گزشتہ سال اکتوبر کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں یہ پہلا اضافہ ہے، جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اتر پردیش اور پنجاب جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل 4 نومبر 2021 سے مستحکم تھیں ۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد ہی اضافے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اب حکومت لگاتار قیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔
نئی دہلی: پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے کچھ دن بعد گھریلو رسوئی گیس کی قیمت میں 50 روپے فی سلنڈر کا اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ منگل کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اس طرح انتخابی سرگرمیوں کی وجہ سے ساڑھے چار ماہ سے پٹرول اور ڈیزل کی شرحوں میں ترمیم کی پابندی ختم ہوگئی۔
دہلی میں پٹرول کی قیمت پہلے 95.41 روپے تھی جو اب 96.21 روپے فی لیٹر ہوگی، جبکہ ڈیزل کی قیمت 86.67 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 87.47 روپے ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی قومی راجدھانی میں بغیر سبسڈی والے 14.2 کلوگرام ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 949.50 روپے ہو گئی ہے۔
ایل پی جی کی شرح میں آخری بار 6 اکتوبر 2021 کو ترمیم کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 4 نومبر سے مستحکم تھیں۔ جولائی اور اکتوبر 2021 کے درمیان ایل پی جی کی قیمت تقریباً 100 روپے فی سلنڈر بڑھ گئی تھی۔
حالاں کہ، خام مال کی بڑھتی لاگت کے باوجود ایل پی جی اور آٹو ایندھن دونوں کی قیمتیں تب سے مستحکم تھیں۔
وبائی امراض کی وجہ سے مندی اور پھر روس-یوکرین تنازعہ کی وجہ سے خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ایل پی جی اور آٹوایندھن دونوں کی قیمتیں اس وقت سےمستحکم تھیں۔
غیر سبسڈی والی ایل پی جی وہ ہے جسے صارفین اپنے 12 سلنڈروں کا کوٹہ ختم ہوجانے کے بعد سبسڈی والے یا مارکیٹ سے کم ریٹ پر خریدتے ہیں۔
حالاں کہ، حکومت زیادہ تر شہروں میں ایل پی جی پر کوئی سبسڈی فراہم نہیں کرتی اور ‘اجوالا یوجنا’ کے تحت مفت کنکشن پانے والی غریب خواتین بشمول عام صارفین کو کو ملنے والے رفیل سلنڈر کی قیمت غیر سبسڈی والےیا بازار قیمت کے برابر ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 5 کلو کے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت اب 349 روپے ہوگی جبکہ 10 کلو کے مکسڈ سلنڈر کی قیمت 669 روپے ہوگی۔ 19 کلو کے کمرشل سلنڈر کی قیمت اب 2003.50 روپے ہے۔ اکتوبر کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں یہ پہلا اضافہ ہے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں جون 2017 سے گزشتہ 15 دنوں کی بین الاقوامی شرح کے مطابق روزانہ ایڈجسٹ کی جا رہی ہیں۔ لیکن نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر کی کٹوتی کی تھی، جس کے بعد 4 نومبر 2021 سے قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اس کے بعد زیادہ تر ریاستی حکومتوں نے مقامی سیلز ٹیکس یا ویٹ کم کیا تھا۔
یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا تھا جب ہندوستانی حکومت کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا جا رہا تھا کہ وہ مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر وبائی امراض کے دوران بھی ایندھن پر اعلیٰ ٹیکس کی شرح کوبرقرار رکھےہوئے ہے۔
ان ٹیکس کٹوتیوں سے پہلے پٹرول کی قیمت 110.04 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 98.42 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی تھی۔
اس طرح ریٹ ریویژن کے تحت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ساڑھے چار ماہ کے وقفے کے بعد ہوا ہے۔ اتر پردیش اور پنجاب جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے 4 نومبر سے قیمتیں مستحکم تھیں۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد ہی اضافے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ مغربی ممالک نے اب تک توانائی کی تجارت کو پابندیوں سے باہر رکھا ہے، لیکن روسی تیل اور مصنوعات پر مکمل پابندی کے خدشے سے تیل کی بین الاقوامی قیمتیں دوبارہ بڑھ سکتی ہیں۔
مہنگائی کے بارے میں راہل نے کہا – اب حکومت لگاتارقیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے منگل کو مہنگائی کو لے کر حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ اب حکومت لگاتارقیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ گیس، ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں پر عائد ‘لاک ڈاؤن’ ہٹا دیا گیا ہے۔ اب حکومت لگاتارقیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔ وزیر اعظم سے مہنگائی کی وبا کے بارے میں پوچھیے، تو وہ کہیں گے تھالی بجاؤ۔
गैस, डीज़ल और पेट्रोल के दामों पर लगा ‘Lockdown’ हट गया है।
अब सरकार लगातार क़ीमतों का ‘Vikas’ करेगी।
महंगाई की महामारी के बारे में प्रधानमंत्री जी से पूछिए, तो वो कहेंगे #ThaliBajao
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 22, 2022
اس سے ایک دن پہلے انہوں نے گروسری کی قیمتوں میں اضافہ پر بھی مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔ سوموار کو انہوں نے کہا تھا کہ اس سے ہندوستان کے لوگوں کو فرق پڑ رہا ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
भारत की जनता को फ़र्क़ पड़ रहा है,
भारतीय जनता पार्टी को नहीं। pic.twitter.com/XQIedSt3lw— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 21, 2022
انہوں نے گزشتہ چند مہینوں میں گروسری کے اخراجات میں زبردست اضافے کا دعویٰ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر خبر شیئر کی۔ راہل گاندھی نے کہا تھا، ‘ہندوستان کے لوگوں فرق پڑ رہا ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کونہیں۔
بی جے پی حکومت نے عوام کو مہنگائی کا ایک اور تحفہ دیا ہے: اکھلیش یادو
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے منگل کو گیس سلنڈر کی قیمتوں میں اضافے پر حکمراں بی جے پی کو نشانہ بنایا اور اس پر اسمبلی انتخابات ختم ہونے کے بعد مہنگائی میں اضافے کا الزام لگایا۔
जनता को दिया भाजपा सरकार ने महंगाई का एक और उपहार… लखनऊ में रसोई गैस सिलेंडर हुआ हज़ार के पास और पटना में हज़ार के पार!
चुनाव ख़त्म, महंगाई शुरू… pic.twitter.com/JUROJtgwTr
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 22, 2022
بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے ایس پی سربراہ نے منگل کی صبح ٹوئٹ کیا، بی جے پی حکومت کی طرف سے عوام کو مہنگائی کا ایک اور تحفہ… لکھنؤ میں رسوئی گیس سلنڈرہزار کے پاس اور پٹنہ میں ہزار کے پار۔ اسی ٹوئٹ میں اکھلیش نے لکھا، چناؤ ختم، مہنگائی شروع۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)