صحافی سجاد گل کو انکاؤنٹر میں مارے گئے لشکر طیبہ کے ایک دہشت گرد کےاہل خانہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت لگائے گئے الزامات میں کہا گیا ہے کہ سجاد ہمیشہ ملک مخالف ٹوئٹس کی تلاش میں رہتے ہیں اور وہ یونین ٹریٹری جموں و کشمیر کی پالیسیوں کے تئیں منفی ر ہے ہیں ۔ وہ لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے کے لیے حقائق کی جانچ کیے بغیر ٹوئٹ کرتے ہیں۔
نئی دہلی: ملک مخالف سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیے گئے جموں و کشمیر کے صحافی سجاد گل کو عدالت سے ضمانت ملنے کے اگلے ہی دن ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اب سجاد پر پولیس کی جانب سے پی ایس اے کے تحت لگائے گئے الزامات کی کاپی سامنے آئی ہے۔
سجاد گل کو 5 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سری نگر میں ایک نیوز پورٹل ‘دی کشمیر والا’ کے لیے کام کرنے والے صحافی سجاد کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی میں صحافت کے طالبعلم بھی ہیں۔
سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے لشکر طیبہ کے ایک دہشت گرد کے اہل خانہ کا ویڈیو مبینہ طور پرسوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں صحافی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں مقتول دہشت گرد کے اہل خانہ مبینہ طور پر ہندوستان مخالف نعرے لگا رہے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گل کے خلاف پولیس کی شکایت پردو اور ایک مقامی تحصیلدار کی شکایت پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ باندی پورہ کے سنبل میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے 15 جنوری کو انہیں ضمانت دی تھی، لیکن اگلے ہی دن ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا۔
باندی پورہ کے ڈپٹی کمشنر اویس احمد کے دستخط شدہ پی ایس اے چارج شیٹ میں سجاد کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، آپ نے ہمیشہ سوشل میڈیا پر متنازعہ بیان دیےیا ٹوئٹ کیے ہیں۔ بحیثیت صحافی آپ یونین ٹریٹری کی بھلائی کےبارے میں رپورٹنگ کم کرتے ہیں، جبکہ دشمنی کو فروغ دینے کا کام زیادہ کرتے ہیں۔
اس کے مطابق، آپ ہمیشہ ملک مخالف/غیرسماجی ٹوئٹس کی تلاش میں رہتے ہیں اور یونین ٹریٹری کی پالیسیوں کے تئیں منفی رہے ہیں۔آپ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے حقائق کی جانچ کیے بغیر ٹوئٹ کرتے ہیں۔ آپ دہشت گردوں اور ان کے گھر والوں کے خود ساختہ مسیحا کی طرح کام کرتے ہیں اور اکثر ایسے مسائل اٹھاتے ہیں جو قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس کے علاوہ چارج شیٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ ،تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود سجاد نے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔
اس کے مطابق، انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک گلوبل گاؤں بنا دیا ہے اور آپ (سجاد) سوشل میڈیا پر بیان دے کر اسے ایک ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس سے دشمنی کو فروغ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ وادی کے لوگوں کو اپنے غلط ارادوں کی تکمیل کے لیےگمراہ کرنا آپ کے لیےآسان ہے، کیونکہ آپ پڑھے لکھے ہیں اور قانون کے ذریعے قائم کی گئی حکومت کے خلاف آسانی سے لوگوں کا برین واش کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ دیکھتے ہوئے کہ گل اس وقت پولیس ریمانڈ میں ہے، اس میں کہا گیا ہے، اس بات کا خدشہ ہے کہ آپ کو عدالت سے ضمانت مل سکتی ہے،اس لیےیہ ایک پرامن ماحول، امن و امان اور نظم ونسق کے مہلک ثابت ہوگا۔ اس مرحلے پر آپ کی رہائی نہ صرف باندی پورہ خطے کے لیے بلکہ پوری وادی کے لیے خطرہ ہو گی۔
اس میں گل کے خلاف درج تین ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی سرگرمیاں ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے نقصاندہ ہیں۔
اس کے مطابق، آپ ہندوستان کے خلاف نفرت سے بھرے ہوئے ہیں اور کوئی بھی آپ کی سوشل میڈیا ٹائم لائن پر جا کر یا اس تک رسائی حاصل کر کے آپ کے ارادوں/عمل کا اندازہ لگا سکتا ہے۔
مزید لکھا گیا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر ایسا ہوتا رہا تو یہ یقینی طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کے بعد قائم ہونے والی پرامن فضا کے خلاف کام کرے گا۔
اس میں کہا گیا ہے، آپ نہ صرف اپنے علاقے کے نوجوانوں کو بلکہ پوری وادی کے نوجوانوں کو اکسانے / بھڑکانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر آپ کے فالوورز کی خاصی تعداد ہے۔
گل کے ٹوئٹر پر ایک ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں۔
انہیں’صحافت کی آڑ میں (سرحد پار کے دشمنوں کے ہاتھوں ) ایک کٹھ پتلی بتاتے ہوئے، پی ایس اے کی کاپی میں کہا گیا ہے، آپ نے سرحد پار سے کام کرنے والے مختلف ملک دشمن گروہوں کے ساتھ روابط استوار کیے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ آپ کا مقصد مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں قانون کے ذریعے قائم کی گئی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ آپ کا مقصد مقامی گمراہ نوجوانوں کو ان کی ملک دشمن سرگرمیوں میں ہر طرح کی مدد فراہم کرنا بھی لگتا ہے۔
معلوم ہوکہ پورٹل ‘دی کشمیر والا’سے وابستہ ٹرینی صحافی اور طالبعلم سجاد گل کو 5 جنوری کی رات کو ضلع باندی پورہ کے علاقے حاجن سے ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
آٹھ جنوری کو جموں و کشمیر پولیس نے ایک بیان جاری کیاتھا،جس میں کہا گیا کہ انہوں نے گل کو مبینہ طور پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور عوامی امن وامان کو خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔
الزام ہے کہ گل نے سوشل میڈیا پر شالیمار سری نگر میں دہشت گرد سلیم پرے کو مار گرائے جانے کے دن ملک مخالف نعرے لگانے والی کچھ خواتین کی قابل اعتراض ویڈیوز اپ لوڈ کیے تھے۔
ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 120 بی (مجرمانہ طور پر سازش کرنے)، 153 بی (قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے بیان دینے کرنا) اور 505 بی (عوام میں خوف پھیلانے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔