چمپت رائے، گوونددیوگری اور ڈاکٹر انل کمار مشرا شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایودھیا میں ایک مناسب اور محفوظ جگہ تلاش کی جائےگی جہاں پر ٹرسٹ کا مستقل دفتر ہوگا۔ یہ ذمہ داری دو ٹرسٹی وملیندر موہن پرتاپ مشرا اور ڈاکٹر انل مشرا کو دیا گیا ہے اور دونوں ایودھیا کے باشندہ ہیں۔
میٹنگ میں وشو ہندو پریشس کے ذریعے تیار کئے گئے ایک ماڈل کے مطابق مندر تعمیرکرنے کا فیصلہ لیا گیا۔
مندر کی تعمیر کاکام شروع ہونے کی تاریخ کے بارے میں پوچھے جانے پرسوامی گوونددیوگری نے بتایا کہ نرپیندر مشرا کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ماہرین اور دیگر لوگوں سے صلاح مشورہ کرکے یہ طے کرےگی کہ تعمیری کام کب سےشروع کیا جائے؟ذرائع نے حالانکہ بتایا کہ ایک خیال یہ آیا تھا کہ دو اپریل کو رام نومی کو ‘مہورت’ کا کام کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹرسٹ کی اگلی میٹنگ 15 دن کے بعد ایودھیا میں ہوسکتی ہے۔
میٹنگ میں 9تجاویز منظور کئے گئے۔ اس میٹنگ میں حکومت ہند کےنمائندہ کے طور پر ایڈیشنل سکریٹری محکمہ داخلہ گیانیش کمار شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش حکومت کے نمائندہ کے طور پر آئی اے ایس اونیش اوستھی اور ایودھیا کےکلکٹر انوج کمار جھا موجود تھے۔میٹنگ میں شری رام جنم بھومی تیرتھ شیترکے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طورپر دہلی کی فرم وی شنکر ایّر اینڈ کمپنی کو منظور کیا گیا۔
میٹنگ میں تب تیکھی نوک-جھونک بھی ہوئی جب مہنت دھرم داس بن بلائےپہنچ گئے اور ان کو ٹرسٹ میں شامل نہیں کئے جانے پر قانونی کارروائی کی دھمکی دی۔جب سے سپریم کورٹ نے ایودھیا تنازعہ کے لئے ہندو فریقوں کےحق میں فیصلہ سنایا تب سے اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ داس اور رائے کو مندرکی تعمیر میں رول دیا جائےگا۔ جب حکومت نے ٹرسٹ کا اعلان کیا تو دونوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع نے کہا کہ حکومت ایک معاملے میں سنگین الزامات کا سامناکرنے والے افراد کو نامزد کرکے تنازعہ شروع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ حالانکہ، ذرائع نے کہا کہ ان کو شامل کرنے کا فیصلہ ٹرسٹ کے ذریعے لیا گیا تھا۔وہیں، داس کی صدارت والے ٹرسٹ نے پہلے ہی رام جنم بھومی تیرتھ شیترٹرسٹ کے ساتھ انضمام کر لیا ہے اور اپنا تمام اثاثہ (مندر کے لئے نقاشی دار ستون اور ایودھیا تحریک کے دوران جمع رقم سمیت)کو نئے ٹرسٹ میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ جس دن نیا ٹرسٹ رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اس دن اس انضمام کا ضابطہ پورا کرلیا گیا تھا۔
اجلاس میں ایک تجویز پاس کرکے تمام آئینی اداروں کا شکریہ ادا کیاگیا۔ اس میں ایک دیگر تجویز منظور کرکے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کا خصوصی طورپر شکریہ اداکیا گیا۔ اس میں رام بھکتوں کا شکریہ بھی ادا کیا گیا ہے۔ٹرسٹ کا سربراہ سینئر وکیل کے پراسرن کو بنایا گیا تھا۔واضح ہو کہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتےہوئے ہندوفریق کو زمین دینے کو کہا۔
ایک صدی سے زیادہ پرانے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملےگا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔مندر تعمیر کے لئے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بناناہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑا کا ایک ممبر شامل ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین اب مرکزی حکومت کے ریسیور کے پاس رہےگی، جو اس کو حکومت کےذریعے بنائے جانے والے ٹرسٹ کو سونپیںگے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)