راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
نئی دہلی: وزیرداخلہ امت شاہ نے بدھ کو شہریت ترمیم بل پر بحث اور پاس کرنے کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان ہندوستانی شہری تھے، ہیں اور بنے رہیں گے۔پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے والے اس بل کو پیش کرتے ہوئے ایوان بالا میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ان تینوں ممالک میں اقلیتوں کے پاس مساوی حقوق نہیں ہیں۔
شاہ نے کہا کہ ان ممالک میں اقلیتوں کی آبادی کم سے کم 20 فیصدی کم ہوئی ہے۔ اس کی وجہ ان کا صفایا، ہندوستان ہجرت اور دیگر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کے پاس روزگار اور تعلیم کے حقوق نہیں تھے۔ شاہ نے کہا کہ بل میں ظلم و ستم کا شکار ہوئے اقلیتوں کوشہریت دینے کا اہتمام ہے۔
اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی مہاجرین کو شہریت دینے کا اہتمام ہے۔ اس بل کو سوموار کو لوک سبھا نے پاس کیا۔اپر ہاؤس میں کئی اپوزیشن کے ممبروں نے اس کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کے لیے تجویز دی ہے۔ بل پر چرچہ ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان پرتجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
شاہ نے اس بل کے مقاصد کو لےکر ووٹ بینک کی سیاست کے اپوزیشن کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے 2019 کے عام انتخابات کے لیے اپنے منشور میں اس کا اعلان کیا تھا اور پارٹی کو اسی پر جیت ملی تھی۔شاہ نے کہا کہ مسلمانوں کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ ہندوستان کے شہری ہیں اور بنے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی آسام کے لوگوں کے مفادات کی حفاظت کرے گی۔
وزیر داخلہ جب آسام کے لوگوں کے مفادات کے تحفظ کی بات کر رہے تھے تو راجیہ سبھا کا ٹی وی ٹیلی کاسٹ کچھ وقت کے لیے روک دیا گیا کیونکہ اپوزیشن کے ممبروں نے بیچ میں ٹوکاٹوکی شروع کر دی۔اس بل میں پڑوسی ممالک کے مسلمان مہاجرین کو شہریت دینے کا اہتمام نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرہ ہو رہا ہے۔
900 سائنس دانوں اور ماہرین نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کہا ہے کہ ہندوستانی شہریت کے تعین کے لیے مذہب کو قانونی بنیاد بنایا جانا بہت ہی پریشان کن ہے۔شہریت ترمیم بل اس سال جنوری میں بھی لایا گیا تھا اور لوک سبھا میں پاس ہو گیا تھا۔ لیکن 16ویں لوک سبھا کی مدت ختم ہو جانے کی وجہ سے یہ راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہو پایا تھا۔ مودی حکومت اپنی دوسری مدت کار میں اب اس کو پھر لے کر آئی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)