ڈبلیو ایف آئی احتجاج: حمایت میں آئے کسانوں نے کہا – برج بھوشن کو گرفتار کرو، بیٹیوں کو انصاف دو

11:35 AM May 10, 2023 | دی وائر اسٹاف

ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہے پہلوانوں کی حمایت میں سنیوکت کسان مورچہ، بھارتیہ کسان یونین، کھاپ پنچایتوں کےلیڈر سمیت سینکڑوں لوگ جنتر منتر پہنچے تھے۔ پہلوانوں کو مشورہ دینے کے لیے تشکیل دی گئی 31 رکنی کمیٹی نے برج بھوشن کی گرفتاری کے لیے 21 مئی کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو مظاہرین ‘اہم فیصلہ’ لیں گے۔

بجرنگ پونیا، وینیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور سنگیتا پھوگاٹ اتوار کو کینڈل مارچ کے دوران۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@ ساکشی ملک)

نئی دہلی: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے خلاف احتجاج کر رہے پہلوانوں کی حمایت میں اتوار کو کسانوں یونینوں، کھاپ پنچایتوں کے رہنماؤں، ڈی ٹی سی ملازمین کی یونین سمیت سینکڑوں لوگ جنترمنتر  پہنچے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، سنیوکت کسان مورچہ، بھارتیہ کسان یونین اور دیگر کھاپوں نے میٹنگ کے بعد مرکزی حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ برج بھوشن کو گرفتار کریں  ورنہ وہ جنتر منتر کے ساتھ شہر بھر میں غیر معینہ مدت تک  دھرنا دیں گے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو مشورہ دینے کے لیے بنائی گئی 31 رکنی کمیٹی نے برج بھوشن کو گرفتار کرنے کے لیے21 مئی کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو مظاہرین ‘اہم فیصلہ’ لیں گے۔

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت، کھاپ مہم 24 کے سربراہ مہر سنگھ اور سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) بلدیو سنگھ سرسا پہلوانوں کے ساتھ اسٹیج پر نظر آئے اور میڈیا سے خطاب کیا۔

یہاں ٹکیت نے کہا، ‘آج کی میٹنگ میں کھاپ پنچایت اور ایس کے ایم کے بہت سے لیڈروں نے شرکت کی۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہر کھاپ کے ممبر روزانہ یہاں آئیں گے۔ وہ دن کے وقت یہاں رہیں گے اور شام تک واپس لوٹ جائیں گے۔ ریسلرزکمیٹی احتجاج کرے گی اور ہم باہر سے پہلوانوں کو سپورٹ کریں گے۔ ہم نے 21 مئی کے لیے میٹنگ  طے کی ہے۔ اگرحکومت نے کوئی تجویز نہ دی تو ہم آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ایمرجنسی ہوتی ہے، پہلوانوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو پورا ملک ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

اس دوران ریسلر وینیش پھوگاٹ نے بھی اشارہ دیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ان کا احتجاج مزید بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر 21 مئی تک حکومت کی کوئی تجویز نہیں آئی تو ہم بڑا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے احتجاج کو کسی نے ‘ہائی جیک’ نہیں کیا۔ عوام صرف ناانصافی کے خلاف ہماری جنگ میں ہمارے ساتھ ہیں۔ یہ لوگ ہماری عزت کرتے ہیں اور ہماری عزت کی  پروا کرتے ہیں۔

اتوار کو جنتر منتر پر حمایت میں آئے لوگوں کے ساتھ وینیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور سنگیتا پھوگاٹ۔ فوٹو بہ شکریہ:ٹوئٹر/وینیش پھوگاٹ

انہوں نے مزید کہا، ‘تمام خواتین ہماری اس لڑائی میں شامل ہو سکتی ہیں۔ سپورٹرز نے ہمیں حوصلہ دیا ہے۔ ہم لڑنے کو تیار ہیں۔

اس سے پہلےسپریم کورٹ نے  4 مئی (جمعرات) کو خواتین پہلوانوں کی جانب سے دائر عرضی پر کارروائی بند کر دی تھی۔اس عرضی کے ذریعے خواتین پہلوان چاہتی تھیں کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی انکوائری کی جائے۔

اس پر ردعمل دیتے ہوئے وینیش پھوگاٹ نے کہا تھا، ‘سپریم کورٹ نے ہمارے لیے جو  کیا ہے، ہم اس کے لیےاس کےشکر گزار ہیں۔ دہلی پولیس نے چھ دنوں تک ایف آئی آر درج نہیں کی تھی اور انہوں نےسپریم کورٹ میں شنوائی  کے بعد ایسا کیا۔ ہم ان کی ہدایات پر عمل کریں گے، اگر تحقیقات جلد اور صحیح طریقے سے نہیں کی جاتی ہیں، تو ہمارے پاس آپشن کھلے ہیں، جیسا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں دہلی ہائی کورٹ یا مجسٹریٹ کورٹ جانے کو کہا ہے۔

دی وائر نے رپورٹ کیا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کی مجرمانہ تاریخ  رہی ہے، لیکن شاید اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ لگاتا ر اس سے بچتے  رہے ہیں، ہے۔ انہوں نے خود دعویٰ کیا ہے کہ انہوں  نےایک  قتل کیا ہے۔

معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔

کارروائی کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کردی تھی۔ تاہم، اس کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، توپہلوانوں نے اپریل کے مہینے میں اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا، جس کے بعد سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت ہے اور دوسری خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔

اس سے قبل پہلوانوں نے الزام لگایا تھا کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد وہ دھرنے پر بیٹھ گئے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔