راجستھان کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے رواں تعلیمی سال میں ساورکر جینتی کے علاوہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کی یاد میں جشن کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ یہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت اسکولی تعلیم پر سیاست کرنے کی کوشش ہے۔
نئی دہلی: راجستھان کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے رواں تعلیمی سال میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنما وی ڈی ساورکر کی جینتی (یوم پیدائش) کے علاوہ آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے والے دن جشن منانے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کو سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے سال 2024-25 کے لیےسالانہ تعلیمی کیلنڈر جاری کیا ہے۔
کیلنڈر کے مطابق، 28 مئی کو اسکولوں میں ساورکر جینتی منائی جائے گی اور 5 اگست کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی یاد میں ‘سورن مُکٹ مستک دوس ‘ منایا جائے گا۔ دیگر قابل ذکر تاریخوں میں23 جنوری کو سبھاش چندر بوس دوس، جسے دیش پریم دوس بھی کہا جاتا ہے، 14 فروری کو مدرس ڈے-فادرس ڈے اور 4 فروری کو سوریہ نمسکار دوس شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں ایک قرارداد کے توسط سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت اور خودمختاری فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 کے بیشتر حصے کو رد کر دیا تھا۔ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے بعد، جموں و کشمیر (تنظیم نو) ایکٹ 2019 عمل میں آیا اور اس کے نتیجے میں ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل پرائمری سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے 9 جولائی کو اپنا سالانہ کیلنڈر شائع کیا تھا، جس میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کی تقریب کو شامل کیا گیاتھا۔
بتادیں کہ 26 فروری کو چارج سنبھالنے کے بعد اسکولی تعلیم کے وزیر مدن دلاور نے کہا تھا کہ سابقہ متون میں غلط طریقے سےمغل بادشاہ اکبر کی عظمت کو بیان کیا گیا تھا۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ جدوجہد آزادی میں ساورکر کے کردار کو تاریخ میں غلط طریقے سے لکھا گیاتھا۔
اسکولی تعلیم پر سیاست کرنے کا الزام
ہندوتوا مفکر کی سالگرہ منانے کے فیصلے پر کانگریس کے ریاستی صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے پوچھا، ‘اسے منانے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ طلباء پر آر ایس ایس کا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں اور سرکاری ملازمین کو بھی آر ایس ایس کے پروگراموں میں شرکت کی اجازت دی ہے۔‘
اس ماہ کے شروع میں محکمہ پرسونل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) کی ہدایت کے مطابق، سرکاری ملازمین اب ان پر لاگو کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت تادیبی کارروائی کیے بغیرآر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ڈوٹاسرا نے کہا کہ اچھی اورمعیاری تعلیم کی فراہمی پر توجہ دی جانی چاہے تاکہ بچوں کا مستقبل روشن ہو سکے۔ اس اقدام کو بے شرمی سے تعبیر کرتے ہوئے ڈوٹاسرا نے کہا کہ ان کی پارٹی تعلیم پر سیاست کرنے اور تفرقہ انگیز نظریہ مسلط کرنے کی مخالفت کرتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے ترجمان سورنم چترویدی نے کہا کہ یہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت اسکولی تعلیم پر سیاست کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے طلباء کیا سیکھیں گے؟ اسکول کی نصابی کتابوں میں عام طور پر ہمارےعظیم رہنماؤں کے کردار شامل ہوتے ہیں۔ لیکن بی جے پی انہیں ساورکر کے بارے میں پڑھانا چاہتی ہے، جنہوں نے انگریزوں سے لڑنے کے بجائےمعافی مانگی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘وزیر تعلیم کو اس شعبے کی پیش رفت کا کوئی اندازہ نہیں ہے اس لیے وہ اس میں کوئی قابل قدر چیز شامل کرنے کے بجائے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
وہیں، حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان مکیش پاریک نے کانگریس پر اپیزمنٹ کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا، ‘بی جے پی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ طلباء ساورکر اور مہارانا پرتاپ جیسے عظیم رہنماؤں کی زندگیوں اور کرداروں کے بارے میں جانیں۔ انہیں ایک جگہ ملنی چاہیے کیونکہ وہ طلبہ کو متاثر کریں گے۔‘
سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کیلنڈر کی منصوبہ بندی اس طرح کی گئی ہے کہ خاص طور پر دیہی علاقوں کے طلباء اسکول میں دلچسپی لیں اور تعلیم کے ذریعے سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہر دوسرے اور چوتھے سنیچر کو، ‘نو بیگ ڈے’، یوم آزادی، یوم جمہوریہ اور گاندھی جینتی جیسی دیگر سرگرمیوں کوبھی شامل کیا ہے۔