الہ آباد میں مقامی صحافیوں کےذریعے23اور 24 جون کو شہرکےمختلف گھاٹوں پر موبائل سے بنائے گئے ویڈیو اورکھینچی گئی تصویروں میں میونسپل کی ٹیم کو ان لاشوں کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔میئر نے بتایا ہے کہ اس طرح ملی لاشوں کی آخری رسومات کروائی جا رہی ہیں۔
کورونا کی دوسری لہر کے دوران مئی 2021 میں الہ آباد کے ایک گنگا گھاٹ پر دفن لاش۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مانسون کے دستک دینے کے ساتھ ہی اتر پردیش کے الہ آباد میں گنگا ندی کی آبی سطح میں اضافہ سے ندی کے کنارے ریت میں دفن کی گئیں لاشیں پانی میں تیرنے لگی ہیں۔این ڈی ٹی وی کی
رپورٹ کے مطابق،مقامی صحافیوں کے ذریعے23 اور 24 جون کو شہر کےمختلف گھاٹوں پر موبائل سے بنائے گئے ویڈیو اور کھینچی گئی تصویروں میں میونسپل کی ٹیم کو ان لاشوں کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان میں سے ایک افسر نے قبول کیا کہ گزشتہ24 گھنٹوں میں40آخری رسومات ادا کی گئی ہیں۔ یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ان میں سے کچھ لاشیں کورونا مریضوں کے ہیں۔
ندی سے باہر نکالی گئی لاشوں میں سے ایک کے ہاتھ میں سرجیکل دستانے تھے اور ایک لاش کے منھ پر ابھی بھی آکسیجن ٹیوب لگی ہوئی تھی۔الہ آباد میونسپل کارپوریشن کے زونل افسر نیرج کمار سنگھ نے کہا کہ جس لاش کے منھ پر آکسیجن ٹیوب لگی ہے، ممکنہ طور پر وہ بیمار تھا اور موت کے بعد اہل خانہ لاش کو یہاں چھوڑکر چلے گئے۔
سبھی لاش ڈی کمپوز نہیں ہوئے ہیں اور کچھ لاشوں کی حالت بتاتی ہے کہ انہیں حال فی الحال میں ہی یہاں دفن کیا گیا ہے۔الہ آباد کی میئر ابھیلاشا گپتا نندی نے کہا،‘ہمیں جہاں بھی لاشیں مل رہی ہیں، ہم ان لاشوں کی آخری رسومات کروا رہے ہیں۔’
بتا دیں کہ مئی میں ایسی کئی رپورٹس سامنے آئی تھیں، جن میں کہا گیا کہ اتر پردیش اور بہار میں مختلف مقامات پر گنگا ندی میں بڑی تعداد میں لاشیں تیرتی پائی گئیں۔یہ اموات کورونا کی دوسری لہر کے انتہا پر ہونے کے دوران ہوئی تھی۔
حالانکہ ریاستی سرکار نے انکار کیا تھا کہ یہ لاشیں کورونا مریضوں کی نہیں ہیں۔ ریاستی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبے میں کچھ طبقوں میں لاشوں کو ندیوں کے کنارے دفن کرنے کی روایت رہی ہے۔قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں سامنے آئی گنگا گھاٹوں کی تصویروں کے سامنے آنے کے بعد ریاستی سرکار نے تنقید سے بچنے کے لیے الہ آباد میں لاشوں سے بھگوا رنگ کے کپڑوں کو اتروا دیا تھا۔
ایسے کئی معاملے سامنے آئے، جب لاشیں گنگا ندی میں تیرتی پائی گئی جس سے صوبے میں کورونا سے مرنے والے لوگوں کی تعداد کو لےکرتشویش میں اضافہ ہوا اور یہ الزام بھی لگائے گئے کی ریاستی سرکار جان بوجھ کر کورونا مہلوکین کی تعداد کم کر درج کر رہی ہے۔
ویب سائٹ آرٹیکل 14میں حال ہی میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یوپی کے 24اضلاع میں کورونا کی دوسری لہر سے پہلے ہی کورونا اموات سرکاری اعدادوشمار کے مقابلے 43 گنا زیادہ تھی۔