شہریت ترمیم بل میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
نئی دہلی: صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گزشتہ جمعرات کی دیر رات کو شہریت ترمیم بل 2019 کو اپنی منظوری دے دی،جس کے بعد یہ ایک قانون بن گیا ہے۔ایک آفیشیل نوٹیفیکشن کے مطابق،جمعرات کو آفیشیل گزٹ میں شائع ہونے کے ساتھ ہی یہ قانون نافذ ہو گیا ہے۔ اس قانون کے مطابق،ہندو، سکھ،بودھ،جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے جو ممبر 31 دسمبر 2014 تک پاکستان،بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندوستان آئے ہیں،ان کو غیر قانونی مہاجرین نہیں مانا جائے گا بلکہ ہندوستان کی شہریت دی جائے گی۔
پارلیامنٹ نے بدھ کو شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی تھی،اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔ بل کے حق میں 125 ووٹ پڑے جبکہ 105 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔
اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولر تانے-بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔
اس بل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں کچھ لوگوں کی موت کی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔