دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، یوکو بینک، سنڈکیٹ بینک، کینرا بینک جیسے نیشنلائزڈ بینکوں نے قبول کیا ہے کہ کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے کروڑوں روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔
اتر پردیش کے گورکھپور میں 24 فروری 2019 کو پی ایم کسان یوجنا کو لانچ کرتے وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت کی دیرینہ اسکیم پردھان منتری کسان سمان ندھی(پی ایم-کسان)کے تحت کسانوں کو جاری کی گئی رقم میں سے کروڑوں روپے ان کے اکاؤنٹ سے واپس لے لئے گئے ہیں۔ دی وائر کے ذریعے نیشنلائزڈ بینکوں میں دائر کی گئی آرٹی آئی سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔لوک سبھا انتخاب کے لئے مختلف ریلیوں میں بی جے پی اس اسکیم کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ گزشتہ24 فروری کو اس اسکیم کے اجرا کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اسکیم کو کسانوں کی صورت حال کو بہتر کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم بتایا تھا۔حالانکہ، دی وائر کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس اسکیم کے تحت پہلی قسط کے طور پر فی کسان کو دئے گئے 2000 روپے کچھ دنوں یا کچھ ہی گھنٹوں بعد ان کے اکاؤنٹ سے نکال لئے گئے۔ اس اسکیم کے تحت دو ایکڑ یا اس سے کم زمین والے کسانوں کو 2000 روپے کی تین قسط میں ایک سال میں 6000 روپے دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
کل 19 نیشنلائزڈ بینکوں میں سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، یوکو بینک، سنڈکیٹ بینک، کینرا بینک نے آر ٹی آئی کے جواب میں قبول کیا ہے کہ اس اسکیم کے تحت کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے پیسے واپس لے لئے گئے ہیں۔ہندوستان کے سب سے بڑے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی)نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت 8 مارچ 2019 تک 27307 اکاؤنٹ میں ڈالی گئی رقم میں سے 5 کروڑ 46 لاکھ روپے(54614000 روپے)واپس لے لئے گئے۔ ایس بی آئی نے یہ بھی بتایا کہ 8 مارچ 2019 تک انہوں نے تقریباً42 لاکھ 74 ہزار اکاؤنٹ میں تقریباً 854.85 کروڑ روپے پی ایم کسان اسکیم کے تحت ڈالا تھا۔
اسی طرح بینک آف مہاراشٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسکیم کے تحت کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے پیسے واپس لے لئے گئے ہیں۔اس بینک نے بتایا کہ اب تک انہوں نے تقریباً ایک لاکھ 88 ہزار اکاؤنٹ میں تقریباً 37 کروڑ 70 لاکھ روپے ڈالے ہیں۔ اس میں سے 61 لاکھ 20 ہزار روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔اس حساب سے بینک آف مہاراشٹر کے ذریعے کسانوں کے تقریباً3060اکاؤنٹ سے پی ایم کسان اسکیم کے پیسے نکال لئے گئے یا واپس ہو گئے ہیں۔
وہیں، یوکو بینک نے آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا کہ 24 فروری 2019 تک 2919 اکاؤنٹ کے 58 لاکھ 38 ہزار روپے واپس ہو گئے تھے۔ حالانکہ بینک کے اسسٹنٹ جنرل مینیجر اے کے بروواکا کہنا ہے کہ یہ پیسے اس لئے واپس کئے گئے کیونکہ کسی کا اکاؤنٹ نمبر غلط تھا یا پھر ان کے آدھار میں دقت رہی ہوگی۔لیکن جب دی وائر نے اس سے متعلق بینک سے یہ سوال پوچھا کہ کیا بعد میں اکاؤنٹ نمبر ٹھیک کرکے ان لوگوں کو پیسے بھیجے گئے، جن کے پیسے واپس آ گئے تھے۔اس پر بینک نے کوئی جواب نہیں دیا۔ حاصل اعداد و شمار کے مطابق یوکو بینک نے 24 فروری تک پی ایم کسان اسکیم کے تحت تقریباً ایک لاکھ 51 ہزار اکاؤنٹ میں تقریباً 30 کروڑ 28 لاکھ روپے ڈالے تھے۔
ایک دیگر قومی بینک، سنڈکیٹ بینک نے یہ نہیں کہا کہ ان کے یہاں ایسے معاملے سامنے نہیں آئے ہیں۔ بلکہ آر ٹی آئی کے تحت بینک نے جواب دیا کہ چونکہ یہ جانکاری ملک کی الگ الگ شاخوں سے جمع کرنی پڑےگی، اس لئے دفعہ 7 (9) کے تحت یہ جانکاری نہیں دی جا سکتی ہے۔آندھرا بینک نے آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا تھا کہ 26 مارچ 2019 تک اس اسکیم کے تحت انہوں نے تقریباً 8 لاکھ 54 ہزار اکاؤنٹ میں تقریباً 170 کروڑ روپے ڈالے تھے۔ اس میں سے اب تک 90 کروڑ سے زیادہ روپے (905002178 روپے)نکال لئے گئے ہیں۔حالانکہ، جب دی وائر نے اس پر وضاحت مانگی تو بینک کے جنرل منیجر ایم ستیہ نارائن ریڈی نے کہا کہ 90 کروڑ روپے نکالے جانے کا مطلب یہ ہے کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت جتنے پیسے ڈالے گئے تھے اس میں سے اتنے کروڑ روپے کسانوں نے نکال لئے ہیں۔
حالانکہ وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ آخر بینک کیسے طے کرتا ہے کہ اگر کسی نے اپنے کھاتے سے 2000 روپے نکالے ہیں تو یہ پیسے پی ایم کسان یوجنا کے ہی ہیں۔ دی وائر نے سوال کیا کہ ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈر نے اپنے کھاتے میں پہلے سے پڑے ہوئے پیسے نکالے ہوں۔اس سوال پر ابھی تک بینک نے جواب نہیں دیا ہے۔ ایک دیگر قومی بینک، کینرا بینک نے بھی قبول کیا ہے کہ کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں، جہاں پی ایم کسان یوجناکے تحت بھیجے گئے پیسے واپس ہوئے ہیں۔ حالانکہ بینک نے یہ جانکاری نہیں دی کی آخر اس طرح کے کل کتنے معاملے سامنے آئے ہیں۔کینرا بینک کا کہنا ہے کہ کسانوں کا کھاتا نمبر غلط ہونے کی وجہ سے یہ پیسے واپس ہوئے ہیں۔ حالانکہ، کئی سارے ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جہاں کسانوں کے کھاتے سے پیسے واپس کئے گئے ہیں۔
کینرا بینک نے اس تناظر میں کوئی وضاحت نہیں دی۔ بینک نے بتایا کہ 20 مارچ 2019 تک میں پی ایم کسان یوجنا کے تحت 718892 کھاتوں میں کل 1437784000 روپے بھیجے گئے تھے۔پی ایم کسان یوجنا کے تحت پیسے واپس ہونے کے اتنے معاملوں کے باوجو دوزارتِ مرکزی زراعت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی کوئی اطلاع نہیں حاصل ہوئی ہے۔ وزارت کے کسان ویلفیئر محکمے نے آر ٹی آئی کے جواب میں کہا کہ ایسے معاملوں کو رپورٹ کرنے کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہوتی ہے۔ ابھی تک محکمے کے ذریعے ایسی کوئی اطلاع حاصل نہیں ہوئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ ایک دسمبر 2018 سے لےکر 31 مارچ 2019 تک پی ایم کسان یوجنا کے تحت پہلی قسط کے طور پر تقریباً 3 کروڑ (30027429) کسانوں کے کھاتے میں تقریباً 6000 کروڑ روپے (60054858000 روپے) ڈالے گئے ہیں۔
واضح ہو کہ گزشتہ فروری مہینے میں کئی ساری میڈیا رپورٹس آئی تھیں جس میں کسانوں نے اس بات کو لےکر شکایت کی تھی کہ ان کے کھاتے میں 2000 روپے آنے کے کچھ گھنٹوں یا کچھ دن بعد نکال لئے گئے۔
مِرر ناؤ نے اس معاملے کو لےکر مہاراشٹر کے کسانوں سے بات کی تھی جس میں انہوں نے فون پر آئے پیغامات کو دکھاتے ہوئے ان کے کھاتے سے پیسے نکالے جانے کا الزام لگایا تھا۔مہاراشٹر کے ایک کسان اشوک لہاماگے نے
دی ہندو بزنس لائن کو بتایا تھا کہ ان کو ایس بی آئی کے سنار (ناسک)شاخ سے 2000 روپے کھاتے میں حاصل ہونے کا ایک پیغام آیا لیکن کچھ ہی دیر بعد ان کو ایک اور پیغام ملا جس میں یہ لکھا تھا کہ پی ایم کسان یوجناکے تحت بھیجے گئے 2000 روپیہ واپس کر لیا گیا ہے۔
نیوز پورٹل نے یہ بھی لکھا ہے کہ صرف اشوک کے ساتھ ہی ایسا نہیں ہوا، بلکہ مراٹھواڑا علاقے کے ناندیڑ ضلعے میں 1000 سے زیادہ کسانوں کے پیسے واپس کر لئے گئے تھے۔وہیں،
نیشنل ہیرالڈ کی ایک خبر کے مطابق اتر پردیش کے جون پور ضلع سے بھی ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں، جہاں کسانوں کے کھاتوں میں ڈالے گئے 2000 روپے کچھ گھنٹوں بعد نکال لئے گئے۔برئی پور کے باشندہ رماشنکر شرما نے اخبار کو بتایا کہ جب ان کے کھاتے میں 2000 روپے آئے تھے تو ان کو تھوڑا اطمینان ہوا تھا۔ لیکن جب اگلے دن وہ اپنے بینک (یونین بینک آف انڈیا) میں اپنی پاس بک کو اپ ڈیٹ کرانے گئے تو انہوں نے پایا کہ کھاتے میں 2000 روپے کچھ ہی منٹوں بعد واپس کر لئے گئے تھے۔
شرما کے پاس صرف 0.3 ایکڑ کی زمین ہے اور وہ گھر چلانے کے لئے نائی (حجام) کا بھی کام کرتے ہیں۔ جون پور ضلع میں 1.5 ایکڑ زمین کے مالک شام ناتھ پانڈے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ پانڈے نے بتایا کہ جب ان کے 2000 روپے واپس کر لئے گئے تھے تو وہ ضلع زرعی افسر کے پاس شکایت لےکر گئے تھے لیکن ان کو کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔دی وائر نے مرکزی حکومت سے رد عمل کے لئے پی ایم کسان یوجنا کے سی ای او اور وزارتِ زراعت کے جوائنٹ سکریٹری وویک اگروال کو سوالوں کی فہرست ای میل کے ذریعے بھیجی ہے۔ حالانکہ ابھی تک وہاں سے کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔اس کے علاوہ ایس بی آئی، کینرا بینک سمیت کئی بینکوں کو بھی سوالوں کی فہرست بھیجی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک یہاں سے بھی کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔ اگر کوئی جواب آتا ہے تو اس کو اسٹوری میں شامل کیا جائےگا۔