راجستھان کی الور پولیس نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف آگے جانچ کے لیے عدالت میں عرضی دی تھی۔
نئی دہلی:الور کی ایک عدالت نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف آگے جانچ کرنے کی اجازت پولیس کو دے دی ہے۔اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر پردیپ اگروال نے بتایا کہ الور ضلع میں بہروڑ کے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (اے سی جے ایم)نے اس بارے میں دائر درخواست کو قبول کر لیا ہے۔
پولیس نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف آگے جانچ کے لیے عدالت میں عرضی دی تھی۔اگروال کے مطابق؛عدالت نے اس میں آگے کی جانچ کی منظوری دے دی ہے۔ان تین ملزمین کے خلاف راجستھان پولیس نے اس سال مئی میں چارج شیٹ دائر کی تھی۔
تینوں کو راجستھان بووائن اینیمل ایکٹ 1995کی مختلف دفعات کے تحت ملزم بنایا گیا ہے۔پہلو خان کا نام چارج شیٹ سے ہٹا دیاگیا ہے کیونکہ ان کی موت ہو چکی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ مویشی لے جا رہے پہلو خان پر 1 اپریل 2017 کو مبینہ گئو رکشکوں کی بھیڑ نے بہروڑ(الور)میں حملہ کر دیا تھا۔ بھیڑ نے ان کی بے رحمی سے پٹائی کی تھی، 2دن بعد اسپتال میں ان کی موت ہو گئی۔
پہلو خان اور ان کے بیٹے مویشی لے کر ہریانہ کے نوح جا رہے تھے اور حملہ کرنے والی بھیڑ کا ان پر گئو تسکری کرنے کا شک تھا۔الور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پارس انل دیش مکھ نے کچھ دن پہلے بتایا تھا کہ پولیس نے ایک معاملے کی جانچ کو آگے بڑھانے کے لیے منطوری مانگی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ معاملے کے کچھ پہلوؤں پر جانچ آگے بڑھائی جائے گی۔
گزشتہ 8 جولائی کو انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں پولیس سپرنٹنڈنٹ دیش مکھ نے بتایا تھا،’فیملی کا دعویٰ تھا کہ وہ مویشی الور ضلع کے ٹاپوکارا لے جا رہے ہیں۔ ٹرک کے مالک کا دعویٰ تھا کہ اس نے اس واقعہ سے پہلے ہی ٹرک بیچ دیا تھا۔ ہم ان سبھی نکات پر دوبارہ جانچ کرنا چاہ رہے تھے۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)