لکھنؤ میں کئی مقامات پر لگائے گئے ان ہورڈنگس میں مظاہرین سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش حکومت نے ریاست میں شہریت قانون (سی اےاے)کی مخالفت کے دوران مبینہ طورپرتشدد اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے والے ملزمین کی فوٹو اور ان کے پتے سمیت کئی ہورڈنگ لکھنؤ میں کئی جگہوں پر لگوا دیے ہیں۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس ہورڈنگ میں ان لوگوں سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا ہے۔ ان ہورڈنگس میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ لوگ جرمانہ نہیں دیتے ہیں تو ان کی املاک ضبط کر لی جائےگی۔
حالانکہ ابھی تک یہ صاف نہیں ہو پایا ہے کہ جب ان لوگوں کو پہلے ہی ذاتی طورپر نوٹس دی جا چکی ہے تو ایسے میں ریاستی حکومت نے اس طرح ہورڈنگس کیوں لگوائے ہیں۔جن لوگوں کی ہورڈنگس میں تصویریں ہیں، ان میں سماجی کارکن اور رہنما صدف جعفر، وکیل محمد شعیب، تھیٹر سے جڑے آرٹسٹ دیپک کبیر، سابق آئی پی ایس آفسر ایس آر داراپوری جیسے لوگوں کے نام شامل ہیں۔
اتر پردیش حکومت کے اس قدم پر صدف جعفر کہتی ہیں، ‘ہمارے نام، فوٹو اور گھر کا پتہ اس طرح عوامی کر کےحکومت ہماری زندگی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ میں اپنے وکیلوں سے صلاح لے رہی ہوں اور ہم جلد ہی اس پر قانونی کارروائی کریں گے۔’وہیں تھیٹرآرٹسٹ دیپک کبیر نے کہا، ‘آپ (حکومت) ہمارے گھر کا پتہ جانتے ہو۔ ہمارے پاس نوٹس ہے، تو یہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا یہ ڈر پیدا کرنے کے لیے ہے؟ اگر ہے تو پھر کیسے کسی بھی حکومت کو ‘سشاسن’ کہا جا سکتا ہے۔’
یہ سبھی لوگ ضمانت پر باہر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے املاک ضبط کرنے کے فرمان کے خلاف عدالت کا رخ کریں گے۔ان لوگوں کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان میں سے کئی کے خلاف لگائے گئے الزام کو ثابت کرنے کے لیے پولیس ثبوت نہیں دے پائی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لکھنؤ میں اس طرح کے ہورڈنگس لگانے کا حکم سیدھے وزیر اعلیٰ دفتر سے آیا ہے۔
دسمبر مہینے میں ہوئے تشددکو لے کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے مظاہرین سے انتقام لینے کی بات کہی تھی۔انہوں نے کہا تھا، ‘ہم اس پر سختی سے کارروائی کریں گے۔ میں خود اس کی نگرانی کر رہا ہوں۔ جو بھی تشدد میں شامل ہیں ان کی ملکیت ضبط کی جائے گی اور کئی چہروں کو ویڈیوگرافی اور سی سی ٹی وی میں پہچان لیا گیا ہے۔ ہم ان کی پراپرٹی ضبط کریں گے اور ایسے لوگوں سے بدلہ لیں گے۔’
اس سے پہلےشہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے مختلف شہروں میں ہوئے تشدد کے بارے میں مختلف شہروں کی پولیس اور ضلع انتظامیہ نے لوگوں کو نوٹس بھی بھیجے تھے۔سب سے زیادہ 200 نوٹس مرادآباد میں دیے گئے۔ لکھنؤ میں 100، بجنور میں 43، گورکھپور میں 33 اورفیروزآباد میں 29 لوگوں کو نوٹس دیے گئے تھے۔