وزیر اعظم اسکالرشپ کے تحت ملک بھر کے کالجوں، اداروں اور یونیورسٹیوں میں جموں و کشمیر کے ذہین طلبا کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پلواما میں گزشتہ 14 فروری کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں کشمیری طلبا کو نشانہ بنایا گیا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کم سے کم پانچ ایسے اداروں میں بھی کشمیری طلبا کو نشانہ بنایا گیا جو کہ پرائم منسٹر اسپیشل اسکالرشپ اسکیم (پی ایم ایس ایس ایس) کے تحت آتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ پی ایم ایس ایس ایس ایک میرٹ پر مبنی پروگرام ہے جس کے تحت ملک بھر کے کالجوں، اداروں اور یونیورسٹیوں میں جموں و کشمیر کے ذہین طلبا کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ اس کے تحت ان کے ٹیوشن اور رہنے-کھانے کا پیسہ بھی دیا جاتا ہے۔وہیں ابتک سوشل میڈیا پر تبصروں کو لےکر برخاست کیے جانے والے طلبا میں سے کم سے کم پانچ کشمیری اسٹوڈنٹ ایسے ہیں جنہوں نے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت داخلہ لیا تھا۔
سرکاری دستاویزوں کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ پانی پت کا گیتا انجینئرنگ کالج، مرادآباد انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالولی (ایم آئی ٹی)، روڑکی کی کوانٹم یونیورسٹی، میرٹھ کا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور گڑگاؤں کی شری گرو گوبند سنگھ ٹرائی سینٹنری یونیورسٹی پی ایم ایس ایس ایس کے تحت آنے والے سرکاری اداروں کی فہرست میں شامل ہیں۔
گیتا انجینئرنگ کالج اور ایم آئی ٹی میں حال ہی میں جہاں وہاں پڑھنے والے کشمیری طلبا کے خلاف مظاہرہ کی خبریں آئی تھیں وہیں باقی کے تین اداروں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ یا تبصرہ کے لئے اپنے طلبا کو برخاست کر دیا۔ایم آئی ٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے یہاں سے برخاست کئے گئے دو طلبا نے پی اایم ایس ایس ایس کے تحت داخلہ لیا تھا۔
وہیں،ایم آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سیشن سے وہ پی ایم ایس ایس ایس طلبا کو داخلہ نہیں دےگا۔روڑکی واقع کوانٹم یونیورسٹی نے انسٹاگرام پر ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے کو لےکر سات کشمیری طلبا کو برخاست کر دیا ہے جس میں سے تین نے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت داخلہ لیا تھا۔
پچھلے چار سالوں سے پی ایم ایس ایس ایس اسکیم کے تحت کشمیری طلبا کو داخلہ دینے والے گیتا انجینئرگ کالج میں 17 فروری کی رات سے اگلے 24 گھنٹے خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہاں پر 17 فروری کی رات کو پڑوس کے کچھ لوگ نعرے بازی کرتے ہوئے کشمیری طلبا کے نام کاٹنے کی مانگکر رہے تھے۔ پولیس کی مداخلت کے باوجود کالج انتظامیہ کی صلاح کے بعد تشدد کے ڈر سے کئی طلبا کو گھر جانا پڑا۔
وہیں، پی ایم ایس ایس ایس اسکیم کے تحت اپنے نرسنگ پروگرام میں جموں و کشمیر کےاسٹوڈنٹس کو داخلہ دینے والے گڑگاؤں کی شری گرو گوبند سنگھ ٹرائی سینیٹری یونیورسٹی نے منگل کو ایک خاتون کو نکال دیا تھا۔ کچھ طلبا نے الزام لگایا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پوسٹ کیا ہے۔12-2011 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے-2 کے وقت لائی گئی اس اسکیم میں ہرسال جموں و کشمیر کے 5000 طلبا کو انجینئرنگ، میڈیکل، نرسنگ، فارمیسی، ہوٹل مینجمنٹ، اگریکلچر، آرکی ٹیکچر اور کامرس میں گریجویٹ کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
طلبا کو اے آئی سی ٹی ای اور یو جی سی سے منظور شدہ چنندہ اداروں میں داخلہ ملتا ہے۔ طلبا کو ٹیوشن فیس اور ہاسٹل، میس، کتاب اور دیگر ضروری سرگرمیوں کے لیے اسکالرشپ دی جاتی ہے۔ گزشتہ 4 سالوں میں 9604 کشمیری اسٹوڈنٹس نے اس اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے۔