کورٹ نے حکم دیا کہ تمام آر ڈبلیو اے دو جولائی تک آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پبلک انفارمیشن افسر اور فرسٹ اپیلیٹ اتھارٹی کی تقرری کریں۔
نئی دہلی: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں حکم دیا ہے کہ ہریانہ ریگولیشن اینڈ رجسٹریشن ایکٹ(ایچ آر آر ایس)،2012 کے تحت رجسٹرڈتمام سوسائٹی کو دو جولائی تک آر ٹی آئی قانون، 2005 کے اہتماموں کی پوری طرح سے تعمیل کرنی ہے۔عدالت کے ذریعے گزشتہ دو مئی کو یہ حکم پاس کیا گیا تھا اور ریاست کے چیف سکریٹری، چیف سکریٹری اور رجسٹرار جنرل آف سوسائٹیز کے پاس یہ حکم بھیجا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریاست کی تمام Resident welfare association (آر ڈبلیو اے) کو آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پبلک انفارمیشن افسر (پی آئی او) اور فرسٹ اپیلیٹ اتھارٹی کی تقرری کریں۔
آر ٹی آئی کارکنان کا الزام ہے کہ ریاست کی کئی سوسائٹیاں اور آر ڈبلیو اے آر ٹی آئی قانون پر عمل نہیں کر رہی تھیں اور اطلاع دینے سے منع کر رہے تھے۔ حالانکہ ان تمام محکمہ جات کی ذمہ داری ہے کہ وہ آر ٹی آئی درخواستوں کا جواب دیں۔شہر کے آر ٹی آئی کارکن اسیم تکیار نے کہا، ‘ایسا اس لئے ہو رہا تھا کیونکہ آر ٹی آئی درخواستوں کا جواب دینے کے لئے ان کے یہاں کوئی سسٹم ہی نہیں تھا۔ نہ تو انہوں نے پبلک انفارمیشن افسر کی تقرری کی تھی اور نہ ہی فرسٹ اپیلیٹ اتھارٹی کی۔ ‘
اب ریاست کے ذریعے ہدایت جاری کرنے کے بعد ان عہدوں پر تقرری کرنی ہوگی۔ تکیار نے کہا، ‘اس حکم کا یہ فائدہ ہوگا کہ اب آر ڈبلیو اے کو اور زیادہ شفاف بننا پڑےگا۔ وہ مالی انتظام وانصرام اور بہی -کھاتے کو نہیں چھپا سکیںگے۔ ‘گزشتہ 22 جنوری کو ایک فیصلے میں ہریانہ اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن نے کہا، ‘کمیشن کا خیال ہے کہ ہریانہ ریگولیشن اینڈ رجسٹریشن ایکٹ، 2012 کے تحت تشکیل شدہ کمیٹیاں آر ٹی آئی قانون، 2005 کے اہتماموں کو نافذ کرنے کی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی ہیں۔ ‘
یہ فیصلہ پنچ کولہ میں ایک آر ڈبلیو اے کے تناظر میں تھا۔کتب انکلیو آر ڈبلیو اے کے صدر آر ایس راتھے نے کہا، ‘ ہم عدالت کے فیصلے سے متفق ہیں۔ ہمارے آر ڈبلیو اے میں پہلے سے ہی ایک پی آئی او اور اپیلیٹ اتھارٹی ہے۔ آر ڈبلیو اے کے لئے اپنے کام کاج کے بارے میں شفاف ہونا عوامی مفاد میں ہے۔ ‘