پنجاب: 16 سالہ نوجوان کو کھمبے سے باندھ کر زندہ جلایا، موت

یہ معاملہ پنجاب کے منسا کا ہے۔ قتل کے الزام میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ مرنے والااور ملزم سبھی دلت کمیونٹی سے ہیں۔

یہ معاملہ پنجاب کے منسا کا ہے۔ قتل کے الزام میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ مرنے والااور ملزم سبھی دلت کمیونٹی سے ہیں۔

mansa-

نئی دہلی: پنجاب کے منسا میں 16 سال کے ایک نوجوان  کو کھمبے سے باندھ کر زندہ جلانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ نوجوان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ پولیس نے اتوار کو اس کی جانکاری دی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نوجوان  کے قتل کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے مرنے والا اور ملزم سبھی دلت کمیونٹی سے ہیں۔

یہ واقعہ سنیچر  کا ہے جبکہ لاش اتوار کی  صبح برآمد کی گئی۔منسا سٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سکھ جیت سنگھ نے کہا، ‘ہماری جانچ کی بنیاد  پر جسپریت سنگھ کو پہلے رسی کے سہارے کھمبے سے باندھا گیا اور پھر اس پر پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی گئی۔’ جسپریت کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔منسا کے ایس ایس پی نریندر بھارگو نے اس معاملے میں تین لوگوں جشن سنگھ، گرجیت سنگھ اور راجو سنگھ کو گرفتار کئے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ایس ایچ او سکھ جیت سنگھ نے کہا، ‘جسپریت کا بڑا بھائی کلوندر سنگھ ملزم جشن سنگھ کی بہن راجو کور کے ساتھ لگ بھگ ساڑھے دو سال پہلے بھاگ گیا تھا اور دونوں نے بعد میں شادی کر لی تھی۔ یہ جوڑا اب منسا سے تقریباً 30 کلومیٹر دور بلڈھانا میں رہتا ہے اور شادی کے بعد ابھی تک اپنے گھر نہیں آیا ہے۔ اس  کا ایک سال کا بیٹا بھی ہے۔ جشن کی فیملی  سے ملی جانکاری کے مطابق، جسپریت اس شادی کو لےکر جشن اور اس کی فیملی  کو چڑھاتا تھا اور کہتا تھا کہ جلد ہی کلوندر ان کے ساتھ رہنے آئے گا۔’

ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکی کی فیملی اس شادی سے خوش نہیں تھی اور انہوں نے شادی کے بعد جوڑے کو گاؤں نہ لوٹنے کو بھی کہا تھا۔ فیملی  کا کہنا ہے کہ جسپریت کی یہی چڑھانے والی عادت اس کےقتل  کی وجہ ہو سکتی ہے۔

وہیں، جسپریت سنگھ کے والد سورت سنگھ نے کہا کہ جمعہ کی  رات کو جشن سنگھ، اس کا چچیرا بھائی گرجیت اور ان کا دوست راجو گھر آئے تھے اور وہ  جسپریت کو کہیں لے کر گئے۔ جب جسپریت واپس نہیں آیا تو جسپریت کی فیملی  نے پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرائی، جس کے بعد تلاشی شروع کی گئی اور اتوار  کو جسپریت کی لاش ملی۔

اتوار کی  شام کو جسپریت کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کے بعد اس کی آخری رسومات ادا کی گئی۔پنجاب کے شڈیول کاسٹ کمیشن  کی چیف  تیجندر کور نے کہا، ‘کمیشن  دلت بنام دیگرذاتوں کے معاملوں پر کارروائی کرتا ہے نہ کہ دلت بنام دلت معاملے پر۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ظالمانہ  معاملہ ہے۔ یہ بے رحمی سے قتل ہے اور قانون کے مطابق مجرموں  کو سزا دی جانی  چاہیے۔’

ایک دلت تنظیم  زمین پراپتی سنگھرش کمیٹی (زیڈ پی ایس سی) کے صدر  مکیش مالود نے کہا، ‘ہم صرف  تبھی کارروائی کرتے ہیں جب معاملہ نچلی ذات  بنام اشرافیہ  میں ہوں لیکن یہ شرمناک واقعہ ہے اور مجرموں کو سزا دی جانی چاہیے۔’