اب تک 32طرح کے پرندوں کی موت ہو چکی ہے۔ ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔
نئی دہلی: راجستھان کے جئے پور، ناگور اور اجمیر ضلعوں میں پھیلی سانبھر جھیل ایشیا کے پرندوں کے سب سے بڑے گروپ کےموت کی جگہ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اب تک اس جھیل کے کنارے 17000 سے زیادہ پرندوں کی موت ہو چکی ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت ابھی تک ان اموات کی صحیح وجوہات کا پتہ نہیں لگا پائی ہے۔ اس کی جانچ کے لیے سیمپل دہرادون، بھوپال، بریلی اور کوئمبٹور بھیجے گئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ سانبھر جھیل پر بڑی تعداد میں ہر سال مہاجر پرندے آتے ہیں۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، اب تک 32 نوع کے پرندوں کی موت ہو چکی ہے۔جئے پور ضلع کلکٹر جگروپ سنگھ یادو نے بتایا کہ پرندوں کی موت شاید کلمگی(Botulism) کی وجہ سے ہوئی ہے۔ بوٹولزم کا معنی ہے، مردہ پرندوں کے بیکٹیریا سے پرندوں میں پیدا ہونے والی معذوری۔ حالانکہ پچھلے ہفتے بھوپال کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائی سیکورٹی ڈیزیز نے اپنی رپورٹ میں پرندوں کی موت کے لیے ایسی کوئی بیماری ہونے کی دلیل کو خارج کر دیا تھا۔
اتنی بڑی تعداد میں پرندوں کی موت کے بعد انتظامیہ میں ہنگامہ مچ گیا ہے۔ مہاجر پرندوں کی موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ ریاستی حکومت سبھی فوری قدم اٹھا رہی ہے۔
گہلوت نے اس مدعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سانبھر جھیل علاقے میں پرندوں کی موت تشویش ناک ہے۔ ریاستی حکومت نے پرندوں کی موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے سبھی ضروری قدم اٹھائے ہیں۔ یہی نہیں، وہ اس طرح کے واقعہ کو روکنے کے لیے ضروری قدم اٹھا رہی ہے۔
راجستھان چیف وائلڈ لائف وارڈن ارندم تومر نے سوموار کو بتایا کہ مرنے والے پرندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 10 نومبر سے اب تک یہ تعداد تقریباً 17000 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مردہ پرندوں کے آثار کو ضائع کر دیا گیا ہے۔ جئے پور میں اب تک 8500 پرندوں کی موت ہو چکی ہے۔
نارتھن شوولرس، روڈی شیل ڈک، پلوورس، ایووسیٹس سمیت کئی مہاجر پرندوں کی سانبھر جھیل میں موت ہو چکی ہے۔ افسروں نے پرندوں کی موت برڈ فلو کی وجہ سے ہونے سے انکار کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ نمک کے لیے دنیا بھر میں مشہور سانبھر جھیل کے علاقے میں پچھلے کچھ دنوں میں کئی سو مہاجر پرندوں کی موت ہو چکی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)