راجستھان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ہوٹل خادم کا نام تبدیل کرتے ہوئے انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد شہر کے شاندار ثقافتی ورثے کو ظاہر کرنا ہے۔ تاہم، اجمیر درگاہ شریف کے خادمین نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی شہر کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
نئی دہلی: راجستھان حکومت نے اجمیر میں راجستھان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (آر ٹی ڈی سی) کے ایک ہوٹل خادم کا نام تبدیل کر کے ‘اجے میرو’ کر دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق،آر ٹی ڈی سی کی منیجنگ ڈائریکٹر سشما اروڑہ نے سوموار کو اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے نام کو تبدیل کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اجمیر کے ایم ایل اے اور اسمبلی اسپیکر واسودیو دیونانی نےاس سے پہلے آر ٹی ڈی سی کو ضلع کلکٹریٹ کے سامنے واقع ہوٹل کا نام تبدیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
واضح ہو کہ یہ شہر صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے لیے مشہور ہے ۔
دیونانی نے ایک بیان میں کہا، ‘یہ ہوٹل اجمیر آنے والے سیاحوں، اہلکاروں، ملازمین اور عام لوگوں کے قیام کے لیے مشہور ہے۔ اس کا نام اجمیر کی قدیم ثقافت، شناخت اور تاریخ سے بھی جوڑا جانا چاہیے۔ سمراٹ پرتھوی راج چوہان کے دور میں اجمیر اجے میرو کے نام سے مشہور تھا۔ قدیم ہندوستانی صحیفوں اور تاریخ کی کتابوں میں اجمیر کا نام اجے میرو بتایا گیا ہے۔ ایسے میں ہوٹل کا نام اجےمیرو ہونا چاہیے۔’
حکام کے مطابق، دیونانی نے اجمیر واقع کنگ ایڈورڈ میموریل کا نام ہندو فلسفی سوامی دیانند سرسوتی کے نام پر رکھنے کی تجویز بھی دی ہے۔
مؤرخین کے مطابق، اجے میرو کا نام اجمیر کے بانی مہاراجہ اجے راج چوہان کے نام پر پڑا۔ انہوں نے 7ویں صدی میں اجےمیرو کی بنیاد رکھی تھی ۔
انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نام تبدیل کرنے کا مقصد اجمیر کی شاندار ثقافتی ورثے اور تاریخی اہمیت کو ظاہر کرنا ہے۔
تاہم، اجمیر کی درگاہ شریف کے خادم اور درگاہ شریف کے گدی نشیں سرور چشتی نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی شہر کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
درگاہ شریف کی دیکھ بھال کرنے والے چشتی نے کہا، ‘یہ بی جے پی کا فرقہ وارانہ زاویہ ہے اور یہی پیٹرن پورے ملک میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں بی جے پی نام بدلنے میں مصروف ہے۔ اگر وہ ان ناموں کو غلامی کی علامت سمجھتے ہیں تو انہیں تاج محل یا لال قلعہ کو تباہ کر دینا چاہیے۔ یہ سستی سیاست کرنے کا طریقہ ہے۔’