کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں شکایت کی تھی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے جمعرات کو کانگریس رہنما راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سر نیم ‘ والے تبصرے کے لیے ان کے خلاف دائر 2019 کے مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم، اس کے فوراً بعد عدالت نے راہل گاندھی کو 15000 روپے کے مچلکے پر ضمانت دے دی اور انہیں اپیل کرنے کی اجازت دینے کے لیے سزا پر 30 دن کے لیے روک لگا دی۔
راہل گاندھی نے سزا اور ضمانت پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہوں نے مہاتما گاندھی کا ایک قول ٹوئٹ کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ، ‘میرا مذہب سچائی اور عدم تشدد پر مبنی ہے۔ سچائی میرا خدا ہے، عدم تشدد اسے حاصل کرنے کا ذریعہ۔’
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، راہل کے خلاف یہ مقدمہ 13 اپریل 2019 کو بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے درج کرایا تھا۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی میں راہل کے ریمارکس کے بارے میں شکایت کی تھی۔
مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟
گزشتہ جمعہ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما نے ہتک عزت کیس میں حتمی دلائل کی سماعت کی تھی ۔ راہل گاندھی کے وکیل کرت پان والا نے عدالت کے سامنے حتمی دلائل پیش کیے تھے۔
سال 2021 میں سورت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) اے این دیو کے سامنے اپنے بیان میں
راہل گاندھی نے کسی بھی ہتک آمیز ریمارکس سے انکار کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے تب خبر دی تھی کہ جب مجسٹریٹ نے گاندھی سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک صنعت کار کو 30 کروڑ روپے دیے تھے، توراہل نے عدالت سے کہا تھا کہ ایک قومی لیڈر ہونے کے ناطے وہ قومی مفاد میں بدعنوانی اور بے روزگاری کے مسائل کو اپنی تقریروں میں اٹھاتے رہتے ہیں اور ایسا کرنا ان کا حق ہے۔
آخری بار راہل گاندھی اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے اکتوبر 2021 میں انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 499 اور 500 (ہتک عزت) کے تحت دائر کیس میں سورت کی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ اس دوران انہوں نے خود کو بے قصور بتایا تھا۔
فروری 2023 میں
گجرات ہائی کورٹ نےمعاملے میں مقدمے پر عائد پابندی ہٹا دی تھی۔