وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے راکیش استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔استھانا کی تقرری31جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کار ایک سال کی ہوگی۔
راکیش استھانا( فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی:بی ایس ایف کے ڈائریکٹر اورسی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر گجرات کیڈر کےسینئر آئی پی ایس افسر راکیش استھانا کو منگل کو دہلی پولیس کمشنرمقررکیا گیا۔سابق سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں استھانا پر بدعنوانی اوررشوت خوری کے الزام لگائے تھے۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کےحکم کے مطابق، فی الحال بی ایس ایف کےڈائریکٹرجنرل کے طورپرخدمات دے رہے استھانافوری اثر سے دہلی پولیس کمشنر کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔استھانا کی تقرری 31 جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کارایک سال کی ہوگی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی(اےسی سی)نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پرتقرری کو منظوری دی۔اےسی سی نے شروع میں ان کی سروس کو 31 جولائی کو ان کی سبکدوشی کی تاریخ سے ایک سال کی مدت کے لیے یا اگلے حکم تک جو بھی پہلے ہو، تک بڑھا دیا۔
ایسی بہت کم مثالیں ہیں جب اےجی ایم یوٹی کیڈر کے باہر سے ایک آئی پی ایس افسر کو دہلی پولیس چیف کے طور پرمقرر کیا گیا ہو۔استھانا اس سے پہلے سی بی آئی کےاسپیشل ڈائریکٹر کے طور پر اپنی خدمات دے چکے ہیں۔
استھانا کو اگست 2020 میں بی ایس ایف کا چیف مقرر کیا گیا۔انہوں نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کےچیف کا اضافی چارج بھی سنبھالا۔ استھانا بیورو آف سول ایوی ایشن سیکیورٹی(بی سی اے ایس)کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں۔
پولیس افسر نے سی بی آئی کے مختلف رینکوں میں سروس دینے کے علاوہ گجرات پولیس میں مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ جون کے اواخر میں ایس این شریواستو کی سبکدوشی کے بعد سینئر آئی پی ایس افسر بالاجی شریواستو اس دہلی پولیس کمشنر کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، استھانا کی تقرری نے دہلی پولیس میں تشویش پیدا کر دی ہے کیونکہ انہیں باہری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا، ایس ایس جوگ اور اجیراج شرما وہ دوسرے کیڈر کے تیسرے افسر ہیں جنہیں پولیس کا اعلیٰ عہدہ دیا گیا ہے۔ کچھ افسرو ں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ موجودہ کمشنر بالاجی شریواستو کو ایس این شریواستو کی سبکدوشی پر مشکل سے ایک مہینے پہلے اضافی چارج دیا گیا۔
دہلی پولیس میں عدم اطمینان کے باوجودوزارت داخلہ کی جانب سے استھانا کی راجدھانی کے پولیس چیف کے طور پرتقرری اور تقرری کا وقت وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ان کےرشتوں کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
سی بی آئی میں استھانا کی مدت کار
معلوم ہو کہ سال 2018 میں سی بی آئی کے اس وقت کےڈائریکٹر آلوک ورما اوراس وقت کےاسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے بدعنوانی معاملے کو لےکر بڑاتنازعہ کھڑ ہوا تھا اور ورما نے استھانا کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا تھا۔
اس تنازعہ کی وجہ سے استھانا اور ورما کو 21 اکتوبر 2018 کی آدھی رات کو چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا، بعد میں دونوں کو سی بی آئی سے باہر کر دیا گیا۔راکیش استھانا نے مرکز اور ریاستی سرکار دونوں محکموں میں کام کیا ہے۔ سی بی آئی میں تقرری کے بعد انہوں نے چارہ گھوٹالے کی جانچ کی تھی جس میں بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کو سزاہوئی تھی۔
گجرات میں تعیناتی کے دوران انہوں نےاس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی مدت کار میں وڈودرا پولیس کمشنر سمیت کئی اہم عہدوں پر کام کیا تھا۔
سی بی آئی میں تنازعہ کے وقت ڈائریکٹر آلوک ورما نے 15 اکتوبر 2018 کو استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ معین قریشی معاملے میں انہوں نے ایک ملزم سے 2.95 کروڑ روپے کی رشوت لی تھی تاکہ اس کے خلاف الزامات کو ہلکا کیا جا سکے۔
ستیش ثنا بابو نام کے اس ملزم کو بعد میں سی بی آئی کی جانب سےگواہ بنایا گیا تھا۔ حالانکہ سی بی آئی نے اس سال فروری میں استھانا کو سبھی الزامات سے
کلین چٹ دے دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، اس کے ساتھ ہی سی بی آئی میں ان کی تقرری کو این جی او کامن کاز نے عدالت میں چیلنج دیا تھا۔
خراب ریکارڈ کے باوجود بی ایس ایف کی مدت کار سے پہلے انہیں سول ایوی ایشن سیکیورٹی کا ڈائریکٹر جنرل مقررکیا گیا تھا۔ اس بیچ، اسٹرلنگ بایوٹیک اورمعین قریشی دونوں ہی معاملوں میں ان کے خلاف لگائے گئے الزام ختم ہو گئے۔
پیگاسس کے لیک ڈیٹا میں استھانا کا نام
لیک ڈیٹا کی بنیادپرکی گئی
دی وائر کی حالیہ تفتیش میں
استھانا اور ورما کے فون نمبروں پر پیگاسس اسپائی ویئر سے ممکنہ نگرانی کے اشارے ملے ہیں۔
بتا دیں کہ دی وائر اور 16میڈیا پارٹنرس کی
ایک تفتیش کے مطابق، اسرائیل کی ایک سرولانس تکنیکی کمپنی این ایس او گروپ کے کئی سرکاروں کے کلائنٹس کی دلچسپی والے ایسے لوگوں کے ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی لیک ہوئی ایک فہرست میں300 مصدقہ ہندوستانی نمبر ہیں، جنہیں وزیروں،اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری عہدیداروں، کارکنوں وغیرہ کے ذریعے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
دنیا بھر میں پیگاسس کو فروخت کرنے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ اس کےکلائنٹس‘سرکاروں’ تک محدود ہیں،ملٹری گریڈوالا اسپائی ویئر صرف قومی سلامتی کے لیے ہے۔
وہیں، ابھی تک مودی سرکار نے اس اسپائی ویئر کے استعمال پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)