اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی طرف سے یونیورسٹی کیمپس کے اندر چٹانوں سے بنےایک ڈھانچے میں بھگوا جھنڈے کے ساتھ رام اور ہنومان کی تصویریں لگائی گئی تھیں۔ دیگر طلبہ گروپ اسے یونیورسٹی کے بھگوا کرن کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
نئی دہلی: حیدرآباد یونیورسٹی کیمپس میں رام نومی (10 اپریل) کے دن مبینہ طور پر پتھر کے ڈھانچے کے اندر ایک رام مندر تعمیر کی گئی تھی۔
دی نیوز منٹ کے مطابق، مندر کا ڈھانچہ مبینہ طور پر آر ایس ایس کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے نصب کیا تھا۔کمپلیکس کے اندر چٹانوں کے ڈھانچے میں بھگوا جھنڈے کے ساتھ رام اور ہنومان کی تصویریں لگائی گئی تھیں اور مبینہ طور پر مذہبی رسومات بھی ادا کی گئی تھیں۔
دیگر طلبہ گروپ اسے کیمپس کو بھگوا بنانے اور ہندو مذہبی رسومات اور عقائد پر توجہ مرکوز کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اسٹوڈنٹ یونین کے جنرل سکریٹری اور امبیڈکر اسٹوڈنٹ یونین (اے ایس اے) کے کنوینر گوپی سوامی نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ دائیں بازو کے گروپوں، بالخصوص اے بی وی پی نے حال کے دنوں میں ایسی کئی کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا، اس مخصوص واقعہ میں رام نومی کا جشن مناتے ہوئے انہوں نے پتھر کے ڈھانچے کو رام مندر میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ نئے طلبا کو اپنی فرقہ وارانہ شدت پسندی سے متاثر کر رہے ہیں۔
جب یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا گیا کہ کیا کیمپس میں مذہبی ڈھانچے کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی تو یونیورسٹی کے ترجمان پروفیسر کنچن ملک نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ رام نومی کے موقع پر عارضی تصویریں لگائی گئیں اور دیگر انتظام کیے گئے تھے۔ یونیورسٹی نے متعلقہ طلبا سے کہا ہے کہ وہ انہیں ہٹا دیں۔
اے بی وی پی نے کیمپس کے گروبخش سنگھ میدان میں رام نومی پر پوجا کا بھی اہتمام کیا تھا۔ کچھ طالبعلموں کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر بی جے راؤ نے بھی پوجا میں شرکت کی تھی۔
تاہم، حیدرآباد یونیورسٹی واحد یونیورسٹی نہیں ہے جہاں رام نومی پر اے بی وی پی کی سرگرمیوں نے تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ دہلی کی
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں دائیں بازو کے گروپ کے ارکان نے مبینہ طور پر اس دن میس میں نان ویجیٹیرین کھانے کی مخالفت کی۔ اس کے بعد تشدد میں کئی طالبعلم زخمی ہوگئے۔
کیمپس میں بائیں بازو کے گروپوں نے اے بی وی پی پر یونیورسٹی کابھگوا کرن کرنے کے مقصد سے جے این یو میں امن وامان کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے۔