اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیامنٹ میں کہا کہ اس معاملے کو چینی فریق کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔ اس جھڑپ میں کوئی بھی ہندوستانی فوجی ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔
راجیہ سبھا میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)
نئی دہلی: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو لوک سبھا کو بتایا کہ چینی فوجیوں نے 9 دسمبر کو توانگ سیکٹر کے یانگسی سیکٹر میں اسٹیٹس کو سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی یکطرفہ کوشش کی، جس پر ہندوستانی فوجیوں نے سخت جوابی کارروائی کی اور انہیں واپس لوٹنے کے لیےمجبور کیا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ اس جھڑپ میں کوئی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایشو کو چین کے ساتھ سفارتی سطح پر بھی اٹھایا گیا ہے اور اس طرح کی کارروائی کے لیے منع کیا گیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے معاملے پر ایوان زیریں میں ایک بیان میں یہ بات کہی۔
اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے لوک سبھا میں اس ایشو کو اٹھایا۔ اس معاملے پراپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث وقفہ سوال کی کارروائی میں خلل پڑا۔
ایک بار کے التوا کے بعد جب ایوان کی کارروائی 12 بجے شروع ہوئی تو راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا، ‘9 دسمبر 2022 کو چینی فوجیوں نے یکطرفہ طور پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل او سی )پر تجاوزات کرکے اسٹیٹس کو سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی ۔ ہماری فوج نے مضبوطی کے ساتھ چین کی اس کوشش کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا، ‘اس تصادم میں ہاتھا پائی ہوئی۔ ہندوستانی فوج نے بہادری سے چینی فوجیوں کو ہمارے علاقے میں تجاوزات کرنے سے روکا اور انہیں ان کی پوسٹ پر واپس جانے کے لیے مجبور کردیا۔
سنگھ نے کہا کہ جھڑپ میں دونوں طرف کے کچھ فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘میں اس ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا کوئی فوجی ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔’
وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستانی فوجی کمانڈروں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے چینی فوجی واپس اپنی پوزیشن پر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد علاقے کے مقامی کمانڈر نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ 11 دسمبر 2022 کو طے شدہ نظام کے تحت ایک فلیگ میٹنگ کی اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ سنگھ نے کہا کہ چینی فریق کو ایسی کارروائی کرنے سے منع کیا گیا ہے اور سرحد پر امن و امان برقرار رکھنے کو کہا گیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ مسئلہ چینی فریق کے ساتھ سفارتی سطح پر بھی اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میں اس ایوان کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری فوج ہماری علاقائی سالمیت (سرحدوں) کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، اور اس کے خلاف کسی بھی کوشش کو روکنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔’
سنگھ نے کہا، ‘مجھے یقین ہے کہ یہ ایوان ایک آواز میں ہماری فوج کی بہادری اور ان کے حوصلے کی حمایت کرے گا۔’
وزیر دفاع کے بیان کے بعد اپوزیشن کے لوگ اس معاملے پر وضاحت اور بحث کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری، ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو، اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی کو اس سلسلے میں اپنی بات رکھتے ہوئے دیکھا گیا۔
تاہم، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے وضاحت کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی بہادری پر ایوان کو ایک آواز میں بولنا چاہیے۔ اس کے بعد کچھ اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔
وزیر دفاع کے بیان پر وضاحت کی اجازت نہیں ملنے کے بعد اپوزیشن نے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا
دوسری طرف راجیہ سبھا میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان پر وضاحت پیش نہ کرنے پر کانگریس ارکان نے منگل کو راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔
کانگریس کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسی کمیونسٹ پارٹی، شیوسینا، راشٹریہ جنتا دل، جے ایم ایم وغیرہ کے ارکان نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ضروری اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر دفاع کے بیان پر اپوزیشن کے متعدد ارکان کی جانب سے وضاحت پیش کرنے کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ ماضی میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جب حساس معاملے کے پیش نظر وضاحت نہیں مانگی گئی۔
تاہم اپوزیشن ارکان نے ان سے اتفاق نہیں کیا اور اس پر وضاحت کا مطالبہ کرتے رہے۔ اس کے بعد اپوزیشن کے کئی ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملیکارجن کھڑگے نے واک آؤٹ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اپوزیشن نے بار بار چینی تجاوزات پر بحث کا مطالبہ کیا، لیکن حکومت نے اسے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع بغیر کوئی وضاحت دیے ایوان سے چلے گئے جو ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی وضاحت پیش نہیں کرے گی تو ایوان کے اندر بیٹھنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
اسی طرح راشٹریہ جنتا دل لیڈر منوج جھا نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین نے مختلف مثالوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی 1962 کے پارلیامنٹ اجلاس کو کیسے بھول سکتا ہے جب ایوان میں ہند چین تصادم پر بحث ہوئی تھی۔
شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی نے کہا کہ ارکان کو ان کی پارلیامانی اختیارات ے محروم کیا جا رہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)