شرد یادوممتاز سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ تین بار راجیہ سبھا کے رکن رہے اور سات بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ شرد یادو 1989 میں وی پی سنگھ کی قیادت والی حکومت میں وزیر تھے۔ انہوں نے 90 کی دہائی کے اواخر میں اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی حکومت میں بھی وزیرکی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
شرد یادو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سینئر لیڈر اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے سابق صدر شرد یادو کا جمعرات کو ہریانہ کے گڑگاؤں واقع ایک نجی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کے گھر والوں نے یہ جانکاری دی۔
وہ 75 سال کے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہیں۔
گڑگاؤں کے فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شرد یادو کو بے ہوشی کی حالت میں ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا،ہیلتھ چیک اپ کے دوران ان کی نبض نہیں چل رہی تھی۔ علاج کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ رات 10:19 بجے ان کی موت ہوگئی۔
شرد یادو کے معاونین نے بتایا کہ وہ جمعرات کی رات چھتر پور کی رہائش گاہ پر بے ہوش ہو گئے اور انہیں گڑگاؤں کے فورٹس ہسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کو بچایا نہیں جا سکا۔ یادو طویل عرصے سے گردے کی بیماری میں مبتلا تھے۔
شردیادوممتاز سوشلسٹ رہنما تھے، جو 70 کی دہائی میں کانگریس کے خلاف محاذ کھول کر سرخیوں میں آئے اور کئی دہائیوں تک سیاست میں اپنی نمایاں موجودگی درج کرائی۔
وہ لوک دل اور جنتا پارٹی سے الگ ہونے کے بعد بننے والی پارٹیوں میں شامل رہے۔ صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ گزشتہ چند سالوں میں سیاست میں پوری طرح سے سرگرم نہیں تھے۔
شرد یادو 1989 میں وی پی سنگھ کی قیادت والی حکومت میں وزیر تھے۔ انہوں نے 90 کی دہائی کے اواخر میں اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی حکومت میں بھی وزیرکی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 1990 میں بہار کے وزیر اعلیٰ بننے والے لالو پرساد یادو کو ایک وقت میں ان کی حمایت حاصل تھی۔
وہ ان ممتاز سوشلسٹ رہنماؤں میں سے ایک تھے، جنہوں نے ملک کی سیاست میں ایک الگ نقش قائم کیا۔ وہ تین بار راجیہ سبھا کے رکن رہے اور سات بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔
شرد یادو بہار میں حکمراں جے ڈی یو کے بانی رکن تھے اور طویل عرصے تک پارٹی سے وابستہ رہے۔ چیف منسٹر نتیش کمار کے مہا گٹھ بندھن کو ختم کرنے اور بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑ دی تھی۔
بہار کے وزیر اعلیٰ اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار کے 2013 میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے ناطہ توڑنے کا فیصلہ کرنے کے پہلے وہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے کنوینر تھے۔
یادو نے چار سال بعد 2017 میں بی جے پی میں دوبارہ شامل ہونے کے نتیش کمار کے فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جس کے نتیجے میں وہ راجیہ سبھا سے نااہل قرار دیے گئے تھے۔
سال 2018 میں انہوں نے اپنی پارٹی لوک تانترک جنتا دل بنائی، لیکن صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ سیاست میں زیادہ سرگرم نہیں تھے۔ انہوں نے 2022 میں اپنی پارٹی کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) میں ضم کر دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شرد یادو نے بہار کے مدھے پورہ سے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر 2019 کا لوک سبھا الیکشن لڑا تھا۔ وہ اس سیٹ سے چار بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ ایک سال بعد ہوئے اسمبلی انتخابات میں ان کی بیٹی سبھاشنی یادو بہادر گنج سے آر جے ڈی کی امیدوار تھیں۔
وزیراعظم اور دیگر رہنماؤں نے دکھ کا اظہار کیا
وزیر اعظم نریندر مودی سمیت تمام لیڈروں نے سینئر سوشلسٹ لیڈر شرد یادو کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘میں شرد یادو کے انتقال سے غمزدہ ہوں۔ اپنی طویل عوامی زندگی میں انہوں نے خود کو رکن پارلیامنٹ اور وزیر کے طور پر ممتاز کیا۔ وہ ڈاکٹر لوہیا کے نظریات سے بہت متاثر تھے۔ میں ہمیشہ اپنی بات چیت کو سنبھا ل کررکھوں گا۔ ان کے خاندان اور مداحوں سے میری تعزیت۔
شرد یادو کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سپریمو
لالو پرساد یادو نے کہا کہ ان کے باہمی اختلافات کے باوجود کبھی تلخی پیدا نہیں ہوئی۔ پرساد نے سنگاپور میں اپنے ہسپتال کے بستر سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا۔ وہ فی الحال کڈنی ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں۔
لالو پرساد یادو نے کہا، شرد یادو، آنجہانی ملائم سنگھ یادو، نتیش کمار اور میں نے رام منوہر لوہیا اور کرپوری ٹھاکر سے سوشلزم کی سیاست سیکھی۔
شرد یادو کو بڑا بھائی بتاتے ہوئے پرساد نے ان کے ساتھ اپنی پرانی رفاقت کو یاد کیا۔ آر جے ڈی سربراہ نے کہا، ‘شرد یادو اور میں کئی مواقع پر ایک دوسرے سے لڑے ۔ لیکن ہمارا اختلاف کبھی تلخی کا سبب نہیں بنا۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار نے جمعہ کو کہا کہ سابق مرکزی وزیر شرد یادو کی موت ہندوستانی سیاست کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
پوار نے ٹوئٹ کیا،’جنتا دل (یونائیٹڈ) کے سابق صدر، سابق مرکزی وزیر، سینئر سوشلسٹ لیڈر شرد یادو کی موت ہندوستانی سیاست کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔’
بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے بھی شرد یادو کی موت پر غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، منڈل مسیحا، سینئر لیڈر، عظیم سوشلسٹ لیڈر، میرے سرپرست محترم شرد یادو جی کے انتقال کی خبر سے غمزدہ ہوں۔ کچھ کہنے کی حالت میں نہیں ہوں۔
شرد یادو کی موت پر تعزیت کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی وراثت زندہ رہے گی۔
بنرجی نے ٹوئٹ کیا، ‘شرد یادو کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ ایک قدآور سیاستدان اور ایک انتہائی قابل احترام ساتھی، ان کی وراثت زندہ رہے گی۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے بھی شرد یادو کی موت پر غم کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ کھڑگے نے ٹوئٹ کیا، ملک کے سوشلسٹ دھارا کے سینئر لیڈر، جے ڈی یو کے سابق صدر شرد یادو کے انتقال سے غمزدہ ہوں۔
انہوں نے کہا، سابق مرکزی وزیر اور کئی دہائیوں تک ایک شانداررکن پارلیامنٹ کے طور پر ملک کی خدمت کر کے انہوں نے مساوات کی سیاست کو مضبوط کیا۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا اور کہا، ‘شرد یادو جی سوشلزم کے رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شائستہ طبیعت کے آدمی تھے۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں ان کے سوگوار کنبہ سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ملک کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے ٹوئٹ کیا،سینئر سوشلسٹ لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مسٹر شرد یادو کے انتقال کی خبر سے غمگین ہوں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر آنند شرما نے کہا، ‘میرے دوست، تجربہ کار لیڈر اور پارلیامنٹ میں ہمارے ساتھی شرد یادو کے انتقال سے بہت دکھ ہوا ہے۔ وہ ایک ممتاز اسٹوڈنٹ لیڈر تھے ،جو عوامی زندگی میں بلندیوں تک پہنچے۔ وہ ایک صاف گو لیڈر تھے اور ایک جامع ہندوستان کے لیے پوری طرح پرعزم تھے۔
کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے کچھ دوسرے لیڈروں نے بھی شرد یادو کے انتقال پر غم کا اظہار کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے ٹوئٹ کیا، ‘شرد یادو میرے سیاسی سرپرست تھے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے طور پر میری تقرری میں ان کا اہم کردار تھا۔ بہار ان کی خدمات کو کبھی نہیں بھولے گا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)