وہاٹس ایپ نے مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔
نئی دہلی: کانگریس نے گزشتہ اتوار کو دعویٰ کیا کہ پارٹی کی سینئر رہنما پرینکا گاندھی کو وہاٹس ایپ سے ایک پیغام حاصل ہوا تھا، جس میں ان کو بتایا گیا تھا کہ ان کے فون کے ہیک ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ، پارٹی نے یہ نہیں بتایا کہ پرینکا کو یہ پیغام کب حاصل ہوا تھا۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجےوالا نے فیس بک کے مالکانہ حق والے میسیجنگ ایپ (وہاٹس ایپ) سے این سی پی رہنما پرفل پٹیل اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو پیغام ملنے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا، ‘ میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ پرینکا گاندھی کو بھی تقریباً اسی وقت وہاٹس ایپ سے اسی طرح کا ایک پیغام حاصل ہوا تھا۔ ‘
سرجےوالا نے کہا کہ پرینکا کو تقریباً اسی وقت پیغام حاصل ہوا تھا، جب وہاٹس ایپ اس طرح کے پیغام ان لوگوں کو بھیج رہا تھا جن کے موبائل فون مبینہ طور پر ہیک ہوئے تھے۔سرجےوالا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ‘ سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی)، یہ نیشنل انٹرنیٹ بیک بون پر چلتا ہے، جو وی ایس این ایل اور بی ایس این ایل چلاتی ہے، وہاں بھی یہ پیگاسس اسپائی ویئر پایا گیا ہے۔ اگر ایسا ہے، تو ملک کی سپریم کورٹ سے لےکر پارلیامنٹ اور ملک کی صوبائی حکومت تک، کچھ بھی بچا نہیں ہے۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘ یہ صاف ہے کہ حکومت ہند کو اپریل-مئی 2019 میں اس ٹیلی فون ہیک کی جانکاری تھی، یہ اس وقت ہو رہا تھا جب ملک میں لوک سبھا کے انتخابات ہو رہے تھے۔ ستمبر 2019 کے پہلے ہفتے میں پھر وہاٹس ایپ نے تحریری طور پر یہ جانکاری دی لیکن مودی حکومت پوری طرح خاموش رہی۔ ‘
غور طلب ہے کہ وہاٹس ایپ نے
مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔
وہاٹس ایپ نے حکومت کے ذریعے اس سے پچھلے ہفتے پیگاسس اسپائی ویئر واقعہ پر مانگی گئی وضاحت پر اپنا رد عمل دے دیا ہے۔ اسرائیلی اسپائی ویئر کے ذریعے مبینہ طور پر ہندوستان سمیت دنیا بھر میں صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنان کی جاسوسی کی گئی تھی۔
آئی ٹی منسٹری کے ذرائع نے کہا کہ ان کو وہاٹس ایپ سے جواب مل گیا ہے اور ابھی اس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ اس پر جلد آخری رائے طے کی جائےگی۔ وہاٹس ایپ نے پچھلے ہفتہ جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے کچھ نامعلوم اکائیوں نے دنیا بھر میں صحافیوں اور ہیومن رائٹس کے کارکنوں کی جاسوسی کی۔ ان میں ہندوستانی صحافی اور کارکنان بھی شامل ہیں۔
وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ این ایس او گروپ کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہے۔ یہ اسرائیلی کمپنی ہے جو نگرانی کرنے کا کام کرتی ہے۔ مانا جا رہا ہے اس کمپنی نے ایسی ٹکنالوجی تیار کی ہے جس کے ذریعے کچھ اکائیوں کے جاسوسوں نے تقریباً 1400 لوگوں کے فون ہیک کئے ہیں۔ ان یونٹس کے نام نہیں بتائے گئےہیں لیکن کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے فون ہیک کیے گئے ہیں وہ چار براعظم میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں سفارتکار، سیاسی مخالفین، صحافی اور سینئر سرکاری افسر شامل ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)